بھارت

پی ایف آئی پر پابندی مناسب: مسلم اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آف انڈیا

ایم ایس او نے تمام مسلم نوجوانوں کو دعوت دی ہے کہ وہ تصوف کی تعلیم حاصل کریں، وطن سے محبت کریں اور ملک کی تعمیر وترقی کے لئے کام کریں۔

نئی دہلی: مسلم اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آف انڈیا (ایم ایس او) ہندوستان کی ایک صوفی طلبہ تنظیم ہے۔ اس تنظیم نے پاپولر فرنٹ آف انڈیا پر پانچ سال کی پابندی کو ‘مناسب’ قرار دیا ہے۔ ایم ایس او نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ ہندوستان کے نوجوان سخت گیر نظریہ کوچھوڑ کر حقیقی اسلام کے تصوف کے ساتھ مضبوطی سے جڑجائیں۔

یہاں جاری ایک پریس ریلیز میں تنظیم نے کہا کہ پی ایف آئی اور اس سے منسلک تنظیمیں جیسے کیمپس فرنٹ آف انڈیا، ری ہیب فاؤنڈیشن آف انڈیا، ری ہیب فاؤنڈیشن (کیرالہ)، آل انڈیا امام کونسل، نیشنل کنفیڈریشن آف ہیومن رائٹس آرگنائزیشن، نیشنل ویمن فرنٹ، جونیئر فرنٹ اور امپاورانڈیا فاؤنڈیشن کی مسلسل غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث پائے جانے کی اطلاعات ہیں۔ ایسے میں ہندوستان کے مسلم نوجوانوں، طالب علموں، خواتین، بچوں، اماموں اور عام لوگوں کو ساتھ لے کر پی ایف آئی جن خطرناک ڈیزائنوں پر کام کر رہی تھی، انہیں درست نہیں کہا جا سکتا۔

ریلیز میں کہا گیا کہ کیرالہ حکومت نے اپنے حلف نامے میں پی ایف آئی پر 27 قتل میں ملوث ہونے کا الزام لگایا ہے۔ وہیں شام میں اسلامک اسٹیٹ میں شامل ہونے اور دہشت گرد تنظیموں کا لٹریچر حاصل کرنے کے لئے سرگرم کارکن کے ہونے کا دعوی کیا۔ اسی طرح 28 ستمبر 2022 کوپی ایف آئی سمیت اس سے منسلک تنظیموں پر پانچ سال کے لئے لگائی گئی پابندی پرسرکاری گزٹ میں بنگلہ دیش کی دہشت گرد تنظیم جماعت الدعوۃ سے روابط کا حوالہ دیا گیا ہے۔

یہ بات مشہور ہے کہ پی ایف آئی کے قومی صدر او ایم اے عبدالسلام سمیت کئی عہدے دار اس سے قبل ممنوعہ طلبہ تنظیم اسٹوڈنٹس اسلامک موومنٹ آف انڈیا (سیمی) میں رہ چکے ہیں۔ اس طرح یہ کہنا مناسب ہو گا کہ سیم، پی ایف آئی کی ایک مضبوط شکل بن کر ابھری ہے۔

کیرالہ میں کئی مجرمانہ واقعات میں فرنٹ آف انڈیا کے لڑکوں کے ملوث ہونے اور نماز جمعہ سے قبل امام کونسل کے کئی اماموں کی آگ لگانے والی تقریروں نے مسلمانوں کو ہی نقصان پہنچایا ہے۔ ایسے میں پی ایف آئی اور اس سے منسلک تنظیموں کے مسلسل غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث پائے جانے کے بعد لگائی گئی پانچ سالہ پابندی مناسب اور جائز ہے۔

ایم ایس او نے تمام مسلم نوجوانوں کو دعوت دی ہے کہ وہ تصوف کی تعلیم حاصل کریں، وطن سے محبت کریں اور ملک کی تعمیر وترقی کے لئے کام کریں۔

a3w
a3w