نکاح حلالہ اور کثرت ازدواج معاملہ: سپریم کورٹ میں گرمائی تعطیلات کے بعد حتمی بحث
ایڈوکیٹ اعجازمقبول کی درخواست کو قبول کرتے ہوئے دو رکنی بینچ نے یونین آف انڈیا کے وکیل کو حکم دیا کہ وہ جمعیۃ علماء سمیت تمام مداخلت کاروں (عرض گذاروں) کو مرکزی حکومت کے حلف نامہ کی نقول مہیا کرائے۔
نئی دہلی: نکاح حلالہ اور کثرت ازدواج کو غیر قانونی قرار دینے والی مشترکہ عرضداشتوں پر آج سپریم کورٹ کی دو رکنی بینچ کے روبرو سماعت کے دوران عدالت نے اس مقدمہ کی سماعت گرمائی تعطیلات کے بعد کئے جانے کا حکم جاری کیا۔ یہ اطلاع جمعیۃ علماء (ارشد مدنی) نے آج یہاں جاری ایک ریلیز میں دی ہے۔
گذشتہ سماعت پر عدالت نے نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن، نیشنل کمیشن آف وومن اور نیشنل کمیشن آف مائناریٹیز کو نوٹس جاری کیا تھا۔
سپریم کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس ایم ایم سندریش نے اشونی کمار اپادھیائے، نیش حسن، محسن بن حسین، نفیسہ خان اور ثمینہ بیگم و دیگر کی جانب سے داخل عرضی پر آج سماعت کی۔
اس معاملے میں جمعیۃ علماء ہند نے مداخلت کار کی حیثیت سے عرضداشت داخل کی ہے،آج دوران سماعت جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجازمقبول نے عدالت کو بتایا کہ اس معاملے میں یونین آف انڈیا نے حلف نامہ داخل کردیا ہے لیکن اس کی نقل عرض گذاروں بشمول جمعیۃ علماء ہند کو نہیں دی گئی ہے لہذا عدالت یونین آف انڈیا کے وکیل کو حکم دے کہ وہ حلف نامہ کی کاپی ہمیں فراہم کرے۔
ایڈوکیٹ اعجازمقبول کی درخواست کو قبول کرتے ہوئے دو رکنی بینچ نے یونین آف انڈیا کے وکیل کو حکم دیا کہ وہ جمعیۃ علماء سمیت تمام مداخلت کاروں (عرض گذاروں) کو مرکزی حکومت کے حلف نامہ کی نقول مہیا کرائے۔
اس ضمن میں جمعیۃ علماء ہند(ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے کہا کہ طلاق ثلاثہ معاملے کی سماعت کرنے والی پانچ رکنی بینچ نے نکاح حلالہ اور کثرت ازدواج کے معاملات کو کنارے رکھ دیا تھا جس کے بعد سے ہی شر پسند عناصر چند نام نہاد مسلم خواتین کو استعمال کرتے ہوئے انہیں نکاح حلالہ اور کثرت ازدواج کو غیر قانونی قرار دینے کے لئے سپریم کورٹ سے رجوع کرانے کی کوشش کررہے تھے اور انہوں نے اس تعلق سے ایک مشترکہ عرضداشت داخل کی تھی جس پر آج سماعت عمل میں آئی۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ سپریم کورٹ کا سہارا لیکر شریعت میں مداخلت کی جارہی ہے جس کی آخری دم تک مخالفت کی جائے گی کیونکہ نکاح حلالہ اور کثرت ازدواج اسلامی شریعت کے بنیادی جز ہیں اور مسلمانوں کی مقدس ترین کتاب قرآن شریف سے ثابت ہیں لہذا اسے بنیادی حقوق اور یکساں حقوق کے نام پر ختم نہیں کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ طلاق ثلاثہ معاملے میں بھی جمعیۃ علماء نے سپریم کورٹ میں سب سے پہلے مداخلت کار کی عرضداشت داخل کی تھی اور آخری دم تک لڑائی لڑی تھی۔
واضح رہے کہ مشترکہ عرضداشتوں میں ایک عرضداشت ایڈوکیٹ اشونی کمار اپادھیائے نے بھی داخل کی تھی جو وزیر اعظم ہند نریندر مودی کی سربراہی والی بھارتیہ جنتا پارٹی کے رضاکار ہیں، اشونی کمار نے اپنی عرضداشت میں تحریر کیا ہے کہ شریعت ایکٹ 1937 کی دفعہ 2/ جو نکاح حلالہ اور کثرت ازدواج کو قانونی حیثیت دیتا ہے کو ختم کردینا چاہئے کیونکہ یہ خواتین کے بنیادی حقوق(آرٹیکل 14,15,21) کے منافی ہے۔
نکاح حلالہ اور کثر ازدواج کی حمایت میں جمعیۃ علماء ہند کے علاوہ مسلم پرنسل لاء بورڈ،عامر رشادی مدنی، محمد سعید نوری، جمعیۃ اہل سنت (کرناٹک) محمد کاظم علی خان، سیرت النبی اکیڈمی ودیگر نے پٹیشن داخل کی ہے، گرمی کی تعطیلات کے بعد سپریم کورٹ تمام عرضداشتوں پر یکجا سماعت کرے گی۔