پاکستان کے فضائی حملے‘ مشرقی افغانستان میں 46 ہلاک
یہ ضلع مشرقی افغانستان کے صوبہ پکتیکا سے متصل ہے۔ کل کے فضائی حملوں سے پاکستان اور افغانستان کے تعلقات مزید کشیدہ ہوسکتے ہیں۔ افغانستان میں برسراقتدار طالبان نے حملہ کی مذمت کی۔
پشاور:مشرقی افغانستان پر پاکستان کے فضائی حملوں میں 46 افراد ہلاک ہوئے۔ مرنے والوں میں زیادہ تر عورتیں اور بچے ہیں۔ طالبان حکومت کے ایک عہدیدار نے چہارشنبہ کے دن یہ بات بتائی۔ افغان حکومت کے نائب ترجمان حمداللہ فطرت نے کہا کہ پاکستان کی سرحد سے متصل صوبہ پکتیکا میں اس حملہ میں 6 افراد زخمی بھی ہوئے۔
مقامی افغان اور پاکستانی طالبان نے چہارشنبہ کے دن کہا کہ پاکستان نے پڑوسی ملک افغانستان کے اندر جو فضائی حملے کئے اس میں شہریوں بشمول عورتوں اور بچوں کی جان گئی۔ پاکستانی سیکوریٹی عہدیداروں نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر امریکی نیوزایجنسی اسوسی ایٹیڈ پریس(اے پی) کو بتایا کہ منگل کے دن کا آپریشن افغان صوبہ پکتیکا میں ٹریننگ سنٹرس کو تباہ کرنے اور شورش پسندوں کو ہلاک کرنے کے لئے تھا۔
اسی دوران ایک بیان میں پاکستانی طالبان یا تحریک ِ طالبان پاکستان کے ترجمان محمد خراسانی نے دعویٰ کیا کہ حملوں میں 50 افراد بشمول 27 عورتیں اور بچے ہلاک ہوئے۔ پاکستان نے حملوں پر تبصرہ نہیں کیا تاہم چہارشنبہ کے دن پاکستانی فوج نے کہا کہ سیکوریٹی فورسس نے کل رات جنوبی وزیرستان میں انٹلیجنس کی بنیادپر کئے گئے آپریشن میں 13 شورش پسندوں کو مارگرایا۔
یہ ضلع مشرقی افغانستان کے صوبہ پکتیکا سے متصل ہے۔ کل کے فضائی حملوں سے پاکستان اور افغانستان کے تعلقات مزید کشیدہ ہوسکتے ہیں۔ افغانستان میں برسراقتدار طالبان نے حملہ کی مذمت کی۔ انہوں نے منگل کے دن کہا کہ بیشتر مہلوکین وزیرستان علاقہ کے پناہ گزیں تھے۔ اس نے کہا کہ جوابی کارروائی ضرور ہوگی۔
تحریک طالبان پاکستان علیحدہ گروپ ہے لیکن یہ افغان طالبان کا قریبی حلیف بھی ہے۔ اگست 2021 میں طالبان نے افغانستان میں اقتدار پر قبضہ کرلیا۔ مارچ میں پاکستان نے کہا تھا کہ افغانستان کے اندر سرحدی علاقوں میں انٹلیجنس کی بنیاد پر حملے کئے گئے۔
پاکستانی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ طالبان سرحدی علاقہ میں عسکریت پسند سرگرمیوں کی روک تھام نہیں کررہے ہیں۔ افغان طالبان حکومت کو اس الزام سے انکار ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ اپنی سرزمین سے کسی اور ملک پر حملے ہونے نہیں دیتی۔