مہاراشٹرا اور ہریانہ اسمبلی انتخابات کی ووٹر لسٹ فراہم کی جائیں۔ کانگریس کا الیکشن کمیشن سے مطالبہ
کانگریس نے الیکشن کمیشن آف انڈیا سے درخواست کی ہے کہ وہ 2024ء کے لوک سبھا انتخابات اور بعدازاں منعقدہ ودھان سبھا انتخابات بالخصوص مہاراشٹرا اور ہریانہ اسمبلی انتخابات کی فہرست رائے دہندگان کی مشین کے ذریعہ پڑھے جانے کے قابل ڈیجیٹل نقولات فراہم کرے۔

نئی دہلی (آئی اے این ایس) کانگریس نے الیکشن کمیشن آف انڈیا سے درخواست کی ہے کہ وہ 2024ء کے لوک سبھا انتخابات اور بعدازاں منعقدہ ودھان سبھا انتخابات بالخصوص مہاراشٹرا اور ہریانہ اسمبلی انتخابات کی فہرست رائے دہندگان کی مشین کے ذریعہ پڑھے جانے کے قابل ڈیجیٹل نقولات فراہم کرے۔
اس نے ان دونوں ریاستوں میں رائے دہی کے دن کا ویڈیو فوٹیج بھی مانگا ہے۔ کانگریس ترجمان پون کھیڑا نے آج ایکس پر کہا کہ یہ دیرینہ درخواست ہے اور الیکشن کمیشن کیلئے اس کی تکمیل کرنا آسان ہے۔ پارٹی نے الیکشن کمیشن کے نام اپنے ایک مکتوب میں کہا کہ اس نے انتخابات سے متعلق مسائل کی یکسوئی کیلئے تال میل پیدا کرنے ایک مخصوص گروپ قائم کیا ہے اور قائد اپوزیشن راہول گاندھی کے نام الیکشن کمیشن کے 12جون کے مکتوب کا حوالہ دیا جس کے ذریعہ مہاراشٹرا اسمبلی انتخابات سے متعلق تشویش پر تبادلہ خیال کیلئے ایک میٹنگ رکھنے کی پیشکش کی گئی تھی۔
اِس خط میں کہا گیا کہ دسمبر 2024ء کے بعد سے متعدد خطوط، درخواستوں، پریس کانفرنسس اور پارلیمنٹ میں تقاریر کے ذریعہ ہم نے مہاراشٹرا میں 2024ء کے اسمبلی انتخابات کے دوران رائے دہندوں کی تعداد میں اچانک اضافہ کے بارے میں سخت تشویش کااظہار کیا ہے۔ خاص طور پر شام 5 بجے کے بعد پولنگ میں ناقابل وضاحت اضافہ کے بارے میں تشویش ظاہر کی گئی ہے۔
کانگریس نے خود الیکشن کمیشن کے ڈیٹا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مئی میں لوک سبھا انتخابات اور نومبر2024ء میں اسمبلی انتخابات کے دوران نئے رائے دہندوں کی تعداد گزشتہ 5 سال کے دوران ہونے والے مجموعی اضافہ سے زیادہ بڑھ گئی۔ پارٹی نے کہا کہ ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا اور یہ چیز ناقابل فہم ہے۔ یہ نئے رائے دہندے کون ہیں اور یہ لوگ کہاں سے آئے تھے۔
پارٹی نے اپنے خط میں اِس بات پر زور دیا کہ دونوں انتخابات کی قطعی فہرست رائے دہندگان کے تقابل کے ساتھ باوثوق تحقیقات کرائی جائیں۔ پارٹی نے کہا کہ اس کی اِس درخواست پر گزشتہ 7ماہ سے توجہ نہیں دی گئی ہے۔ خط میں کہا گیا کہ فہرست رائے دہندگان فراہم کرنے کے بجائے الیکشن کمیشن نے میڈیا میں افشاء، گول مول جوابات اور الزامات کا سہارا لیا۔
اِس خط میں مزید کہا گیا کہ آپ کے پاس یہ فہرستیں ہیں یا نہیں ہیں۔ رائے دہی کے دن کے ویڈیو فوٹیج کی عدم فراہمی عوام کے شکوک و شبہات میں اضافہ کرتی ہے۔ اس خط میں کمیشن کے ماضی کے بیانات کو غیرمددگار قرار دیتے ہوئے ان پر تنقید کی گئی اور الزام عائد کیا گیا کہ طریقہ کار کی وضاحتوں کا حوالہ دیتے ہوئے بنیادی مسائل سے توجہ ہٹانے کی کوشش کی گئی۔
یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ امیدواروں کے ساتھ ان فہرستوں کا تبادلہ کیا گیا ہے۔ پارٹی نے کہا کہ جن دستاویزات کی فراہمی کی درخواست کی گئی ہے ان کے موصول ہونے کے بعد کانگریس قیادت کو الیکشن کمیشن کے ساتھ ملاقات کرکے خوشی ہوگی۔