حیدرآباد

نیا سکریٹریٹ نظم ونسق کا اعصابی، خوشحالی و ترقی اقدامات کے تحریک کا مرکز: کے سی آر

آج نئے سکریٹریٹ کی عمارت کے افتتاح کے بعد منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کے سی آر نے کہا کہ جس طرح حیدرآباد میں تعمیر کردہ نئے سکریٹریٹ میں گہما گہمی دیکھی جارہی ہے اسی طرح ریاست تلنگانہ کے طول وعرض، شہروں، ٹاونس اور دیہاتوں میں پرُرونق ماحول ہے۔

حیدرآباد: چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ نیا سکریٹریٹ نظم ونسق کا نہ صرف مرکز ہے بلکہ تلنگانہ کے عوام کی ترقی اور خوشحالی کیلئے مزید بہترین اقدامات کرنے کیلئے تحریک کا باعث رہے گا۔ انہوں نے سکریٹریٹ کو حکومت اور نظم ونسق کی دھڑکن قرار دیتے ہوئے کہا کہ عصری تقاضوں سے لیس سکریٹریٹ کی اس نئی عمارت کا ان کے ہاتھوں افتتاح عمل میں آنا خود ا ن کے لئے یہ بہت بڑا اعزاز ہے۔

متعلقہ خبریں
ریونت ریڈی کو سکریٹریٹ کی گیٹ پر روک دیاگیا
میں بلیوں کونہیں بلکہ شیروں کونشانہ بناؤں گا۔چیف منسٹر کے تبصرہ کے بعد بی آر ایس کیڈرمیں ہلچل
بی آر ایس کے 4ارکان اسمبلی کے خلاف افواہوں کی مذمت
بی جے پی مکمل اکثریت کے ساتھ حکومت بنانے جا رہی ہے : شیوراج
چیف منسٹر کی کل کاماریڈی سے پرچہ نامزدگی متوقع

انہوں نے سکریٹریٹ کے افتتاح کے موقع پر ریاست کے عوام، اراکین مقننہ، افسر شاہی ملازمین و عوامی نمائندوں کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ اس عظیم الشان نئی عمارت کی تعمیر میں ریاست کے ہر شہری کا حصہ ہے۔

 آج نئے سکریٹریٹ کی عمارت کے افتتاح کے بعد منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کے سی آر نے کہا کہ جس طرح حیدرآباد میں تعمیر کردہ نئے سکریٹریٹ میں گہما گہمی دیکھی جارہی ہے اسی طرح ریاست تلنگانہ کے طول وعرض، شہروں، ٹاونس اور دیہاتوں میں پرُرونق ماحول ہے۔

 عوام کی ز ندگیوں میں خوشحالی اور چہروں پر مسکراہٹ ہے۔ کے سی آر نے کہا کہ طویل جدوجہد کے بعد خوابوں کی ریاست تلنگانہ حاصل کی گئی۔ متحدہ ریاست میں علاقہ تلنگانہ کو تباہی کی نذر کردیا گیا تھا۔ تحریک تلنگانہ کے وقت ہر زبان پر عام تھا کہ مقصد حاصل کرنا ناممکن ہے، اپنے حصہ کا پانی حاصل نہیں ہوگا۔ تلنگانہ کافی پسماندہ علاقہ تھا، پلاننگ کمیشن آف انڈیا نے بھی اپنی رپورٹ میں سوائے حیدرآباد کے دیگر تمام 9اضلاع کو پسماندہ قرار دیا تھا۔

آج تلنگانہ کی تصویر بدل گئی ہے۔ تلنگانہ کو حاصل ترقی میں ہر شہری کی کوشش شامل ہے۔ کئی محکموں کے تعاون و اشتراک سے کئے گئے کاموں کے باعث دیہاتوں کی ترقی ممکن ہوسکی اور تلنگانہ کو بہترین ریاست بن کر ابھر نے میں کامیابی حاصل ہوئی۔

ریاست کو آج حاصل مقام کیلئے وزراء سے لیکر سرپنچوں اور چیف سکریٹری سے لیکر گروپIV ملازمین کی محنت ومشقت شامل ہے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ معمار دستور ڈاکٹر بی آر امبیڈکر نے کہا تھا کہ مساوی حقوق حاصل کرنے کیلئے جدوجہد کرنا چاہئے۔

اس مقصد کیلئے اتحاد کا مظاہرہ اور سنجیدگی ضروری ہے۔ ان کے نظریات کے ساتھ گاندھی جی کے امن اور عدم تشدد کے افکار پر عمل کرتے ہوئے ہم نے علیحدہ ریاست تلنگانہ حاصل کیا۔ امبیڈکر کے دکھائے گئے راستہ پر ہی ہمیں اپنا سفر جاری رکھنا ہے۔

 اس عظیم شخص کی جانب سے تدوین کردہ دستور کے شق تین کے مطابق ہی تلنگانہ کا قیام عمل میں لایا گیا۔ ہم نے تمام طبقات کے عوام کے چہروں پر مسکراہٹ لانے کی غرض سے امبیڈکر سے تحریک حاصل کرنے کیلئے دنیا میں طویل ترین 125فٹ اونچا امبیڈکر کے مجسمہ کی تنصیب عمل میں لائی ہے۔

 ان کے افکار کو ہماری روز مرہ زندگی کا حصہ بنانے کے مقصد سے ہی سکریٹریٹ کی عمارت کو ان کے نام سے موسوم کیا گیا ہم آپ کو تیقن دیتے ہیں کہ بابا صاحب کے نقش قدم پر چلتے رہیں گے۔ کے سی آر نے کہا کہ تشکیل تلنگانہ سے قبل ہم نے کئی طرح کے مباحث دیکھے۔

