آسام میں مدرسہ ٹیچر سمیت 4 مشتبہ دہشت گرد گرفتار
آسام پولیس نے آج کہاکہ اس نے دہشت گردی کے ایک اورماڈیول کوبے نقاب کیاہے جسے برصغیرمیں القاعدہ یاAQISکی حمایت حاصل ہے اورانصاراللہ بنگلہ ٹیم (اے بی ٹی)سے وابستہ4افراد کوگرفتارکرلیاہے جن میں ایک مدرسہ ٹیچر بھی شامل ہے۔
گوہاٹی: آسام پولیس نے آج کہاکہ اس نے دہشت گردی کے ایک اورماڈیول کوبے نقاب کیاہے جسے برصغیرمیں القاعدہ یاAQISکی حمایت حاصل ہے اورانصاراللہ بنگلہ ٹیم (اے بی ٹی)سے وابستہ4افراد کوگرفتارکرلیاہے جن میں ایک مدرسہ ٹیچر بھی شامل ہے۔
ذرائع نے بتایاکہ تامول پوراورنلباری میں دھاؤوں کے دوران یہ گرفتاریاں کی گئی ہیں۔ تامول پورمیں دھاوے کے دوران اے بی ٹی کے دوکارکنوں کوگرفتارکیاگیا۔ پولیس نے دعویٰ کیاکہ ان کے خلاف یواے پی اے کے تحت مقدمہ درج کیاگیاہے۔ ایک شخص کی38 سالہ صادق علی کی حیثیت سے شناخت کی گئی جوڈونگرگاؤں مدرسہ کاٹیچر ہے۔
صادق کے ساتھ23 سالہ ذبیح کل علی کوبھی گرفتارکیا گیا ہے جوایک چھوٹاتاجر ہے۔ پولیس ذرائع نے مزیدبتایاکہ دونوں مشتبہ ملزمین ڈونگر گاؤں مدرسہ سے دہشت گرد سرگرمیاں انجام دے رہے تھے۔ ایک اور دھاوے میں جو نلباری میں کیاگیا،ہابیل علی اور ابوریحان کی گرفتاری عمل میں آئی دونوں کی عمریں 26 سال ہیں۔
انہیں دہشت گرد سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتارکیا گیا۔ گذشتہ ماہ AQIS کے ایک ماڈیول کے ساتھ روابط رکھنے پر ضلع موری گاؤں میں ایک مدرسہ کومنہدم کردیاگیاتھا۔ دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ مبینہ روابط پراورریاست میں جہادی سلیپرس سیلس قائم کرنے کی کوششوں کے الزام میں اگست سے لیکر اب تک چار مدرسوں کومنہدم کردیاگیا ہے۔
قبل ازیں چیف منسٹرہیمنت بسوا سرمانے دعویٰ کیاتھاکہ آسام جہادی سرگرمیوں کامرکزبن چکاہے۔ انہوں نے یہ بھی اعلان کیاتھاکہ ریاست کی مساجداورمدارس کے اساتذہ کو اگر وہ ریاست کے باہر سے آئے ہوں توایک پورٹل پراپنی تفصیلات درج کرنی ہوں گی۔
جاریہ سال اپریل سے اب تک آسام پولیس میں زائداز40افراد کوگرفتارکیاہے اورکڑی نظر رکھی جارہی ہے بالخصوص زیریں اوروسطی آسام کے اقلیتی غلبہ والے علاقوں پر تاکہ القاعدہ کے حمایت یافتہ دہشت گرد ماڈیولس کی امن وہم آہنگی کودرہم برہم کرنے کی کسی بھی کوشش کوناکام بنایاجاسکے۔ گرفتار کئے جانے والوں میں کئی مساجد کے آئمہ اوردینی مدارس کے اساتذہ شامل ہیں۔