مکہ مسجد میں شرانگیزنعرے لگانے والوں کی رہائی پر برہمی،پولیس کی کھلی جانبداری:مولانا جعفرپاشاہ
اس واقعہ کی تفصیلات سے عوام کو ٹھیک طورپرواقف کروانے کا ریاستی وزیرداخلہ سے مطالبہ کرتے ہوئے مولانا جعفرپاشاہ نے کہاکہ عوام اب بھی فکرمند ہیں کہ ان عناصر کو پکڑکر پولیس کے حوالے کرنے کے باوجود پولیس نے ان کوکیوں چھوڑدیا؟
حیدرآباد: امیرامارت ملت اسلامیہ تلنگانہ وآندھراپردیش حضرت مولانا محمد حسام الدین ثانی عاقل جعفرپاشاہ نے حیدرآباد دکن کی تاریخی مکہ مسجد میں جمعرات 27 اپریل کو کشیدگی پیداکرنے والے نعرے لگانے والوں کو کسی بھی تحقیق، تفتیش اور جانچ کے بغیر ہی پولیس کی جانب سے بے قصورقراردیئے جانے اور فی الفوررہا کردیئے جانے پر اپنی سخت حیرت وبرہمی کااظہارکیاہے۔
اس واقعہ کی تفصیلات سے عوام کو ٹھیک طورپرواقف کروانے کا ریاستی وزیرداخلہ سے مطالبہ کرتے ہوئے مولانا جعفرپاشاہ نے کہاکہ عوام اب بھی فکرمند ہیں کہ ان عناصر کو پکڑکر پولیس کے حوالے کرنے کے باوجود پولیس نے ان کوکیوں چھوڑدیا؟
عوام کا کہنا ہے کہ انہوں نے خود مسجد کے احاطہ میں شرانگیز نعرے لگاتے ہوئے ان کو دیکھاہے۔
سوال یہ پیداہوتا ہے کہ کیا اس واقعہ کے بعد پولیس نے مسجد میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں کے فوٹیج کا مشاہدہ کیا؟
مولانا نے کہاکہ اگران شرپسندوں کو عوام کے ردعمل سے ہلکی بھی خراش لگتی تو کم ازکم 50 مسلمانوں کو گرفتارکرلیاجاتا اور ان کے خلاف ناقابل ضمانت دفعات کے تحت مقدمات بھی درج کردیئے جاتے تھے۔
انہوں نے کہاکہ سوال یہ پیداہوتا ہے کہ جن عناصر کو عوام نے پکڑ کر پولیس کے حوالے کیا تھا،کیا پولیس نے ان کے فون نمبرات اور ان کے پتے حاصل کئے؟
جمعرات کو پیش آئے اس واقعہ کے بعد عوام کو یہ توقع تھی کہ ان کو پاگل قراردیاجاتا تاہم پولیس نے اس مرتبہ نیاطریقہ اختیار کیا ہے۔سوال یہ پیداہوتا ہے کہ جن اشرار کو پولیس ہمیشہ پاگل قراردے رہی ہے،ان کے ذہنی معذور اور پاگل پن کے یہ سرٹیفکیٹ فی الفورپولیس کو کہاں سے اور کتنے حاصل ہوتے ہیں؟
مولانا نے وزیرداخلہ محمد محمودعلی کو پولیس کی کارکردگی کا بہ چشم خود جائزہ لینے کامشورہ دیا۔
مولاناجعفر پاشاہ نے کہاکہ مکہ مسجد میں شرانگیر نعرے لگانے کے واقعہ اور پولیس کی کھلی جانبداری پراس سلسلہ میں مشورہ کے بعد عنقریب ایک وفد مکہ مسجد کا دورہ کرے گا اور مسجد میں پیش آئے اس واقعہ کی تفصیلات سے عوام کو واقف کروائے گا۔
اس سلسلہ میں نمائندگی بھی کی جائے گی تاکہ مکہ مسجد یا پھر کسی اور مسجد میں اس قسم کی حرکات کرنے والوں کی پشت پناہی کرنے کا پولیس کو موقع نہ مل سکے۔