ہلدوانی فسادات کیس میں مسلم خواتین بھی گرفتار
اتراکھنڈ کی ہلدوانی پولیس نے جمعہ کو بنبھولپورہ فسادات معاملے میں پانچ خواتین کو بھی گرفتار کیا ہے۔ ان پر تشدد پھیلانے کا الزام ہے۔
نینی تال: اتراکھنڈ کی ہلدوانی پولیس نے جمعہ کو بنبھولپورہ فسادات معاملے میں پانچ خواتین کو بھی گرفتار کیا ہے۔ ان پر تشدد پھیلانے کا الزام ہے۔
نینی تال کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) پی این مینا کے مطابق، پولیس نے پورے واقعے کی ویڈیو ریکارڈنگ اور سی سی ٹی وی کی جانچ کے بعد کچھ پرتشدد سرگرمیوں میں ملوث خواتین کی بھی شناخت کی تھی۔ ان میں سے پانچ خواتین کو آج گرفتار کر لیا گیا ہے۔
گرفتار خواتین میں شہناز زوجہ مرحوم جمیل احمد ساکنہ تیسری بند گلی، ملک کا باغیچہ، بنبھول پورہ، سونی زوجہ ناظم مکرانی رہائشی ملک کا باغیچہ بنبھول پورہ، شمشیر بنت مرحوم جمیل احمد رہائشی تیسری بند گلی، ملک کا باغیچہ بنبھول پورہ، سلمہ زوجہ نفیس احمد رہائشی ملک کا باغیچہ، دیکھ ریکھ چوکی، بنبھول پورہ اور ریشماں زوجہ محمد یامین رہائشی اندرانگر محمدی مسجد کے سامنے تھانہ بنبھول پورہ شامل ہیں۔
مینا کے مطابق ان خواتین پر 8 فروری کے پرتشدد واقعہ میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔ انہوں نے کہا کہ شناخت کا کام جاری ہے۔ اب تک پولیس پانچ خواتین سمیت کل 89 فسادیوں کو گرفتار کرکے جیل بھیج چکی ہے۔
یہاں بتادیں کہ گزشتہ ماہ 8 فروری کو ہلدوانی کے بنبھول پورہ کے مبینہ ملک کا باغیچہ سے تجاوزات ہٹانے کے دوران ایک برادری کے ہزاروں لوگوں نے تشدد پھیلایا تھا۔ غیر قانونی ہتھیاروں کے ساتھ ساتھ پٹرول بموں سے حملہ کرکے کئی گاڑیوں اور بنبھول پورہ پولیس اسٹیشن کو آگ لگا دی گئی۔ اس تشدد میں پانچ افراد مارے گئے۔
پولیس فسادیوں کے خلاف تیزی سے کارروائی کر رہی ہے۔ فسادات کے تمام اہم ملزمان کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا ہے۔
ان علاقوں میں 3 گرلز کالج، ایک کالج، دو ٹیوب ویل، دس مساجد اور دو مندر ہیں۔ متعدد پرائیویٹ اسکول اور کالجس الگ سے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ حکومت کی طرف سے قائم ادارے وغیرہ کی تعمیر کے وقت انتظامیہ کو زمینوں کی اصلیت معلوم نہیں تھی؟