سوشیل میڈیاشمالی بھارت

دُون ہسپتال کیمپس میں راتوں رات مزار ڈھادیا گیا (ویڈیو)

گورنمنٹ دون میڈیکل کالج اینڈ ہاسپٹل دہرہ دون کے کیمپس میں کئی دہوں سے موجود ایک مزار کو ڈھا دیا گیا۔ عہدیداروں نے ہفتہ کے دن یہ بات بتائی۔

دہرہ دون (پی ٹی آئی) گورنمنٹ دون میڈیکل کالج اینڈ ہاسپٹل دہرہ دون کے کیمپس میں کئی دہوں سے موجود ایک مزار کو ڈھا دیا گیا۔ عہدیداروں نے ہفتہ کے دن یہ بات بتائی۔

جمعہ کی رات پولیس کی موجودگی میں علاقہ کو مہربند کرکے دو جے سی بی مشینوں کی مدد سے مزار کو منہدم کردیا گیا۔ رشی کیش کے رہنے والے ایک شخص نے چیف منسٹر ہیلپ لائن پورٹل پر دوا خانہ کے کیمپس میں مزار کی موجودگی کے تعلق سے شکایت کی تھی۔

عہدیداروں کے بموجب کاغذات کی جانچ پڑتال کے بعد غیرقانونی ثابت ہونے پر مزار کو ڈھایا گیا۔ یہ بھی شکایت تھی کہ دوا خانہ میں جگہ کی تنگی ہے اور مزار کی وجہ سے لوگوں کے آنے جانے میں مشکل ہورہی تھی۔ ذرائع کہا کہنا ہے کہ مزار کے خادم نے مریضوں اور تیمارداروں کی حوصلہ افزائی کی تھی کہ وہ صحت یابی کے لیے مزار پر دعا کیا کریں۔

دوا خانہ انتظامیہ کو بھی اس مزار سے پریشانی تھی۔ ریاست میں تقریباً 2 سال سے غیرقانونی مزار ڈھانے کی کارروائی چل رہی ہے۔ پردیش کانگریس کے نائب صدر سوریہ کانت دھسمانہ نے کہا کہ حکومت کو کسی بھی غیرقانونی چیز کے خلاف کارروائی کا اختیار ہے، لیکن راتوں رات جس طرح انہدامی کارروائی کی گئی اس سے پتہ چلتا ہے کہ حکومت کسی نہ کسی بہانہ صرف نفرت پھیلانا چاہتی ہے۔

یہ حکومت یا تو مزاروں کو ڈھاتی ہے یا مدرسوں کے خلاف کارروائی کرتی ہے۔ اس کے سوا کچھ بھی نہیں کرتی۔ دوا خانہ کے احاطہ میں یہ مزار سال 2000 میں اترا کھنڈ کے ریاست بننے سے بھی پہلے کا ہے۔ دھسمانہ نے کہا کہ یہ مزار وقف بورڈ کے تحت ہے اور وقف بورڈ ہی کہہ سکتا ہے کہ یہ غیرقانونی ہے یا نہیں۔