مشرق وسطیٰ

مصر میں سعودی خاتون کو لائپو سکشن سرجری کرانا مہنگا پڑ ا

فاطمہ کے شوہر "احمد سلطان" نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ میری بیوی فاطمہ، اور اس کی بہن دانہ گزشتہ جمعہ کو قاہرہ کے ایک کلینک کے ساتھ پہلے سے رابطہ کرنے کے بعد لائپوسکشن آپریشن کرانے کے لیے قاہرہ پہنچی تھیں۔

ریاض: مصر میں سعودی خاتون کو لائپو سکشن سرجری کرانا مہنگا پڑ گیا۔ لائپو سکشن سرجری کے بعد خاتون کی موت ہوگئی۔ سعودی’’ فاطمہ العجل‘‘ نے قاھرہ کے طبی مرکز میں لائپو سکشن سرجری سے بعد اپنی موت سے قبل جو آخری الفاظ کہے وہ یہ تھے کہ انہوں نے میرا علاج موت کے ذریعے کیا ہے۔

متعلقہ خبریں
ملگ میں پرچم کا پول برقی تاروں سے ٹکراگیا، 2ہلاک
مصر اور عرب لیگ نے بین الاقوامی عدالت کی اڈوائزری کا خیرمقدم کیا
حماس قائد اسمٰعیل ھنیہ، جنگ بندی بات چیت کے بعد مصر سے روانہ
ماہنامہ آجکل کے سابق مدیر شہباز حسین کا مختصر علالت کے بعد انتقال
مودی کو مصر کا اعلیٰ ترین اعزاز

فاطمہ کے شوہر "احمد سلطان” نے ’’العربیہ ڈاٹ نیٹ‘‘ کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ میری بیوی فاطمہ، اور اس کی بہن دانہ گزشتہ جمعہ کو قاہرہ کے ایک کلینک کے ساتھ پہلے سے رابطہ کرنے کے بعد لائپوسکشن آپریشن کرانے کے لیے قاہرہ پہنچی تھیں۔ کلینک کو سعودی لیبارٹریوں میں کیے گئے طبی ٹیسٹ بھیجے گئے اور یہ طے کیا گیا تھا کہ دونوں میں سے ہر ایک کا 15 ہزار ریال کی لاگت سے آپریشن کیا جائے گا۔

شوہر نے کہا کہ سرجری کرانے کے لیے مصر کا دورہ ایک شخص کی سفارش اور سوشل میڈیا کے اثر و رسوخ کا نتیجہ تھا۔ اس شخص نے کلینک اور میڈیکل ٹیم کی تعریف کی تھی۔ اس لیے ہم اس کی بیوی اور اس کی بہن، جو گزشتہ جمعہ کو ہی علاج کرا کر واپس آئی تھیں، کے ذریعے کلینک سے رابطہ کیا۔ سعودی عرب میں کیے گئے پچھلے ٹیسٹوں پر بھروسہ کیا گیا۔ میری اہلیہ کسی بیماری میں مبتلا نہیں تھیں اور بالکل ٹھیک تھیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ میری اہلیہ کی بہن دانہ العجل کا آپریشن شروع ہوا اور میری بیوی اس کے لیے پریشان تھی کیونکہ آپریشن کا دورانیہ 7 گھنٹے تک جاری رہا۔ اس کے بعد میری بیوی پر آپریشن کیا گیا۔

بہن کا آپریشن ختم ہونے کے بعد جب دونوں کیسز کو فالو اپ کے لیے ففتھ سیٹلمنٹ ایریا کے ایک ہسپتال میں منتقل کیا گیا اور وہ دونوں انیستھیزیا سے صحت یاب ہونے کی کوشش کر رہی تھی تو میری بیوی بیدار ہوئی اور اس نے درد بھری آواز میں پکارا انہوں نے مجھے موت کے گھاٹ اتار دیا ہے۔

شوہر نے تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ اسے آپریشن کی نگرانی کرنے والی طبی ٹیم نے درد کش ادویات اور بے ہوشی کی دوائیں دی تھیں۔ میں فجر کی نماز پڑھنے گیا جب واپس آیا تو میں نے دیکھا کہ میری بیوی خون کے تالاب میں تیر رہی ہے۔ نرس موجود نہیں تھی۔

 اپنی بیوی فاطمہ کی زندگی اور موت کے درمیان یہ خوفناک منظر دیکھ کر میرا انتظار کرنا مشکل ہو گیا۔ بحالی اور طبی کوششوں کے لیے مداخلت کی لیکن بدقسمتی سے وہ سب ناکام ہو گئے اور وہ مر گئی۔

احمد سلطان نے مزید کہا جب میں نے طبی ٹیم سے بات کی تو وہ وہ ٹیم میری بیوی کی حالت کے بارے میں طبی رپورٹ فراہم کرنے میں تاخیر کرنے لگی۔ طبی ٹیم کے افراد دعویٰ کر رہے تھے کہ وہ انتہائی نگہداشت میں تھی لیکن حقیقت میں ایسا نہیں تھا۔

میں نے قاہرہ میں سعودی سفارت خانے سے براہ راست رابطہ کیا ۔ انہوں نے میری اہلیہ فاطمہ کی موت کی اطلاع ملنے تک ان کی صحت کی دیکھ بھال میں مدد فراہم کی۔

احمد نے بتایا میں اپنی ذمہ داری پر بیوی کی بہن کو باہر لے گیا اور وہ سعودی عرب واپس آ جائے گی۔ میں نے کلینک اور ہسپتال میں شکایت درج کرائی ہے۔ میں اس وقت پراسیکیوشن میں رپورٹ درج کر رہا ہوں۔ میڈیکل ٹیم پر لاپرواہی کا الزام لگاتے ہوئے انہوں نے کہا فاطمہ کے 8 بچے ہیں جن میں سے سب سے چھوٹا دو سال کا ہے۔

a3w
a3w