بھارت

دوردرشن کے نئے ’’بھگوا لوگو‘‘ پر پرسار بھارتی کے سابق سی ای او جوہر سرکار کی سخت تنقید

خودمختار عوامی نشریاتی ادارے دوردرشن نے اپنا نیا لوگو رنگ سرخ سے بدل کر نارنجی رنگ کے ایک شیڈ کا استعمال کرتے ہوئے نئے رنگ میں جاری کیا ہے۔ اس اقدام کے بعد دوردرشن کے حکام پر چاروں طرف سے جم کر تنقیدیں کی جا رہی ہیں۔

نئی دہلی: خودمختار عوامی نشریاتی ادارے دوردرشن نے اپنا نیا لوگو رنگ سرخ سے بدل کر نارنجی رنگ کے ایک شیڈ کا استعمال کرتے ہوئے نئے رنگ میں جاری کیا ہے۔ اس اقدام کے بعد دوردرشن کے حکام پر چاروں طرف سے جم کر تنقیدیں کی جا رہی ہیں۔

متعلقہ خبریں
آل انڈیا ریڈیو، دوردرشن ووٹوں کی گنتی کی سب سے بڑی کوریج کے لیے تیار
دوردرشن، ٹیم انڈیاکے دورہ ویسٹ انڈیز کو6زبانوں میں ٹیلی کاسٹ کرے گا

دوردرشن کے انگریزی نیوز چینل ڈی ڈی نیوز نے حال ہی میں ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر ایک نیا پروموشنل ویڈیو شیئر کرتے ہوئے دوردرشن کا نیا لوگو متعارف کرایا جو پوری طرح زعفرانی رنگ میں ڈوبا ہوا ہے۔

ویڈیو کے ساتھ کیپشن میں لکھا گیا کہ ’’جبکہ ہماری اقدار وہی ہیں، اب ہم ایک نئے اوتار میں پیش ہورہے ہیں۔ ایک نئے سفر کے لیے تیار ہو جائیں جس کا آپ نے پہلے کبھی تجربہ نہیں کیا… بالکل نئی ڈی ڈی نیوز کا تجربہ کریں۔‘‘

نئے لوگو کو دیکھ کر لوگوں نے آن لائن تنقیدوں کا سلسلہ شروع کردیا۔ کئی لوگوں نے اشارہ کیا کہ یہ بھگوا رنگ ہے اور یہ اقدام عام انتخابات سے عین قبل سامنے آیا ہے۔

پرسار بھارتی (دوردرشن اور آل انڈیا ریڈیو پرسار بھارتی کے تحت کام کرتے ہیں) کے سابق سربراہ اور ترنمول کانگریس لیڈر جوہر سرکار نے اس اقدام پر سخت تنقید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوک سبھا انتخابات سے عین قبل دوردرشن کے لوگو کی "زعفرانیت” دیکھ کر دکھ ہوتا ہے۔

انہوں نے ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا ’’قومی براڈکاسٹر دوردرشن نے اپنے تاریخی پرچم بردار لوگو کو زعفرانی رنگ میں رنگ دیا ہے! اس کے سابق سی ای او کے طور پر، میں اس کے زعفرانائزیشن کو خطرے کی گھنٹی کے ساتھ دیکھ رہا ہوں – اب یہ پرسار بھارتی نہیں ہے – یہ پرچار بھارتی ہے۔‘‘

جوہر سرکار نے 2012 سے 2016 تک دور درشن اور آل انڈیا ریڈیو کی نگرانی کرنے والی قانونی ادارہ پرسار بھارتی کے سی ای او کے طور پر خدمات انجام دیں۔

اپنی مخالفت میں ایک ویڈیو پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’یہ بالکل غیرمناسب ہے کہ قومی نشریاتی ادارے نے اپنی برانڈنگ کے لیے زعفرانی رنگ کا انتخاب کیا ہے۔‘‘

انہوں نے اس اقدام کو انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی بھی قرار دیا اور کہا کہ الیکشن کمیشن نے انتخابات کے لئے لیول پلیئنگ فیلڈ فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا تاہم دوردرشن کا یہ اقدام جانبداری کا مظہر دکھائی دیتا ہے۔

پرسار بھارتی کے موجودہ سی ای او گورو دیوویدی نے تاہم مسٹر جوہر سرکار سے اختلاف کیا اور اس اقدام کو بصری جمالیات کے مطابق ضروری قرار دیا۔ انہوں نے اصرار کیا کہ یہ بھگوا یا زعفرانی رنگ نہیں بلکہ نارنجی رنگ ہے۔

دی انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے گورو دیوویدی نے کہا کہ ایک روشن، دلکش رنگ کا استعمال چینل کی برانڈنگ اور بصری جمالیات پر مبنی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ صرف لوگو ہی نہیں، چینل نے اپنی شکل و صورت کو بھی اپ گریڈ کیا ہے جس میں نئی لائٹنگ اور آلات شامل ہیں۔