کھنڈوا میں مسلم نوجوان کی ماب لنچنگ کی کوشش، ویڈیو وائرل
ایک مسلم تنظیم نے اس واقعہ پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے اور سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ الزام ہے کہ ہندو تنظیم کے کارکنوں نے مسلم نوجوان کا اغوا کیا اور اس کو شدید زدوکوب کیا۔
کھنڈوا: کھنڈوا میں ایک مسلم نوجوان کے ساتھ ہجومی تشدد (ماب لنچنگ) کی کوشش کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ نوجوان پر حملے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہورہی ہے۔
سوشیل میڈیا پر اس واقعہ کے تعلق سے بتایا جارہا ہے کہ ایک ہندو لڑکی سے بات کرنے پر مسلم نوجوان کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ سویڈن میں مقیم اشوک سوین (پروفیسر آف پیس اینڈ کانفلیکٹ ریسرچ) نے اپنے ٹویٹر ہینڈل پر یہ ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے بتایا کہ یہ ایک مسلم طالب علم ہے جو کمپیوٹر سائنس میں ماسٹرس کررہا ہے۔
انہوں نے مزید لکھا کہ مدھیہ پردیش میں ایک ہندو لڑکی سے بات کرنے پر ہندو بالادستی کے خواہاں انتہا پسند نوجوان اس مسلم لڑکے کی ماب لنچنگ کی کوشش کررہے ہیں۔
کھنڈوا پولیس نے بتایا کہ 3 جنوری کو ایک ہندو لڑکی کے رشتہ داروں نے چھیڑ چھاڑ کی شکایت درج کرائی تھی۔ مسلم نوجوان نے بھی نامعلوم افراد کے خلاف اس حملے کا مقدمہ درج کرایا ہے۔
ایک مسلم تنظیم نے اس واقعہ پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے اور سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ الزام ہے کہ ہندو تنظیم کے کارکنوں نے مسلم نوجوان کا اغوا کیا اور اس کو شدید زدوکوب کیا۔
کھنڈوا کے ایس پی وویک سنگھ نے وائرل ویڈیو کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ متاثرہ نوجوان نے واقعے کے وقت حملہ آوروں کو نہیں پہچانا تھا۔ اب ویڈیو کی بنیاد پر ملزمین کی شناخت کی جائے گی اور سخت کارروائی کی جائے گی۔
کھنڈوا کے ایس پی وویک سنگھ نے مزید بتایا کہ لوگوں کو یقین دلایا گیا ہے کہ مناسب کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ویڈیو کوتوالی پولیس اسٹیشن کے علاقے کا ہے۔
ایس پی نے بتایا کہ ویڈیو میں نظر آنے والے شخص کے خلاف چھیڑ چھاڑ کا معاملہ پہلے ہی درج کیا جاچکا ہے۔ بعد میں ملزم کی جانب سے ایف آئی آر درج کی گئی۔ دونوں مقدمات الگ الگ درج کئے گئے ہیں۔
کھنڈوا کے ایس پی نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ قانون کو اپنے ہاتھ میں نہ لیں۔ انہوں نے کہا کہ واقعہ کی اطلاع پولیس کو دی جائے۔ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد مسلم فریق نے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کو ایک میمورنڈم حوالہ کیا۔
کھنڈوا ٹاؤن قاضی سید نثار علی نے بتایا کہ ویڈیو میں نظر آنے والا متاثرہ نوجوان ایس این کالج کا طالب علم ہے جو گاؤں سہاڈا کا رہائشی ہے۔ اس کے خلاف ایک سازش کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اسے ایک مال کے تہہ خانے میں لے جایا گیا اور پیٹا گیا۔
شہر قاضی سید نثار علی نے مزید بتایا کہ نوجوان کو اس لئے نشانہ بنایا گیا کیونکہ وہ مسلمان تھا۔ اس کے خلاف جھوٹے الزامات لگائے گئے اور پھر حملے کی ویڈیو وائرل کردی گئی۔
ہم نے ایس پی سے ایسے لوگوں کے خلاف اغوا اور ہجومی تشدد کا مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ہمیں سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کی طرف سے یقین دہانی ملی ہے کہ ملزمین کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