پاکستان کی پہلی ہندو خاتون سیول سرونٹ، اسسٹنٹ کمشنر تعینات
ایک ڈاکٹر جو کہا جاتا ہے کہ پاکستان کی پہلی ہندو خاتون سیول سرونٹ ہے‘ اب صوبہ پنجاب کے شہر حسن عبدال کی اسسٹنٹ کمشنر و اڈمنسٹریٹر بن گئی ہے۔
لاہور: ایک ڈاکٹر جو کہا جاتا ہے کہ پاکستان کی پہلی ہندو خاتون سیول سرونٹ ہے‘ اب صوبہ پنجاب کے شہر حسن عبدال کی اسسٹنٹ کمشنر و اڈمنسٹریٹر بن گئی ہے۔
حسن عبدال کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے۔ 27 سالہ ڈاکٹر ثناء رام چند گلوانی نے سال 2020میں سنٹرل سپیرئیر سرویسس (سی ایس ایس) کا امتحان کامیاب کرنے کے بعد پاکستان اڈمنسٹریٹیو سروس جوائن کی تھی۔
انہوں نے ضلع اٹک کے شہر حسن عبدال میں اسسٹنٹ کمشنر و اڈمنسٹریٹر کی حیثیت سے جائزہ حاصل کرلیا ہے۔ گلوانی نے پہلی ہی کوشش میں امتحان کامیاب کرلیا تھا۔
ہندو فرقہ کے کئی کارکنوں کے بموجب وہ پہلی پاکستانی ہندو خاتون ہے جس نے ملک کے بٹوارہ کے بعد سے پہلی مرتبہ یہ امتحان کامیاب کیا۔ ڈاکٹر ثناء رام چند گلوانی کی پرورش صوبہ سندھ کے شہر شکارپور میں ہوئی۔
وہ اپنے ماں باپ کی خواہش پر ڈاکٹر بنی تھیں۔ بعدازاں انہوں نے فیڈرل پبلک سروس کمیشن کا امتحان کامیاب کیا۔ امتحان میں کامیابی کے بعد انہوں نے کہا تھا کہ مجھے پتہ نہیں کہ میں پہلی ہندو ہوں یا نہیں لیکن میں نے پہلے کبھی یہ نہیں سنا کہ میرے فرقہ کی کسی لڑکی نے یہ امتحان لکھا ہو۔