شمالی بھارت

مسلم شعراء نے اُردو رامائن پڑھ کر سنائی

دیوالی سے قبل ایک انوکھی محفل میں بیکانیر کے مسلم شاعروں نے ہندو کتاب رامائن کا اردو ترجمہ پڑھ کر سنایا۔ اردو ٹیچر اور شاعر ڈاکٹر ضیاء الحسن قادری نے دیگر 2 مسلم شعراء کے ساتھ اتوار کے دن ایک تقریب میں اردو رامائن پڑھ کر سنائی۔

جئے پور (پی ٹی آئی) دیوالی سے قبل ایک انوکھی محفل میں بیکانیر کے مسلم شاعروں نے ہندو کتاب رامائن کا اردو ترجمہ پڑھ کر سنایا۔ اردو ٹیچر اور شاعر ڈاکٹر ضیاء الحسن قادری نے دیگر 2 مسلم شعراء کے ساتھ اتوار کے دن ایک تقریب میں اردو رامائن پڑھ کر سنائی۔

اس تقریب کا مقصد ہم آہنگی اور بھائی چارہ کا مثبت پیام دینا تھا۔ ”پریتن لیکھک سنگھ“ اور ”محفل ِ ادب“ 2012 سے ہر سال مشترکہ طورپر ”اردو رامائن واچن“کا اہتمام کرتی آئی ہیں۔ بیکانیر کے مولوی بادشاہ حسین رانا لکھنوی نے 1935 میں اردو میں منظوم رامائن لکھی تھی۔

اسے تلسی داس کے یوم ِ پیدائش پر بنارس ہندو یونیورسٹی(بی ایچ یو) کے زیراہتمام ایک کامپیٹیشن کے لئے لکھا گیا تھا۔ اس نے گولڈ میڈل جیتا تھا جس کے بعد بیکانیر کے سابق راجہ‘ مہاراجہ گنگا سنگھ نے ایک محفل منعقد کرکے رانا لکھنوی کا منظوم ترجمہ سنا تھا۔

اس پروگرام میں بنارس ہندو یونیورسٹی کی طرف سے تیج بہادر سپرو نے رانا لکھنوی کو گولڈ میڈل پیش کیا تھا۔ مسلم شعراء جس وقت اردو رامائن پڑھ رہے تھے سامعین میں ہندو اور مسلمان دونوں موجود تھے۔ قادری نے کہا کہ ابتدا میں یہ محفل کھلے میں منعقد ہوتی تھی لیکن بعد میں اس کا اہتمام ہوٹل میں ہونے لگا تاکہ ترتیب اور نظم قائم رہے۔

انہوں نے کہا کہ مولوی بادشاہ حسین رانا لکھنوی نے 1913 تا 1919 مہاراجہ گنگا سنگھ کے لئے کام کیا تھا جس کے دوران انہوں نے مغل بادشاہوں کے فرامین کا فارسی سے اردو میں ترجمہ کیا تھا۔ 1920 میں ان کا تقرر مہاراجہ گنگا سنگھ نے ڈنگر کالج میں بحیثیت ٹیچر کیا تھا۔