حیدرآباد

فینانس کمیشن کے اجلاس میں چیف منسٹر ریونت ریڈی کی تقریر

اجلاس میں ڈپٹی چیف منسٹر ملوبھٹی وکرامارکہ، وزیر سریدھر بابو، اتم کمارریڈی، کومٹی ریڈی وینکٹ ریڈی، پونم پربھاکر، پی سرینواس ریڈی، حکومت کے مشیران کے کیشوراؤ، محمدعلی شبیر، چیف سکریٹری شانتی کماری اور دوسرے عہدیداران موجود تھے۔

حیدرآباد: چیف منسٹر تلنگانہ اے ریونت ریڈی نے آج 16ویں فینانس کمیشن پر زور دیا ہے کہ وہ قرضہ جات اور سود کی ادائیگی سے نمٹنے کے لئے ریاست کی مدد کرے۔ فینانس کمیشن کے اجلاس کو مخاطب کرتے ہوئے چیف منسٹر نے مطالبہ کیا ہے کہ ریاست کو بھاری قرضہ جات کا بوجھ ہے اور سود کی ادائیگی بھی ایک مسئلہ بن گئی ہے۔

متعلقہ خبریں
چیف منسٹر کل نومنتخب ٹیچرس میں احکام تقررات حوالے کریں گے
ورک ورلڈ آرگنائزیشن فار ریلیجس اینڈ نالج تلنگانہ چیاپٹر کی عوامی خدمت
المیزان ٹورس اینڈ ٹراویل حج وعمرہ گروپ کے نئی برانچ کا افتتاح
حمیرہ بیگم کو بغیر کسی کوچنگ کے سرکاری ملازمت حاصل کرنے پر نواب شیوا کمار گوڑ دی مبارکباد
شیخ الاسلام امام محمد انوار اللہ فاروقی فضیلت جنگ کا یوم ولادت: جامعہ نظامیہ میں خصوصی جلسہ

 اس لئے اس سلسلہ میں فینانس کمیشن کی مدد کی ضرورت ہے۔ چیف منسٹر نے پینل کو بتایا کہ تلنگانہ کو شدید قرضہ جات کی ادائیگی ایک مسئلہ بن گئی ہے، جو کہ 6.85لاکھ کروڑ سے زائد ہے۔ اس لئے اس سلسلہ میں فینانس کمیشن کو چاہئے کہ وہ ریاست کی مدد کرے۔

چیف منسٹر نے کہا کہ مرکزی فنڈس میں 41فیصد سے اضافہ کرکے 50فیصد کیا جانا چاہئے تاکہ ریاست اپنی مالی ضروریات کی تکمیل کی راہ ہموار کرسکے۔ انہوں نے کہا کہ 10برسوں کے دوران قرضہ جات حاصل کئے گئے ہیں اور اب اس کی ادائیگی کا مسئلہ درپیش ہے۔

 انہوں نے کہا کہ اگر ہم قرضہ جات اور سود کی ادائیگی سے نمٹنے کے موقف میں نہ ہوں تو ہماری ترقی کی رفتار سست ہوجائے گی۔ اس لئے ہم اس سلسلہ میں آپ کی مدد کے خواہاں ہے، تاکہ اس مسئلہ سے نمٹا جاسکے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ تلنگانہ کی معاشی صورتحال تیزی کے ساتھ بہتر ہوتی جارہی ہے، لیکن قرضہ جات اور سود کی ادائیگی اس سلسلہ میں رکاوٹ پیدا کرسکتی ہے۔

 انہوں نے کہا کہ اگرچہ کہ ریاست میں ترقیاتی اقدامات کئے جارہے ہیں اور معاشی صورتحال بھی بہتر ہے۔ اس کے باوجود ہم کو بڑے چیلنجز کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ بھاری قرضہ جات کا تذکرہ کرتے ہوئے چیف منسٹر نے فینانس کمیشن کو یہ بات بتائی۔

 انہوں نے ریاست کے لئے مرکزی فنڈس میں اضافہ کا بھی مطالبہ کیا اور کہا کہ وہ اس سلسلہ میں تمام ریاستوں کی جانب سے اس طرح کے تاثرات کا اظہار کررہے ہیں۔ چیف منسٹر نے کہا کہ اگر فینانس کمیشن کی جانب سے مرکزی فنڈس میں اضافہ کیا جائے تو یہ بہتر ہوگا اور وزیراعظم نریندر مودی کے نظریہ کی بھی تکمیل کی راہ ہموار ہوگی۔

مودی نے کہا ہے کہ ہندوستان کی معیشت کو پانچ ٹریلین ڈالر کا موقف دیا جانے کے لئے اجتماعی جدوجہد کی ضرورت ہے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ وہ تلنگانہ کی معیشت کو بہتر بنانے کی کوشش کریں گے۔ یہ اسی صورت میں ممکن ہوسکے گا جبکہ تلنگانہ کی ساتھ اشتراک و تعاون کیا جائے۔

چیف منسٹر نے کہا کہ وہ تلنگانہ کو ایک ٹریلین اکانمی بنائیں گے۔ اس سلسلہ میں ہم ہندوستان کو معاشی نقطہ نظر سے دنیا میں تیسرا بڑا ملک بنانے میں مدد کرسکتے ہیں۔ انہوں نے توقع ظاہر کی ہے کہ فینانس کمیشن اس سلسلہ میں ہمدردانہ غور کرے گا، تاکہ نہ صرف قرضہ جات اور سود کی ادائیگی میں سہولت ہو بلکہ چیلنجز سے بھی نمٹا جاسکے۔

اجلاس میں ڈپٹی چیف منسٹر ملوبھٹی وکرامارکہ، وزیر سریدھر بابو، اتم کمارریڈی، کومٹی ریڈی وینکٹ ریڈی، پونم پربھاکر، پی سرینواس ریڈی، حکومت کے مشیران کے کیشوراؤ، محمدعلی شبیر، چیف سکریٹری شانتی کماری اور دوسرے عہدیداران موجود تھے۔

 فینانس کمیشن کے صدرنشین اروند پنگاریہ ریاست کے دو روزہ دورہ پر ہیں۔ ان سے میونسپل کمشنرس کے علاوہ مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین نے بھی ملاقات کی۔