حیدرآباد

اپوزیشن، موسی پروجیکٹ کی مخالفت کی وجوہ بتائے: چیف منسٹر ریونت ریڈی

ریونت ریڈی نے حیدرآباد میں منعقدہ اے بی پی سدرن رائزنگ سمٹ کا افتتاح کیا اور انہوں نے خطاب کرتے ہوئے ملک کی ترقی میں جنوبی ریاستوں کے رول اور ضرورت کی وضاحت کی اور کہا کہ این ڈی اے کے دور حکومت میں جنوبی ریاستوں کے ساتھ سخت ناانصافی کی جا رہی ہے۔

 حیدرآباد: چیف منسٹر اے ریونت ریڈی نے اپوزیشن پارٹیوں سے سوال کیا کہ وہ موسیٰ ریور فرنٹ ڈیولپمنٹ پروجیکٹ کی مخالفت کیوں کر رہی ہیں؟۔ انہوں نے کہا کہ حکومت، حیدرآباد میں گاندھی آئیڈیالوجی سنٹر اور باپوگھاٹ میں گاندھی جی کے مجسمہ کو سردار پٹیل مجسمہ کی طرح تیار کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے مرکزی حکومت پر جنوبی ریاستوں کے خلاف امتیازی سلوک روا رکھنے کا الزام  لگایا۔

متعلقہ خبریں
چیف منسٹر کل نومنتخب ٹیچرس میں احکام تقررات حوالے کریں گے
موسیٰ ریورفرنٹ ترقیاتی پروجیکٹ کو جلد شروع کرنے چیف منسٹر کی ہدایت
بنڈی سنجے کو پارٹی کی صدارت سے نہیں ہٹایا جائے گا: کشن ریڈی
ممتاز صنعت کار گوتم اڈانی کی چیف منسٹر ریونت ریڈی سے ملاقات
چیف منسٹر کی وارننگ کے بعد بی آر ایس سوشل میڈیا قائدین کی تشویش میں اضافہ

چیف منسٹر ریونت ریڈی آج  اے بی پی سدرن رائزنگ سمٹ سے خطاب کررہے تھے۔ ریونت ریڈی نے حیدرآباد میں منعقدہ اے بی پی سدرن رائزنگ سمٹ کا افتتاح کیا اور انہوں نے خطاب کرتے ہوئے ملک کی ترقی میں جنوبی ریاستوں کے رول اور ضرورت کی وضاحت کی اور کہا کہ این ڈی اے کے دور حکومت میں جنوبی ریاستوں کے ساتھ سخت ناانصافی کی جا رہی ہے۔

 انہوں نے کہا کہ کانگریس کے دور حکومت میں بہت سے پروجیکٹ بھاکراننگل سے ناگرجنا ساگر تک ملک کی ترقی کے لیے تعمیر کیے گیے۔ کانگریس نے فروغ تعلیم کے لیے یونیورسٹیوں کا جال بچھا یا اور تعلیمی نظام میں بہت سی انقلابی تبدیلیاں لائیں۔

اندرا گاندھی نے غریبی ہٹاو کے نعرے ساتھ معیار زندگی میں بہتری لانے کیلئے اہم اقدامات کئے گئے، راجیو گاندھی کے دور حکومت میں حق رائے دہی سے استفادہ کرنے کی عمر 21 سے 18 سال کر دی گئی تھی۔ کمپیوٹر کے ذریعہ  انفارمیشن ٹیکنالوجی میں انقلاب برپا کیا گیا ٹیلی کام کے شعبہ  میں بھی تبدیلیاں لائی گئیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ مہاتما گاندھی کے نظریات کے مطابق بلدیاتی اداروں کو اختیارات فراہم کرنے کا سہرا کانگریس کو جاتا ہے۔ پی وی نرسمہاراؤ کو ایک عظیم شخص قرار دیتے ہوئے چیف منسٹر نے کہا نے جنوبی ہند سے ملک کے پہلے وزیر اعظم کے طور پر ان کی خدمات غیر معمولی رہیں۔

پی وی نرسمہا راؤ نے لبرلائزیشن، پرائیویٹائزیشن اور گلوبلائزیشن کے ساتھ جدوجہد کرنے والی ہندوستانی معیشت کی بنیاد رکھی۔ چیف منسٹر نے کہا نہرو سے لے کر اندرا گاندھی تک تمام کانگریسی  قائدین لوگوں کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کی کوشش کی۔ 30 سال کے بعد کانگریس اور یو پی اے نے ٹیکنالوجی، ٹیلی کام اور دیگر شعبوں میں انقلابی تبدیلی لائیں۔

 چیف منسٹر نے کہا کہ نہرو سے شروع ہو کر اندرا گاندھی، راجیو گاندھی، پی وی نرسمہا راؤ، منموہن سنگھ جیسے کانگریسی لیڈروں نے اس ملک میں بہت سی اصلاحات اور انقلابات لائے۔ انہوں نے سوال کیا کہ  تیسری بار وزیر اعظم بننے والے نریندر مودی نے اس ملک کے عوام کے لیے کیا کیا؟اور کون سا انقلاب لایا؟

