ایران میں حجاب قوانین کی خلاف ورزیوں پربڑا واٹر پارک بند
کمپلیکس کے ڈائریکٹر محمد بابائی کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ مذکورہ پارک کو پردہ کی حیثیت کا احترام نہ کرنے کی وجہ سے بند کر دیا گیا ہے حالانکہ ہم نے آنے والوں کو حجاب کی پابندی کرنے کی تنبیہ کی تھی۔
تہران: حجاب قوانین کی مسلسل خلاف ورزیاں سامنے آنے کے بعد ایرانی حکام کی جانب سے بڑا فیصلہ سامنے آگیا ہے۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایران میں حجاب قوانین پر عمل نہ ہونے کے باعث ایرانی حکام نے ایک بہت بڑا واٹر پارک بند کر دیا ہے۔
مقامی میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اس پارک میں باحجاب خواتین کو داخلے کی اجازت نہیں تھی۔ خبر رساں ایجنسی ”فارس“ کی جانب سے اعلان سامنے آیا ہے کہ پولیس نے ایران کے دوسرے بڑے شہر کے مضافات میں پانی کے کھیلوں کے لیے معروف ”خروشان“ کمپلیکس کے مرکزی دروازوں کو بند کردیا ہے۔
کمپلیکس کے ڈائریکٹر محمد بابائی کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ مذکورہ پارک کو پردہ کی حیثیت کا احترام نہ کرنے کی وجہ سے بند کر دیا گیا ہے حالانکہ ہم نے آنے والوں کو حجاب کی پابندی کرنے کی تنبیہ کی تھی۔ مگر اس کے باوجود اس پر عمل درآمد نہیں ہوسکا۔
کمپلیکس کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ اس پارک کے بند ہونے کے باعث ایک ہزار ملازمین کو اپنی ملازمتوں سے محروم ہونے کا خدشہ ہے۔ یہ پارک 60 ہزار مربع میٹر کے رقبے پر محیط ہے اور دنیا کے سب سے بڑے انڈور واٹر پارکس میں سے ایک کے طور پر معروف ہے۔
دوسری جانب ایرانی پولیس نے مہسا امینی کے چچا کو حراست میں لے لیا ہے، 30 سالہ صفا علی کو سکیورٹی فورسز نے سقز شہر میں گرفتار کیا اور نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بغیر کسی وارنٹ گرفتاری کے صفا علی کے گھر پرچھاپہ مارا اور مہسا امینی کی برسی سے کچھ دن پہلے صفا علی کو سخت حفاظتی نگرانی میں رکھا گیا تھا۔