تبدیلی مذہب اور ذبیحہ گاؤ کیخلاف مزید سخت قوانین ضروری
پیجاور کے بااثر سوامی نے پیر کے دن ہاسن میں راگھویندرا مٹ کے دورہ کے موقع پر کہا کہ حکومت قانون سازی کرچکی ہے، لیکن تبدیلی ئ مذہب اور ذبیحہ گاؤ آج بھی جاری ہے۔

ہاسن (کرناٹک): پیجاور کے وشوا پرسنا تیرتھ سوامی کے تبدیلی مذہب اور ذبیحہ گاؤ کی روک تھام کے لیے مزید سخت قوانین بنانے کے مطالبہ نے کرناٹک میں بحث چھیڑ دی ہے۔ ریاست میں برسراقتدار بی جے پی حکومت پہلے ہی اِس کے لیے دو متنازعہ قوانین بنا چکی ہے۔
عیسائی رہنماؤں کے ایک وفد نے چیف منسٹر بسوا راج بومئی سے نمائندگی کی کہ تبدیلی ئ مذہب مخالف قانون واپس لیا جائے۔ اپوزیشن کانگریس نے کہا ہے کہ جاریہ سال اسمبلی الیکشن کے بعد اگر وہ برسراقتدار آتی ہے تو ان دو قوانین کو منسوخ کردیا جائے گا۔
پیجاور کے بااثر سوامی نے پیر کے دن ہاسن میں راگھویندرا مٹ کے دورہ کے موقع پر کہا کہ حکومت قانون سازی کرچکی ہے، لیکن تبدیلی ئ مذہب اور ذبیحہ گاؤ آج بھی جاری ہے۔ حکومت کو اِن قوانین کو مزید سخت بنانے کے لیے خصوصی توجہ دینی چاہیے۔
انھوں نے کہا کہ حکومتیں عوام کے مطالبات پر قوانین بنا رہی ہیں، لیکن یہ چشم پوشی بنتے جارہے ہیں۔ اِن قوانین کو من و عن روبہ عمل لانے کی ضرورت ہے۔ انسدادِ تبدیلی ئ مذہب قانون کے باوجود جبری تبدیلی ئ مذہب کا سلسلہ رکا نہیں ہے۔
انسانی جانوں کے نقصان اور بڑھتی نفرت کی وجہ سے خاندان بکھر رہے ہیں۔ حکومت کو موجودہ قوانین کو مزید سخت بنانے کے لیے خصوصی کوششیں کرنی چاہئیں۔
انھوں نے دعویٰ کیا کہ ریاست میں ذبیحہ گاؤ بھی جاری ہے۔ کئی لوگ گائے کا دودھ بیچ کر روزی روٹے کماتے ہیں۔ اُن کی گائیں ذبیحہ خانوں کو لے جائی جارہی ہیں۔ حکومت اور محکمہ پولیس کو اس سلسلہ میں سخت کارروائی کرنی چاہیے۔ اسی وقت سماج میں امن اور ہم آہنگی ممکن ہوگی۔