ایشیاء

میں نے کبھی انتشار کی بات نہیں کہی، انتشار تو وہ چاہتے ہیں: عمران خان

سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ گرفتاری کے وقت میں نے کہا کہ مجھے وارنٹ دکھائیں مگر نہیں دکھائےگئے گرفتاری کے وقت مجھے ڈنڈے مارے گئے ایسا تو کسی کریمنل کیساتھ بھی نہیں ہوتا۔

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میں نے کھبی انتشار کی بات نہیں کی، انتشار وہ چاہتے ہیں جو الیکشن میں جانا نہیں چاہتے۔

متعلقہ خبریں
ناجائز تعلقات کے شبہ پر بیوہ کو درخت سے باندھ کر مارپیٹ
پاکستان اصل مسئلہ نہیں: غلام نبی آزاد
خط اعتماد چرانے والوں پر غداری کا مقدمہ چلایا جائے: عمران خان
عدت نکاح کیس: عمران خان، بشریٰ بی بی کی سزا کےخلاف اپیلوں پر فیصلہ محفوظ
بشریٰ بی بی کو قید تنہائی میں رکھ کر ان کی سزا کو مزید سخت بنایا گیا: ہائیکورٹ

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پیشی کے موقع پر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ گرفتاری کے وقت میں نے کہا کہ مجھے وارنٹ دکھائیں مگر نہیں دکھائےگئے گرفتاری کے وقت مجھے ڈنڈے مارے گئے ایسا تو کسی کریمنل کیساتھ بھی نہیں ہوتا۔

عمران خان نے کہا کہ کل مجھے اغوا کرنے کے بعد علم نہیں ملک میں کیا ہوتا رہا؟ یہاں میڈیا موجود ہے ایک پیغام دینا چاہتا ہوں کہ میں نے کبھی انتشار کی بات نہیں کی ملک میں انتشار وہ چاہتے ہیں جو الیکشن نہیں چاہتے تحریک انصاف کی بنیاد ہی انصاف ہے۔

واضح رہے کہ اب سے تھوڑی دیر قبل سپریم کورٹ نے چیئرمین تحریک انصاف کی گرفتاری کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے عمران خان کو دوبارہ اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کی تھی۔

سپریم کورٹ نے عمران خان کو کل ہائیکورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو اسلام آبادہائیکورٹ کا فیصلہ ماننا ہوگا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ملک میں آپکی گرفتاری کے بعد تشدد کے واقعات ہورہے ہیں ہم ملک میں امن چاہتے ہیں یہ بات کی جارہی ہے کہ آپ کےکارکنان غصے میں باہر نکلے ہم آپ کو سننا چاہتے ہیں بتائیں۔

اسی کے ساتھ سابق وزیر اعظم عمران خان نے سپریم کورٹ سے گھر (بنی گالہ) جانے کی درخواست کی جسے مسترد کر دیا گیا۔

عمران خان کو سخت سکیورٹی میں سپریم کورٹ لایا گیا جہاں ان کی گرفتاری کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے گرفتاری کو غیر قانونی قرار دے کر انہیں فوری رہا کرنے کا حکم جاری کیا۔

سپریم کورٹ میں عمران خان نے گھر جانے کی اجازت مانگ لی جس پر عدالت نے آئی جی اسلام کو روسٹرم پر بلا لیا اور پوچھا کہ جہاں عمران خان کو رکھا گیا وہ کیا جگہ ہے؟ کوئی گیسٹ ہاؤس ہے؟ آئی جی نے بتایا کہ عمران خان کو پولیس لائن گیسٹ ہاؤس میں رکھا گیا ہے۔

اس پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریماکس دیے کہ عمران خان وہیں رہتے ہیں تو ملاقاتوں کی اجازت ہوگی، ان کے فیملی ممبر اور ساتھی ارکان کو ملنے کی اجازت ہوگی، ہم ان کی مکمل سکیورٹی چاہتے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ عمران خان 10 سے 12 بندے ساتھ رکھیں جو ان کے ساتھ ہی رہیں گے اور وہیں سوئیں گے، کیا عمران خان کل 11 بجے عدالت پیش ہو سکتے ہیں؟ انہیں جہاں رکیں گے اس کی سکیورٹی سخت رکھی جائی۔

آئی جی اسلام آباد نے بتایا کہ جہاں عمران خان کو رکھا گیا وہاں بہت سے سکیورٹی معاملات ہیں۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارے لیے آپ اہم ہیں آپ کی سکیورٹی کے انتظامات کریں گے، کوئی بھی عمران خان کو گرفتار کرنے اب پولیس لائن نہیں جائے گا، وہ جس سے ملنا چاہیں اس کی فہرست دیں گے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ عمران خان جب بھی کسی کو ملنا چاہیں مل سکیں گے، ہم مختصر آرڈر جاری کریں گے۔ اے آر وائی نیوز کے مطابق ماہر قانون بابر اعوان نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ ہائیکورٹ میں کارروائی کل سے اسی جگہ سے شروع ہوگی جہاں سے عمران خان کو اغوا کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نیب کی تحویل میں نہیں رہے اب ہائیکورٹ میں پیش ہوں گے۔ بابر اعوان نے کہا کہ سپریم کورٹ نے واضح کردیا کہ عدالت میں جو بھی آئے گا اسے گرفتار نہیں کیا جاسکتا، کسی کا اختیار نہیں ہے کہ وہ احاطہ عدالت سے کسی کو بھی گرفتار کرلے۔انہوں نے مزید کہا کہ پرنسپل طے کردیا گیا کہ عدالت سے کسی کو اجازت کے بغیر گرفتار نہیں کیا جاسکتا۔

واضح رہے کہ اب سے کچھ دیر قبل سپریم کورٹ نے چیئرمین تحریک انصاف کی گرفتاری کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے فوری رہا کرنے کا حکم دیا اور انہیں کل دوبارہ اسلام آبادہائیکورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کر دی۔

a3w
a3w