مہاراشٹرا

مہاراشٹر میں ای وی ایم کو ہٹانے نئی تدبیر، انوکھا منصوبہ!

الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں (ای وی ایم) پر پابندی اور بیلٹ پیپر سے انتخابات کرانے کے مطالبات کو مسلسل مسترد کیے جانے کے بعد اب ایک نئی حکمتِ عملی اختیار کر کے بیلٹ پیپر سے انتخابات کو یقینی بنانے کی کوششیں شروع ہو گئی ہیں۔

اورنگ آباد: مہاراشٹر میں آئندہ لوک سبھا انتخابات میں بیلٹ پیپر سے ووٹنگ کرانے لیے ایک نیاء اور انوکھا منصوبہ بنایا جا رہاہے۔

متعلقہ خبریں
ای وی ایم بنانے والوں کے نام ظاہر کرنے سے انکار
پولنگ کا تازہ تناسب الیکشن کمیشن پر ممتا بنرجی کی تنقید
اے پی کے عوام کا فیصلہ قبول:شرمیلا
این ڈی اے کو 150 نشستیں تک نہیں ملیں گی: راہول گاندھی
ہر چیز پر شک نہیں کیا جاسکتا۔ای وی ایم، وی وی پیاٹ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ محفوظ

الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں (ای وی ایم) پر پابندی اور بیلٹ پیپر سے انتخابات کرانے کے مطالبات کو مسلسل مسترد کیے جانے کے بعد اب ایک نئی حکمتِ عملی اختیار کر کے بیلٹ پیپر سے انتخابات کو یقینی بنانے کی کوششیں شروع ہو گئی ہیں۔

اس تدبیر کے ذریعے سے ملک بھر میں ہر حلقہ انتخاب میں 400 سے زیادہ امیدواروں کو میدان میں اتار کر ای وی ایم کا متبادل فراہم کرنے کا تجربہ کیا جا رہا ہے۔ ‘انڈیا اگینسٹ ای وی ایم’ نامی ایک تنظیم نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ تجربہ ناگپور اور رام ٹیک لوک سبھا حلقوں میں بھی کیا جائے گا۔

اس ضمن میں ‘انڈیا اگینسٹ ای وی ایم’ کی جانب سے ناگپور میں ایک پریس کانفرنس میں یہ معلومات دی گئی۔ اس موقع پر سابق کانگریس رکن اسمبلی سنیل کیدار نے اس مطالبہ کی حمایت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ انتخابات بیلٹ پر کرائے جائیں۔

انھوں نے کہا کہ ملک بھر میں ای وی ایم مشینوں کے خلاف زبردست لڑائی جاری ہے۔ ناگپور سمیت ملک بھر میں بیلٹ پیپر پر انتخابات کرانے کی کوششیں جاری ہیں۔ اس کے لیے مختلف تنظیمیں احتجاج کر رہی ہیں۔ عدالت بھی پیروی کی گئی ہے۔ تاہم عدلیہ کی جانب سے ایسا کوئی فیصلہ نہ ہونے کی وجہ سے مایوس ہونے کے بجائے اس کے لیے متبادل تلاش کیا جا رہا ہے۔

اس پرس کانفرنس میں تنظیم کے نیشنل کوآرڈینیٹر ایڈووکیٹ سمیتا کامبلے، سابق کانگریس رکن اسمبلی سنیل کیدار، ایڈووکیٹ آکاش مون، پریتم بلکنڈے، امان کامبلے وغیرہ موجود تھے۔

اس ضمن میں مزید معلومات دیتے ہوئے بتایا گیا کہ، ہر ای وی ایم میں ایک کنٹرول یونٹ ہوتا ہے۔ تنظیم نے دعویٰ کیا ہے کہ الیکشن کمیشن ایم تھری ای وی ایم مشینیں لایا ہے اور اس مشین کو آسانی سے ہیک کیا جاسکتا ہے۔

اس مشین کے ساتھ زیادہ سے زیادہ 24 بیلٹ یونٹ منسلک کیے جا سکتے ہیں۔ ایک بیلٹ میں 16 امیدواروں کے نام ہیں۔ اس طرح 24 بیلٹ پر 384 امیدوار سامنے آئے۔ امیدواروں کی تعداد 384 سے تجاوز کرنے پر الیکشن کمیشن کو بیلٹ پیپرز پر انتخابات کرانا ہوںگے۔ یہ ‘ای وی ایم کے خلاف انڈیا’ کی کوشش ہے۔

اورنگ آباد میں بھی لوک سبھا انتخاب لڑنے والوں نے پیش بندی شروع کر دی ہے۔ انتخاب لڑنے کے ایک خواہش مند نے ضلع کلکٹر کو ایک محضردے کر درخواست کی ہے کہ بیلٹ پیپرز سے ووٹنگ کرائی جائے اور اگر یہ ممکن نہیں ہے تو مشین سے نکلنے والی پرچیوں کو بھی گنا جائے۔

اورنگ آباد میں ایک ریٹائرڈ اسسٹنٹ پولس کمشنر ریاض دیشمکھ نے کہا ہے کہ، ای وی ایم مشینوں پر اب کسی کو بھی بھروسہ نہیں ہے۔ اسی ضمن میں انھوں نے ایک مثال دیتے ہوئے کہا کہ اس سے قبل سپریم کورٹ بار کونسل کے الیکشن کے موقع پر تمام وکلا نے ای وی ایم مشین سے بار کونسل کے انتخاب کی مخالفت کی تھی اور وہاں بیلٹ پیپرز کے ذریعے سے انتخاب ہوئے تھے اور اب دنیا بھر میں کہیں بھی ای وی ایم کا استعمال نہیں ہوتا۔