مشرق وسطیٰ

عرب وزرائے خارجہ کا قاہرہ میں ایمرجنسی اجلاس

سوڈان میں لڑائی اور زائداز ایک دہے بعد عرب لیگ میں شام کی واپسی کے امکان پر تبادلہ خیال کے لئے عرب ممالک کے سفارت کار اتوار کے دن قاہرہ میں ایمرجنسی میٹنگ کا منصوبہ رکھتے ہیں۔

قاہرہ: سوڈان میں لڑائی اور زائداز ایک دہے بعد عرب لیگ میں شام کی واپسی کے امکان پر تبادلہ خیال کے لئے عرب ممالک کے سفارت کار اتوار کے دن قاہرہ میں ایمرجنسی میٹنگ کا منصوبہ رکھتے ہیں۔

متعلقہ خبریں
عرب وزرائے خارجہ کا شام کو عرب لیگ میں دوبارہ شامل کرنے پراتفاق

ایک عہدیدار نے جمعہ کے دن یہ بات بتائی۔ اتوار کا اجلاس جس کی توثیق عرب لیگ کے ترجمان جمال رشدی نے کی ہے‘ ایسے وقت ہورہا ہے جب بعض عرب ممالک بشمول مصر اور سعودی عرب نے شامی صدر بشاراسد کے ساتھ اپنے تعلقات استوار کرچکے ہیں۔

ان ممالک کے وزرائے خارجہ جاریہ ہفتوں میں دمشق ہوآئے ہیں۔ شام کے وزیر خارجہ نے بھی اپریل میں قاہرہ اور سعودی دارالحکومت ریاض کا دورہ کیا۔ زائداز 10 سال میں یہ پہلا دورہ تھا۔ 12 سال قبل 22 رکنی عرب لیگ سے شام کی رکنیت معطل کردی گئی تھی اور بعدازاں عرب ممالک نے اس پر معاشی تحدیدات عائد کردی تھیں۔

مارچ 2011 سے شام کی جنگ میں تقریباً 5 لاکھ جانیں جاچکی ہیں۔ ملک کی ماقبل جنگ آبادی (23 ملین) کا نصف حصہ بے گھر ہوگیا۔ سعودی عرب 19مئی کو عرب لیگ کی اگلی چوٹی کانفرنس کی میزبانی کرنے والا ہے۔ توقع ہے کہ شام کی رکنیت پر تبادلہ خیال ہوگا۔

بعض ارکان خاص طورپر گیس کی دولت سے مالامال قطر نے عرب لیگ میں دمشق کی واپسی کی مخالفت کی ہے۔ نومبر 2011 میں عرب لیگ کے 22 ارکان میں 18 نے شام کی رکنیت کی معطلی کی تائید کی تھی۔ لبنان‘ یمن اور شام نے اس کی مخالفت میں ووٹ دیا تھا جبکہ عراق غیرحاضر تھا۔

اردن کے وزیر خارجہ ایمن صفدری نے سی این این سے کہا کہ ان کا ماننا ہے کہ اِس بار شام کی واپسی کے لئے عرب لیگ میں خاطرخواہ تائید مل جائے گی۔ جمال رشدی نے بتایا کہ اتوار کے دن قاہرہ میں عرب وزرائے خارجہ کا اجلاس شام کی رکنیت بحال کرنے پر توجہ مرکوز کرے گا۔

یہ پوچھنے پر کہ ووٹ کتنے ملیں گے‘ رشدی نے جواب دیا کہ عرب لیگ کے فیصلے عام طورپر متفقہ قراردادیں ہوتے ہیں لیکن ہر ملک کو تحفظات ِ ذہنی کے اظہار کا حق حاصل ہوتا ہے۔ ایک عراقی سفارت کار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کیونکہ وہ میڈیا سے بات چیت کا مجاز نہیں‘ کہا کہ شام اور سوڈان کے علاوہ اسرائیل اور فلسطینی علاقوں کے حالیہ واقعات میٹنگ کے ایجنڈہ میں شامل ہوں گے۔ حالیہ عرصہ میں اسد کی گرفت اپنے ملک کے بیشتر حصوں پر مضبوط ہوگئی۔

حلیف ممالک خاص طورپرروس اور ایران سے شام کو بڑی مدد ملی۔ شام نے اپنے پڑوسیوں سے صلح صفائی کے اقدامات شروع کردیئے ہیں۔ ترکی اور شام میں 6 فروری کے زلزلہ اور چین کی ثالثی سے سعودی عرب اور ایران کے تعلقات کی بحالی کے بعد یہ کوششیں تیز ہوگئیں۔

شام اور سعودی عرب نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ وہ اپنے سفارت خانے پھر سے کھول رہے ہیں اور پروازیں بھی بحال کی جارہی ہیں۔ شام کے موافق حکومت روزنامہ الوطن نے جمعہ کے دن اطلاع دی کہ وزارت ِ خارجہ کے وفد نے حال میں ریاض میں شامی سفارت خانہ کا دورہ کیا تاکہ آنے والے ہفتوں میں مشن کھولنے کی تیاری کی جائے۔ عرب وزرائے خارجہ‘ سوڈان کی صورتِ حال پر بھی تبادلہ خیال کریں گے جہاں 2 متحارب جنرلوں کے ٹکراؤ کے باعث لڑائی جاری ہے اور 400 سے زائد جانیں جاچکی ہیں۔