شمالی بھارت

یکساں سیول کوڈ کے نفاذ کی تیاریاں۔9 نومبر سے نفاذ ممکن

اتراکھنڈ میں یکساں سیول کوڈ کے لئے قواعد وضع کرنے والی کمیٹی نے اپنی مشاورت مکمل کرلی ہے اورایک کتابچہ کی شکل میں اپنی تجاویز چیف منسٹر کو پیش کرے گی۔

نئی دہلی(منصف نیوز ڈیسک) اتراکھنڈ میں یکساں سیول کوڈ کے لئے قواعد وضع کرنے والی کمیٹی نے اپنی مشاورت مکمل کرلی ہے اورایک کتابچہ کی شکل میں اپنی تجاویز چیف منسٹر کو پیش کرے گی۔

متعلقہ خبریں
اروند پنگڑیا، 16ویں فینانس کمیشن کے سربراہ مقرر
سرکاری اسکیمات کو موثر طریقہ سے نافذ کرنے کے اقدامات، اضلاع میں سینئر آئی اے ایس آفیسرس کا بطور اسپیشل آفیسر تقرر
لا کمیشن کی سفارش پر چدمبرم کا اعتراض
یکساں سیول کوڈ کو زبردستی مسلط نہیں کیا جاسکتا: مولانا محب اللہ ندوی
کانوڑ یاترا، سپریم كورٹ كی عبوری روک میں توسیع

اگر انہیں قبول کرلیا جائے تو ریاست میں 9 نومبر سے پہلے یکساں سیول کوڈ نافذ ہوسکتا ہے۔ اتراکھنڈ اسمبلی نے فروری میں یکساں سیول کوڈ بل کو منظوری دی تھی۔ 13 مارچ کو صدرجمہوریہ دروپدی مرمو نے اس بل پر دستخط کئے تھے اور ریاست کے لئے یہ ممکن بنایا تھا کہ وہ ملک میں یکساں سیول کوڈ نافذ کرنے والی پہلی ریاست بنے۔

چیف منسٹر پشکر سنگھ دھامی نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ ریاستی حکومت 9 نومبر سے پہلے یکساں سیول کوڈ نافذ کرے گی جو کہ اتراکھنڈ کا یوم تاسیس ہے۔ یکساں سیول کوڈ کے نفاذ سے ملک کے تمام شہریوں کو بلالحاظ مذہب شادی، طلاق، وراثت، گود لینے اور دیگر معاملات میں یکساں قواعد پر عمل کرنا پڑے گا۔

یو سی سی کے تحت لڑکیوں کے لئے شادی کی مشترکہ اور اونچی عمر طئے کی جائے گی۔ مسلم خواتین کو گود لینے کے اختیارات دیئے جائیں گے۔ حلالہ اور عدت (شوہر سے طلاق یا موت کی صورت میں شرعی طریقہ جس پر خواتین کو عمل کرنا پڑتا ہے) پر امتناع عائد کردیا جائے گا، لیواِن ریلیشن شپ (تعلقات) کے اعلان کو فروغ دیا جائے گا اور گود لینے کے طریقوں کو آسان بنایا جائے گا۔

اِس بل میں آبادی پر کنٹرول کے اقدامات اور درج فہرست قبائل کو خارج کردیا گیا ہے جن کی آبادی اتراکھنڈ میں 3 فیصد ہے۔ سپریم کورٹ کی ریٹائرڈ جج رنجنا پرکاش دیسائی کی زیرقیادت ایک سرکاری تقرر کردہ کمیٹی نے 4 جلدوں، 749 صفحات پر مشتمل رپورٹ تیار کی ہے جس میں کئی سفارشات ہیں۔

پینل نے 2.33 لاکھ صفحات پر مشتمل عوامی رائے آن لائن حاصل کی جبکہ زائداز 70 پبلک فورمس منعقد کئے، اِن میٹنگوں کے دوران پینل کے ارکان نے تقریبا 60 ہزار افراد کی خدمات حاصل کیں تاکہ مسودہ تیار کیا جاسکے۔ امید ہے کہ بی جے پی زیراقتدار دیگر ریاستیں بھی سیول کوڈ نافذ کریں گی۔ راجستھان نے کہا ہے کہ وہ آئندہ اسمبلی سیشن میں یوسی سی بل پیش کرنا چاہتا ہے۔