مستری کے فرزند کی سی اے امتحان میں کامیابی
حیدرآباد کے ایک 22 سالہ نوجوان سائی دنیش کا ایک خواب تھا، جس نے سی اے کے فائنل امتحان میں امتیازی کامیابی حاصل کی۔ دنیش نے سخت محنت سے مشکل امتحانات میں نہ صرف کامیابی حاصل کی بلکہ اس نے 40 واں رینک حاصل کرتے ہوئے اپنے والدین کے توقعات پر پورا اترا۔
حیدرآباد (پی ٹی آئی) حیدرآباد کے ایک 22 سالہ نوجوان سائی دنیش کا ایک خواب تھا، جس نے سی اے کے فائنل امتحان میں امتیازی کامیابی حاصل کی۔ دنیش نے سخت محنت سے مشکل امتحانات میں نہ صرف کامیابی حاصل کی بلکہ اس نے 40 واں رینک حاصل کرتے ہوئے اپنے والدین کے توقعات پر پورا اترا۔
خاندان کے مالی مشکلات اور کووڈ19 کی وباء کے دوران صحت کے چالنجوں پر کامیابی سے قابو پاتے ہوئے انہوں نے انسٹیٹیوٹ آف چارٹر اکاونٹینٹ آف انڈیا کے زیراہتمام منعقدہ امتحان میں سی اے کے فائنل امتحانات میں نہ صرف شاندار کامیابی درج کرائی بلکہ 40 واں رینک حاصل کیا۔
اس امتحان کے نتائج کا حالیہ دنوں اعلان کیا گیا۔ جواں سال دنیش نے اپنی کامیابی کو والدین سے منسوب کیا اور کہا کہ تعاون کرنے پر بہن اور والدین کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے اپنے اس فرم سے بھی اظہار تشکر کیا جہاں انہوں نے آرٹیکل شپ مکمل کی۔ انہوں نے اپنے والد کا تذکرہ کیا جنہوں نے مستری کے طور پر کیرئیر کا آغاز کیا آج وہ ایک چھوٹے تعمیری کنٹراکٹر ہیں۔
میرے والد نے مالی مشکلات کے باوجود میری حوصلہ افزائی کی اور میرے ساتھ خوب تعاون کیا۔ اعلیٰ تعلیم حاصل کرنا میرے والد کا خواب تھا مگر چند وجوہات کے سبب انٹرمیڈیٹ کے بعد وہ اپنے تعلیمی سفر کو آگے نہیں بڑھاسکے۔ میرے والد، دیگر ملازمتوں کے ساتھ مستری کا کام کرنے پر مجبور ہوئے۔ میں ان سے کہتا تھا کہ وہ ایک دن سی اے بنے گا۔ والد نے میری حوصلہ افزائی کی اور آگے بڑھنے کی ہمت دلائی اور وہ میری مالی مدد کرنے کی کوشش کرتے رہے۔
پی ٹی آئی سے بات چیت کرتے ہوئے سائی دنیش نے کہا کہ ان کی والدہ ہوم میکر ہیں۔ امتحانات کی تیاری کے دوران ماں نے میری حوصلہ افزائی کی اور بھرپور میری مدد کی۔ انہیں، مجھ پر پورا یقین تھا۔ انہیں توقع تھی کہ میں سی اے امتحان کامیاب کرلوں گا۔ میں بھی، ان کی توقعات پر پورا اترنا چاہتا تھا،تھینک ٹوگاڈ، مجھے رینک حاصل ہوا۔ سائی نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ اب میرے والدین آرام سے اپنی بقیہ زندگی گزاریں یہی میرا مقصد ہے۔
میں، والدین کی زندگی کو آرام دہ، بہتر بنانا چاہتا ہوں۔ مسائل سے مجھے کوئی پرواہ نہیں ہے، میں صرف یہ چاہتا ہوں کہ میرے والدین، آرام سے اپنی زندگی بسرکریں۔ انہوں نے کہا کہ میری ایک بڑی بہن ہے ان کی خواہش تھی کہ وہ سی اے بنوں۔ میری بہن کو ٹریپل آئی باسر میں داخلہ مل گیا۔ گریجویشن کی تکمیل کے بعد وہ جاب کررہی ہیں۔
میرا احساس ہے کہ میں نے سی اے بن کر ان کے خواب کو پورا کیا ہے۔ دنیش نے مزید بتایا کہ سی اے امتحان کامیاب کرنا ہی میرانشانہ تھا۔ فائنل امتحان کی تیاری کے لئے وہ دن میں 12 سے 14 گھنٹے پڑھتے رہے۔ یہ ایک مشکل امتحان ہے، مگر آپ بہتر رینک حاصل کرتے ہیں تب آپ کو خوشی کا احساس ہونے لگتا ہے۔