دہلی

ڈپٹی چیف منسٹر سسوڈیا کیلئے نئی مشکل

سی بی آئی کا دعویٰ ہے کہ چیف منسٹر دہلی اروندکجریول نے 2015ء میں کابینی اجلاس میں اس سلسلہ میں تجویز پیش کی تھی لیکن کوئی ایجنڈہ زیرگشت نہیں لایاگیاتھا۔ ایف بی یو میں تقررات کیلئے لیفٹننٹ گورنر سے منظوری بھی نہیں لی گئی تھی۔

نئی دہلی: ڈپٹی چیف منسٹر دہلی منیش سسوڈیا کیلئے نئی مشکل پیدا ہوگئی ہے۔ مرکز نے عام آدمی پارٹی کے خلاف نیا کیس درج کرنے کی راہ ہموار کردی۔ اس نے حکومت دہلی کے ایک محکمہ کے ذریعہ ”پولیٹیکل انٹلیجنس“ اکٹھا کرنے کے الزام میں سی بی آئی کو کیس درج کرنے کی منظوری دے دی۔

متعلقہ خبریں
جیل میں کجریوال سے دہشت گرد جیسا سلوک: بھگونت مان
دھان کی خریداری میں دھاندلیوں کی سی بی آئی جانچ کروائے گی:بی جے پی
چیف منسٹر ریونت ریڈی کا دورہ دہلی متوقع
قرض کی فراہمی کو بینکرس سماجی ذمہ داری تسلیم کریں۔ ڈپٹی چیف منسٹر کا مشورہ
منیش سیسوڈیا کی عدالتی تحویل میں مزید توسیع

مرکزی وزارتِ داخلہ نے لیفٹننٹ گورنر دہلی کے دفتر کو جانکاری دی کہ انسدادرشوت ستانی قانون 1988 کی دفعہ 17کے تحت منیش سسوڈیا کے خلاف کاروائی کی اجازت دیدی گئی ہے۔ سسوڈیا نے ٹوئٹر پر مرکز پر پلٹ وار کیا  اور کہا کہ یہ ایک بزدلانہ حرکت ہے۔

وہ دہلی آبکاری پالیسی  2021-22 کے سلسلہ میں سی بی آئی کیس کا پہلے سے سامنا کررہے ہیں۔ انہیں 26 فروری کو ایجنسی میں حاضر ہونا ہے۔ سی بی آئی نے کہاتھا کہ اس نے کرپشن کے خاتمہ کیلئے حکومت دہلی کے قائم کردہ فیس بک یونٹ(ایف بی یو) کی ابتدائی جانچ میں پایا ہے کہ پولیٹیکل انٹلیجنس اکٹھا کی گئی۔

 ایجنسی نے سفارش کی تھی کہ سسوڈیا کے خلاف ایف آئی آردرج ہونی چاہئیے۔ یہ یونٹ 2016 سے کام کرنے لگاتھا اور اسے سیکریٹ سرویس خرچ کے طور پر ایک کروڑ روپئے دئیے گئے تھے۔

 سی بی آئی کا دعویٰ ہے کہ چیف منسٹر دہلی اروندکجریول نے 2015ء میں کابینی اجلاس میں اس سلسلہ میں تجویز پیش کی تھی لیکن کوئی ایجنڈہ زیرگشت نہیں لایاگیاتھا۔ ایف بی یو میں تقررات کیلئے لیفٹننٹ گورنر سے منظوری بھی نہیں لی گئی تھی۔

 اس یونٹ نے پولیٹیکل انٹلیجنس جمع کی۔ سی بی آئی نے حکومت دہلی کے محکمہ ویجلنس کے ریفرنس پر ابتدائی جانچ کی تھی۔ سی بی آئی کے بموجب ایف بی یو نے جوجانکاری اکٹھا کی تھی اس میں 60 فیصد کا تعلق ویجلنس اور کرپشن کے تعلق سے تھا جبکہ 40 فیصد کا تعلق پولیٹیکل انٹلیجنس سے تھا۔

a3w
a3w