تلنگانہ کی تعمیر نو کیلئے سنجیدگی سے آگے بڑھنے کیلئے عزائم کے اظہار کے دوران چند مفاد پرستوں خود غرضوں، حاسدوں اور احمقوں نے سطحی ذہنیت کا مظاہرہ کیا۔ سوال کرنے لگے کہ کیا سارے تلنگانہ کو تباہ کردیا جائے گا؟۔ تمام عمارتوں کو منہدم کرتے ہوئے تلنگانہ کی تعمیر نو کی جائے گی؟۔تاہم ہم ان تنقیدوں کو خاطر میں لائے بغیر اپنے مقاصد کو حاصل کرنے میں مصروف رہے۔

ریاست کی تعمیر نو جاری رکھی۔ آج ہم ان احمقوں کو تعمیر نو کا مفہوم بتانا چاہئیں گے۔ کے سی آر نے کہا کہ تعمیر نو کا مطلب تباہ شدہ آبی ذخائر کو دوبارہ زندہ (احیاء) کرنا ہے، تلنگانہ میں ندیاں، نالے اور دریا ہیں مگر ہم دریاگوداوری کے پانی سے محروم تھے۔

 اب ہمارے انجینئروں نے شب و روز کام کرتے ہوئے دنیا کا سب سے بڑا لفٹ اریگیشن پراجکٹ تعمیر کراتے ہوئے بنجر اراضیات کو زرخیز بنادیا۔ اس کو تعمیر نو کہتے ہیں۔ مشن کاکتیہ کے ذریعہ آبی ذخائر کو نئی زندگی دی گئی۔ جس کی وجہ سے آج موسم گرما میں زرعی سرگرمیوں کیلئے وافر مقدار میں پانی دستیاب ہے۔

سبز انقلاب برپا کیا گیا جس کی وجہ سے موسم یاسنگی (ربیع سیزن) میں دوسری فصل اگائی جارہی ہے۔ ریاست میں صنعتی ضروریات، زراعت اور گھریلو استعمال کیلئے مسلسل24گھنٹہ معیاری برقی سربراہ کی جارہی ہے۔ جنگلات کے رقبہ میں اضافہ کیلئے ہر یتا ہارم پروگرام پر عمل کیا جارہا ہے۔

کے سی آر نے کہا کہ کبھی تلاش روزگار میں ریاست کے مزدور دوسری ریاستوں کو منتقل ہوا کرتے تھے لیکن آج صوتحال اس کے برعکس ہے۔ نظم ونسق میں اصلاحات لائے گئے۔10اضلاع کی تنظیم جدید کرتے ہوئے33اضلاع بنائے گئے تمام اضلاع میں بہترین نظم ونسق کی فراہمی کیلئے انٹیگریٹیڈ کلکٹریٹس اور محکمہ پولیس کیلئے شاندار عمارتیں تعمیر کی گئیں۔

کے سی آر نے اعتراف کیا کہ ہم نے جہاں ضروری سمجھا وہاں قدیم بوسیدہ عمارتوں کو منہدم کرتے ہوئے وہاں نئی عمارتیں تعمیر کیں۔ محکمہ پولیس میں اصلاحات لائے گئے۔ شہر کے چاروں سمت ملٹی اسپیشالیٹی ہاسپٹلس اور ورنگل میں ہیلتھ سٹی تعمیر کرتے ہوئے شعبہ صحت کو مستحکم کیا جارہا ہے۔

اسی طرح پرانے سکریٹریٹ کی جگہ نئی سکریٹریٹ کی عمارت تعمیر کی گئی۔ اب ایک فائل کو ایک محکمہ سے دوسرے محکمہ کو منتقل کرنے کیلئے بارش میں بھیگنے، دھوپ میں تپنے کی ضرورت نہیں رہے گی۔ اس نظم ونسق کے مرکز سے ریاست کے عوام کی ترقی، ریاست کی ترقی اور خوشحالی کیلئے مزید اقدامات کریں گے۔

 چیف منسٹر نے کہا کہ کسی بھی ملک و ریاست کی ترقی کی پیمائش فی کس شرح آمدنی اور فی کس برقی استعمال سے ہوتی ہے اور دونوں ہی معاملوں میں تلنگانہ ملک بھر میں سرفہرست ہے۔چیف منسٹر کے سی آر نے اپنی تقریر میں سابق چیف سکریٹری سومیش کمار، سابق ڈی جی پی انوراگ شرما اور پی مہندر ریڈی اور دیگر کا بطور خاص شکریہ ادا کیا۔

چیف سکریٹری شانتی کماری نے اپنی تقریر میں کہا کہ اس جدید وعصری سہولتوں سے آراستہ سکریٹریٹ میں پہلی چیف سکریٹری بننے کا انہیں اعزاز حاصل ہوا ہے جس کو وہ اپنی خوش قسمتی سے تعبیر کرتی ہیں۔ انہوں نے حکومت کو تیقن دیا کہ فلاحی و ترقیاتی اسکیمات پر موثر طریقہ، سے عمل آوری کیلئے انتظامیہ مکمل تعاون کرے گا۔

 ڈی جی پی انجنی کمار نے اپنی تقریر میں اس نئے سکریٹریٹ کو گنگوتری سے تعبیر کیا۔ یعنی ہمالیہ کے گنگوتری کے مقام سے گنگا نکلتی ہے۔ ان کے کہنے کا مقصد یہ ہے کہ اس نئے سکریٹریٹ سے عوام کی بہبود اور ترقی کیلئے نئی اسکیمات و پروگرام متعارف کرائے جائیں گے۔

a3w
a3w