بھارت

مسلمانوں نے ہاتھوں میں چوڑیاں نہیں پہن رکھی ہیں، برداشت کی بھی حد ہوتی ہے: عزیز قریشی

عزیز قریشی نے ڈنکے کی چوٹ پر کہا کہ مجھے کوئی خوف نہیں ہے، مجھے پارٹی سے نکال دیں۔ ملک میں مسلمانوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے عزیز قریشی نے متنازعہ طور پر یہ بھی کہا کہ برداشت کی بھی ایک حد ہوتی ہے۔

حیدرآباد: کانگریس لیڈر عزیز قریشی نے آج اس وقت ایک تنازعہ کھڑا کردیا جب انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی کے کچھ قائدین مذہبی دوروں کی بات کرتے ہیں اور خود کے ہندو ہونے پر فخر کا اظہار کرتے ہیں۔

ایکس پر گشت کررہے ان کے ایک ویڈیو میں انہیں سنا جاسکتا ہے کہ اگر ملک کے 22 کروڑ مسلمانوں میں سے ایک یا دو کروڑ مر جائیں تو کوئی حرج نہیں ہے۔ عزیز قریشی نے کانگریس کو چیلنج کیا کہ وہ انہیں پارٹی سے نکال کر دکھائے۔

 انہوں نے ڈنکے کی چوٹ پر کہا کہ مجھے کوئی خوف نہیں ہے، مجھے پارٹی سے نکال دیں۔ ملک میں مسلمانوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے عزیز قریشی نے متنازعہ طور پر یہ بھی کہا کہ برداشت کی بھی ایک حد ہوتی ہے۔

وہ مسجدیں جلاتے ہیں، مزار جلاتے ہیں، دکانیں جلاتے ہیں، گھروں پر حملے کرتے ہیں، ماؤں کی بے عزتی کرتے ہیں، عورتوں کو بیوہ اور بچوں کو یتیم کردیتے ہیں، ہم ایک حد تک برداشت کریں گے لیکن جب پانی حد سے گذر جائے گا تو مسلمان نے ہاتھوں میں چوڑیاں نہیں پہن رکھی ہیں۔

22 کروڑ لوگوں کو ایک دو کروڑ مرجائیں تو کوئی حرج نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کانگریس سمیت ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کو یہ سمجھنا چاہئے کہ یہ برادری ان کی غلام نہیں ہے۔

 انہوں نے پوچھا کہ مسلمان آپ کو ووٹ کیوں دیں؟ آپ نوکریاں نہیں دیتے، آپ انہیں پولیس، آرمی یا نیوی میں نہیں لیتے، پھر مسلمان آپ کو ووٹ کیوں دیں؟ عزیز قریشی اتراکھنڈ، اتر پردیش اور میزورم کے گورنر رہ چکے ہیں۔ انہیں حکومت نے 24 جنوری 2020 کو مدھیہ پردیش اردو اکیڈیمی کا صدر مقرر کیا تھا۔

 وہ مدھیہ پردیش کی کانگریس حکومت میں کابینی وزیر رہ چکے ہیں۔ وہ 1984 کے لوک سبھا انتخابات میں ستنا سے رکن پارلیمنٹ بھی منتخب ہوئے تھے۔

a3w
a3w