سبکدوش ہونے والے وزیر اعظم کے پاس ہندومسلم سیاست کے سوا اور کوئی ایجنڈا نہیں: جئے رام رمیش
وزیر اعظم نریندر مودی پر تنقید کرتے ہوئے کانگریس نے الزام عائد کیا کہ سبکدوش ہونے والے وزیر اعظم کے پاس ہندو مسلم سیاست کے سوا اور کوئی ایجنڈا نہیں ہے، کیوں کہ مودی کی گیارنٹی بری طرح ناکام ہوئی ہے اور 400 پار نعرہ خاموشی سے دفن ہوگیا ہے۔
نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی پر تنقید کرتے ہوئے کانگریس نے الزام عائد کیا کہ سبکدوش ہونے والے وزیر اعظم کے پاس ہندو مسلم سیاست کے سوا اور کوئی ایجنڈا نہیں ہے، کیوں کہ مودی کی گیارنٹی بری طرح ناکام ہوئی ہے اور 400 پار نعرہ خاموشی سے دفن ہوگیا ہے۔
چینل نیوز 18 کو ایک انٹرویو میں وزیر اعظم مودی کی جانب سے یہ کہنے کے بعد کہ ہندو مسلم کارڈ کھیلنا اگر وہ شروع کریں تو وہ عوامی زندگی کے لیے فٹ (موزوں) نہیں رہیں گے۔ وزیر اعظم پر تنقید کرتے ہوئے کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے کہا کہ ملک بخوبی جانتا ہے کہ سبکدوش ہونے والے وزیر اعظم ایک عادی جھوٹے ہیں۔
جئے رام رمیش نے ایکس پر تحریر کردہ پیام میں یہ الزام بھی عائد کیا کہ ان ہی کے موقف کے اعتبار سے مودی کا تازہ دعویٰ کہ وہ ہندو مسلم سیاست نہیں کرتے، ان کی روزانہ دروغ گوئی کی نئی نچلی سطح ہے۔
19 اپریل 2024ء سے یہ معاملہ عوام میں ریکارڈ ہے جس کو مٹایا نہیں جاسکتا، حتیٰ کہ اگر مودی خود بھی اسے مٹانے کی کوشش کریں کہ سبکدوش ہونے والے وزیر اعظم نے برجستہ اور کھلے عام فرقہ وارانہ زبان، علامتوں اور اشاروں کا استعمال کیے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ کانگریس نے الیکشن کمیشن آف انڈیا کی بھی توجہ اس جانب مبذول کرائی ہے۔ اس پر کارروائی کی جانی تھی، لیکن افسوس کہ نہیں کی گئی۔ جئے رام رمیش نے مزید الزام عائد کیا کہ ساری انتخابی مہم میں سبکدوش ہونے والے وزیر اعظم کے پاس ہندو مسلم سیاست کے سوا اور کوئی ایجنڈا نہیں تھا۔
کانگریس لیڈر نے دعویٰ کیا کہ ان کی پارٹی کا انتخابی منشور صرف بے تکے الفاظ کا پلندہ ہے، جس میں صرف ان ہی کی تصاویر شامل تھیں۔
جئے رام رمیش نے مزید کہا کہ مودی کی گیارنٹی کے لیے گزشتہ چند ماہ میں حکومت کے خزانے پر بہت بڑا بوجھ عائد ہوا ہے، لیکن گیارنٹی بالکلیہ ناکام ہوگئی ہے۔ 400 پار کے نعرہ کو خاموشی سے دفن کردیا گیا۔
مایوسی میں کی گئی آخری کوشش میں کانگریس پارٹی اور اپوزیشن انڈیا اتحاد کے ایجنڈا کے خلاف جھوٹ پھیلائی گئی۔ رمیش نے مزید کہا کہ ان کے اقتدار سے باہر ہونے کا یقین انھیں مجبور کیا ہے کہ وہ یادداشت کھودیں گے۔