دہلی

مساجد میں خواتین کی نماز‘ پرسنل لا بورڈ کا حلف نامہ داخل

بورڈ اسلامی نصوص کے لحاظ سے اپنی رائے سے مطابقت رکھتا ہے کہ مسلم خواتین کے مساجد میں داخل ہونے اور نماز یا باجماعت نماز پڑھنے پر کوئی ممانعت نہیں ہے تاہم ایک ہی صف میں مرد و خواتین کے اختلاط کو اسلام کے متعین اصول کے مطابق ممانعت ہے۔

نئی دہلی: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے دوسری عرضی میں سپریم کورٹ میں اپنا حلف نامہ داخل کیا ہے جس میں مسلم خواتین کے نماز کی ادائیگی کے لیے مساجد میں داخلہ کی بابت ہدایت کی درخواست کی گئی ہے۔

متعلقہ خبریں
عمران خان کیخلاف قتل اور دہشت گردی کا مقدمہ درج
اسلام کیخلاف سازشیں قدیم طریقہ کار‘ ناامید نہ ہونے مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کا مشورہ
شادی شدہ خاتون از خود خلع نہیں لے سکتی
ہر چیز پر شک نہیں کیا جاسکتا۔ای وی ایم، وی وی پیاٹ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ محفوظ
عباس انصاری والدکی فاتحہ میں شرکت کے خواہاں

یہ حلف نامہ صاف صاف پہلے حلف نامہ کے مطابق ہے جو بورڈ کی طرف سے سپریم کورٹ کے سامنے اسی طرح کی درخواست میں دائر کیا گیا تھا۔

بورڈ اسلامی نصوص کے لحاظ سے اپنی رائے سے مطابقت رکھتا ہے کہ مسلم خواتین کے مساجد میں داخل ہونے اور نماز یا باجماعت نماز پڑھنے پر کوئی ممانعت نہیں ہے تاہم ایک ہی صف میں مرد و خواتین کے اختلاط کو اسلام کے متعین اصول کے مطابق ممانعت ہے۔

 اگر گنجائش ہوتو مسجد انتظامیہ عورتوں کے لئے علیحدہ انتظام کرے۔بورڈ نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ درخواست گزار کی طرف سے مکہ میں حجر اسود کے ارد گرد طواف کی حالیہ پٹیشن میں نماز کے استدلال پر جو مثال پیش کی گئی ہے وہ نماز کی ادائیگی کے حوالے سے گمراہ کن ہے۔

مکہ مکرمہ میں بھی خانہ کعبہ کے اطراف کی تمام مساجد میں مرد و زن کو اختلاط کے ساتھ نماز پڑھنے کی اجازت نہیں ہے۔اسی طرح یہ مسئلہ ہندوستان میں موجودہ مساجد میں دستیاب سہولت پر منحصر ہے اگر موجودہ عمارت /جگہ ایسے انتظامات کی اجازت دیتی ہے تو انتظامی کمیٹیاں خواتین کے لیے الگ الگ جگہیں بنانے کے لیے آزاد ہیں۔

 حلف نامہ میں بیان کردہ اس موقف کے علاوہ بورڈ مسلم کمیونٹی سے بھی اپیل کرتا ہے کہ جہاں بھی نئی مساجد تعمیر کی جائیں وہاں خواتین کے لیے مناسب جگہ بنانے کے اس مسئلہ کو ذہن میں رکھا جائے۔