انہوں نے اپنے دور حکومت میں ملک کے لیے کیا خدمات سرانجام دیں؟ ان کی حکومت سے کس کو فائدہ ہوا؟ میں چیلنج کرتا ہوں کوئی مجھے یہ بتائی کہ بی جے پی حکومت نے گزشتہ 10 برسوں میں ملک اور عوام کے لیے کون سا کارنامہ انجام دیا۔ انکا صرف ایک کام رہا کہ پارٹیوں اور حکومتوں کو توڑنا اور گرانا۔ غیر جمہوری طریقوں کو اختیار کرتے ہوئے ریاستوں میں حکومتیں بنانے کے لیے کام کیا۔

 لیکن مودی کی پارٹی نے عوام کے لیے کچھ نہیں کیا؟ کبھی کسانوں کا خیال نہیں رکھا گیا۔ آپ نے پارٹیاں توڑیں اور مذہبی جذبات کو ہوا دے کر سیاست کی؟ اب اس ملک کو شمال اور جنوب میں تقسیم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

 ریونت ریڈی نے کہا کہ ماضی میں کانگریس نے شمالی ہندوستان سے وزیر اعظم اور جنوبی ہندوستان سے صدر کے تقرر کی روایت پر عمل کیا تھا اسی لیے جنوبی سے نیلم سنجیوا ریڈی اور عبدالکلام جیسے لوگ صدر بنے۔ لیکن مودی کے دور میں ایسی روایت کو پامال کیا گیا ہے۔

لیکن این ڈی اے کے دور حکومت میں وزیر اعظم مودی کی پارٹی نے جنوبی ہند کی ریاستوں میں اقتدار میں آنے کی کوششیں کیں سیاسی فائدہ اٹھنے میں مصروف رہے لیکن انہوں نے جنوب کے لیے کچھ نہیں کیا جبکہ کانگریس حکومت نے جنوب کے لیے بہت اچھا کام کیا تھا،چیف منسٹر نے کہا آج مرکزی حکومت جنوبی ہند کی ریاستوں  سے بھاری ٹیکس لے رہی ہے۔ لیکن خاطر خواہ مقدار میں فنڈس  واپس نہیں کیے جا رہے ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت جنوبی ریاستوں کو کمتر تصور کر رہی ہے۔چیف منسٹر نے کہا کہ وزیر اعظم مودی نے جنوبی ریاستوں کیساتھ برائے نام تعاون کیا۔ جبکہ جنوبی ریاستیں شمالی ریاستوں کے مقابلہ زیادہ ٹیکس ادا کرتی ہیں اس کے باوجود جنوب کو برائے نام رقومات واپس کی جاتی ہیں ہیں۔ اگر ہم مرکز کو ایک روپیہ بھیجتے ہیں تو صرف 40 پیسے واپس آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر یوپی سے ٹیکس کے ذریعہ ایک روپیہ مرکز کو جاتا ہے تو 2000 روپے اسے واپس دیے جاتے ہیں۔

مرکز کا ایسا رویہ کیوں ہے؟ چیف منسٹر نے کہا کہ ہمیشہ جنوبی ریاستیں مرکزی حکومت کے فیصلوں کا خیرمقدم کرتی ہیں، لیکن فنڈنگ کے معاملہ میں  انہیں امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ وزیر اعظم مودی کا تعلق شمالی ہندوستانی سے  ہونے کی وجہ سے جنوبی ہندوستان کو نظر انداز کیا جا رہا ہے اس رجحان کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔

چیف منسٹر نے کہا بی جے پی گجرات میں سابرمتی ریور فرنٹ بنا سکتی ہے لیکن ہم موسیٰ ندی کو دوبارہ فعال بنانے کی کوشش کرتے ہیں تو بی جے پی قیادت اس میں رکاوٹ بن رہی ہے انہوں نے کہا انکی دانست میں جے پی لیڈر ہماری حکومت کے تلنگانہ اور حیدرآباد کو ترقی دینے کے فیصلہ کو ہضم نہیں کر رہے ہیں کیونکہ ہم گجرات سے مقابلہ کرنے جا رہے ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ بی جے پی اور بی آر ایس مل کر ہماری کوششوں کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں یہ جانتے ہوئے کہ تلنگانہ ترقی کرے گا اور فیوچر سٹی، علاقائی رنگ روڈ، نیوی راڈر اور آبپاشی پرو جکٹس کے ساتھ گجرات کا مقابلہ کریں گے۔ میں ان سے  پوچھنا چاہتا ہوں ہوں کہ اگر ریونت ریڈی فیوچر سٹی بناتا ہے تو انہیں کیا مسئلہ ہے؟

چیف منسٹر نے کہا کہ کے چندرا شیکھر راو کو عوام میں آنا چاہیے حکومت کو تجاویز دینا چاہیے مگر دس سال تک حکومت کرنے والے سابق سی ایم کے سی آر دس بار بھی سکریٹریٹ نہیں آئے۔ اپوزیشن کا درجہ ملا تو دس منٹ اسمبلی میں بیٹھے اور چلے گئے۔ اگر کے سی آر جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں تو وہ باہر کیوں نہیں آرہے؟۔