ایشیاء

کراچی میں جاریہ ماہ کے اواخر کو ہندو فرقہ کی ریالی

پاکستان کا ہندو اقلیتی فرقہ جاریہ ماہ کے اواخر میں کراچی میں ریالی نکالے گا اور سندھ اسمبلی کی عمارت کے سامنے اکٹھا ہوگا۔

کراچی: پاکستان کا ہندو اقلیتی فرقہ جاریہ ماہ کے اواخر میں کراچی میں ریالی نکالے گا اور سندھ اسمبلی کی عمارت کے سامنے اکٹھا ہوگا۔

متعلقہ خبریں
تبدیلی مذہب کیس، ہندو کارکنوں اور نرسس کے خلاف کیس درج
فلاحی خدمات کے باوجود ہمارے فرقہ کی کوئی عزت نہیں: مرکزی وزیر

اس کا احتجاج جبری تبدیلی ئ مذہب‘ اغوا اور کمسنی کی شادیوں کے خلاف ہے۔ صوبہ سندھ میں رہنے والے کئی ہندو رہنماؤں کی طرف سے 30 مارچ کو پاکستان دراوڑ اتحاد کے بیانر تلے یہ ریالی نکالی جائے گی۔ پاکستان دراوڑ اتحاد ملک میں اقلیتوں کے حقوق کے لئے کام کرنے والی تنظیم ہے۔

سوشل میڈیا پر جاری پوسٹرس میں کہا گیا ہے کہ یہ ریالی اغوا‘ جبری تبدیلی مذہب اور کمسن لڑکیوں کی شادیوں کے علاوہ صوبہ سندھ میں ہندو فرقہ کی زمینوں پر زبردستی قبضوں کے خلاف بطور احتجاج نکالی جارہی ہے۔

صدرنشین پاکستان دراوڑ اتحاد فقیر شیوا کچی نے کہا کہ ہمیں توقع ہے کہ ہزاروں ہندو اس ریالی میں حصہ لیں گے۔ حکومت نے اغوا‘ جبری تبدیلی مذہب اور ہماری عورتوں اور لڑکیوں کی فیک شادیوں سے نظریں پھیر لی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ جبری تبدیلی مذہب اور جبری شادیوں کے خلاف سندھ اسمبلی میں قانون منظور ہو۔ 2019 میں یہ مسئلہ سندھ اسمبلی میں اٹھاتھا۔ بعض قانون سازوں کے اس اعتراض کے بعد کہ معاملہ صرف ہندو لڑکیوں تک محدود نہ رہے‘ قرارداد میں ترمیم ہوئی تھی اور متفقہ طورپر منظور کی گئی تھی لیکن جبری تبدیلی مذہب کو جرم قراردینے والا بل بعدازاں اسمبلی میں مسترد ہوگیا تھا۔

اسلام میں جبری تبدیلی ئ مذہب اور جبری شادیاں حرام ہیں۔ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی رپورٹ کے بموجب ہر سال ایک ہزار لڑکیوں کو جبراً مسلمان بنایا جاتا ہے۔ یہ لڑکیاں صوبہ سندھ کے اُس ہندو فرقہ کی ہوتی ہیں جس کے پاس پیٹ بھر کھانے کو تک نہیں ہوتا۔

پاکستان میں ہندو سب سے بڑا اقلیتی گروپ ہیں۔ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق مسلم اکثریتی ملک پاکستان میں 75لاکھ ہندو رہتے ہیں۔ پاکستان کی 20 کروڑ 70 لاکھ کی آبادی میں تقریباً 96 فیصد مسلمان ہیں۔ ہندوؤں کا تناسب 2.1 فیصد اور عیسائیوں کا 1.6 فیصد ہے۔ پاکستان میں ہندو آبادی کا بڑا حصہ صوبہ سندھ میں آباد ہے جہاں اس کی ثقافت‘ روایات اور زبان مقامی مسلمانوں سے ملتی جلتی ہے۔