مودی اور بی جے پی‘ دستورکی توہین کررہے ہیں: راہول گاندھی
بی جے پی کو اس کتاب کے سرخ رنگ پر اعتراض ہے (جو راہول گاندھی ریالیوں میں دکھاتے ہیں) لیکن ہمیں اس کی پرواہ نہیں کہ اس کتاب کا رنگ سرخ ہے یا نیلا۔ ہم اس کے (دستور کے) تحفظ کے پابند ِ عہد ہیں اور اس کے لئے اپنی جان قربان کرنے بھی تیار ہیں۔
نندوربار(مہاراشٹرا): کانگریس قائد راہول گاندھی نے آج دعویٰ کیا کہ وزیراعظم نریندر مودی یہ محسوس کرتے ہیں کہ ان کے پاس دستور کی جو ”لال کتاب“ ہے وہ خالی ہے کیونکہ انہوں نے اسے کبھی پڑھا نہیں ہے۔ مہاراشٹرا کے نندوربار میں ایک انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے راہول گاندھی نے کہا کہ دستور میں ہندوستان کی روح بستی ہے اور برسامنڈا‘ ڈاکٹر بی آر امبیڈکر اور مہاتما گاندھی جیسی ممتاز قومی شخصیتوں کے اصول درج ہیں۔
بی جے پی کو اس کتاب کے سرخ رنگ پر اعتراض ہے (جو راہول گاندھی ریالیوں میں دکھاتے ہیں) لیکن ہمیں اس کی پرواہ نہیں کہ اس کتاب کا رنگ سرخ ہے یا نیلا۔ ہم اس کے (دستور کے) تحفظ کے پابند ِ عہد ہیں اور اس کے لئے اپنی جان قربان کرنے بھی تیار ہیں۔
مودی جی کا احساس ہے کہ دستور (کتاب) جو میں اپنے ساتھ رکھتا ہوں وہ خالی ہے کیونکہ انہیں کوئی اندازہ نہیں کہ اس میں کیا ہے۔ انہوں نے اپنی زندگی میں کبھی اسے پڑھا نہیں ہے لیکن مودی جی یہ کتاب خالی نہیں ہے۔ اس میں ہندوستان کی روح اور معلومات ہیں۔
یہ ہماری ممتاز قومی شخصیتوں جیسے برسامنڈا‘ بدھا‘ مہاتما پھولے‘ ڈاکٹر امبیڈکراور مہاتما گاندھی کے اصول پر مشتمل ہے۔ اگر آپ اس کتاب کو خالی کہیں گے تو آپ اُن شخصیتوں کی توہین کریں گے۔ انہو ں نے کہا کہ کانگریس چاہتی ہے کہ آدی واسیوں‘ دلتوں اور پسماندہ طبقات کو فیصلہ سازی میں نمائندگی حاصل ہو۔
واضح رہے کہ بی جے پی قائدین مہاراشٹرا اسمبلی انتخابات کے لئے اپنی انتخابی مہم میں راہول گاندھی کی جانب سے پیش کی جانے والی لال کتاب کو شہری نکسل ازم سے جوڑنے کی کوشش کررہے ہیں۔ راہول گاندھی نے الزام لگایا کہ وزیراعظم نریندر مودی اور بی جے پی ایسے تبصرے کرتے ہوئے قومی شخصیتوں کی توہین کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی اور آر ایس ایس قبائلیوں کو آدی واسی کہنے کے بجائے بن واسی کہتے ہوئے ان کی توہین کرتے ہیں۔ آدی واسی‘ ملک کے اولین مالک ہیں اور جل‘ جنگل اور زمین پر ان کا پہلا حق ہے لیکن بی جے پی چاہتی ہے کہ آدی واسی جنگل میں ہی رہیں اور انہیں کوئی حقوق حاصل نہ ہوں۔
برسامنڈا نے اس مقصد کے لئے جدوجہد کی تھی اور اپنی جان قربان کی تھی۔ راہول گاندھی نے اپوزیشن مہاوکاس اگھاڑی کے انتخابی منشور کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ کسانوں‘ خواتین اور نوجوانوں کو ماہانہ 3 ہزار روپے کی امداد‘ بسوں میں مفت سفر کی سہولت‘ 3 لاکھ روپے تک کے زرعی قرض کی معافی اور بے روزگار نوجوانوں کے لئے 4 ہزار روپے ماہانہ امداد فراہم کرتے ہوئے ان کا تحفظ کیا جائے گا۔
انہوں نے ذات پات پر مبنی مردم شماری کے مطالبہ کو دُہرایا اور کہا کہ ایسا کرنے سے آدی واسیوں / دلتوں / پسماندہ طبقات کی مہاراشٹرا میں تعداد اور وسائل میں ان کے حصہ کے بارے میں پتہ چلانے میں مدد ملے گی۔ فی الحال قبائلیوں کی آبادی 8 فیصدہے جبکہ فیصلہ سازی میں ان کا حصہ صرف ایک فیصد ہے۔