مذہب

نشہ آور انجکشن

کل ایسے انجکشن ایجاد ہوگئے ہیں، جن کو لگاکر نشہ استعمال کرنے والے اپنی تسکین کرلیتے ہیں، اس صورت میں کوئی نشہ آور چیز نہ کھائی جاتی ہے اور نہ پی جاتی ہے، کیا ایسا کرنے کی گنجائش ہوگی ؟

سوال:- آج کل ایسے انجکشن ایجاد ہوگئے ہیں، جن کو لگاکر نشہ استعمال کرنے والے اپنی تسکین کرلیتے ہیں، اس صورت میں کوئی نشہ آور چیز نہ کھائی جاتی ہے اور نہ پی جاتی ہے، کیا ایسا کرنے کی گنجائش ہوگی ؟ (برہان الدین سبیلی، ملک پیٹ)

متعلقہ خبریں
گناہ سے بچنے کی تدبیریں
دو امام مل کر تراویح پڑھائیں ؟
ماہِ صیام روحانیت کا موسم بہار
مہر کی کم سے کم مقدار
منشیات کیخلاف عثمانیہ یونیورسٹی میں بیداری رن کا اہتمام

جواب:- اصل مقصود نشہ سے روکنا ہے نہ کہ کھانے اور پینے سے ؛ اس لئے نشہ جس ذریعہ سے بھی حاصل کیا جائے حرام ہے، فقہاء نے شراب کا حقنہ یعنی پیچھے کے راستے سے جسم میں چڑھانے کو بھی منع کیا ہے:ویکرہ الاحتقان بالخمر و إقطارہ في الإحلیل؛ لأنہ انتفاع بالنجس المحرم۔ (بحر الرائق: ۸؍۴۰۴)

اور جو چیز حرام ہو اس سے نفع اُٹھانا بھی حرام ہے، چاہے وہ جس طورپر بھی استعمال ہو: والانتفاع بالمحرم حرام( ہدایہ: ۴؍۴۹۹)؛ بلکہ ڈاکٹر حضرات کہتے ہیں کہ ’’نشہ آور انجکشن‘‘ نشہ آور اشیاء کو کھانے پینےسے زیادہ نقصان دہ ہے؛ اس لئے یقیناً یہ بھی ناجائز ہے۔