شمال مشرق

وزیر اعظم نریندرمودی کا او بی سی زمرہ سے تعلق نہیں، راہول گاندھی کا بڑاالزام

راہول گاندھی نے اوڈیشہ سے چھتیس گڑھ تک بھارت جوڑو نیائے یاترا کے داخلے کے موقع پر منعقدہ استقبالیہ میٹنگ میں کہا کہ وزیر اعظم مودی او بی سی زمرہ میں پیدا نہیں ہوئے تھے، ان کی ذات موڈھ گھانچی ہے جسے گجرات حکومت نے سال 2000 میں او بی سی زمرے میں شامل کیا تھا۔

رنگار پلی (چھتیس گڑھ): کانگریس کے سینئر لیڈر راہول گاندھی نے وزیر اعظم نریندر مودی پر بڑا حملہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ او بی سی زمرہ سے نہیں آتے ہیں اور سال 2000 میں ان کی ذات کو گجرات حکومت نے او بی سی کیٹیگری میں شامل کیا گیا تھا۔

متعلقہ خبریں
مودی کے خلاف ایف آئی آر درج نہ کرنے پر کارروائی رپورٹ طلب
دونوں جماعتوں نے حیدرآباد کو لیز پر مجلس کے حوالے کردیا۔ وزیر اعظم کا الزام (ویڈیو)
راہل نے خط لکھ کر مرمو سے اگنی ویر اسکیم میں مداخلت کرنے کا مطالبہ کیا
فرخ آباد کے ساتھ میرے تعلق کو کتنی مرتبہ آزمایا جائے گا: سلمان خورشید
انڈیا بلاک حکومت، اگنی پتھ اسکیم برخاست کردے گی: راہول گاندھی

راہول گاندھی نے اوڈیشہ سے چھتیس گڑھ تک بھارت جوڑو نیائے یاترا کے داخلے کے موقع پر منعقدہ استقبالیہ میٹنگ میں کہا کہ وزیر اعظم مودی او بی سی زمرہ میں پیدا نہیں ہوئے تھے، ان کی ذات موڈھ گھانچی ہے جسے گجرات حکومت نے سال 2000 میں او بی سی زمرے میں شامل کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ مسٹر مودی دن میں 24 گھنٹے کہتے ہیں کہ وہ او بی سی زمرہ سے آتے ہیں جبکہ سچائی یہ ہے کہ وہ جنرل کاسٹ سے آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب سے انہوں نے ذات پات کی مردم شماری پر دباؤ بنانا شروع کیا ہے تو اب وہ کہنے لگے ملک میں صرف دو ذاتیں ہیں غریب اور امیر یہ درست نہیں ملک میں ہزاروں ذاتیں ہیں ان کی تعداد کا حساب لگانا ضروری ہے۔

اڈیشہ میں پریس کانفرنس میں پوچھے گئے سوال کا حوالہ دیتے ہوئے کہ ذات پات کی مردم شماری کا مطالبہ ملک کو متحد کرنے کے بجائے توڑنے کی کوشش ہے، انہوں نے کہا کہ ملک کی 73 فیصد آبادی کو کچھ نہیں مل رہا، وہ بھوک سے مر رہے ہیں اور جدوجہد کر رہے ہیں۔

 کیا یہ صحیح ہے؟یہ جاننا ضروری ہے کہ دولت اور وسائل کس کے پاس ہیں اور ان میں کس طرح تقسیم ہو رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک کے 200 کارپوریٹ گھرانوں میں ایک بھی او بی سی، دلت یا قبائلی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ عام ذاتوں میں بھی غریب ہیں، ان کا بھی پتہ لگانا ضروری ہے۔

گاندھی نے کہا کہ اندرا جی کے پاس 20 نکاتی پروگرام تھا جبکہ ان کے پاس ناانصافی کو بڑھانے اور تشدد اور نفرت پھیلانے کا صرف دو نکاتی پروگرام ہے۔

 بے روزگاری اس وقت 40 سالوں میں سب سے زیادہ ہے، مہنگائی مسلسل بڑھ رہی ہے اور پبلک سیکٹر کے ادارے مسلسل فروخت ہو رہے ہیں۔ قبائلیوں کی زمینوں کو مسلسل چھینا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ 24 گھنٹے سب کچھ ایک صنعتی گروپ کے حوالے کیا جا رہا ہے۔انہوں نے یاترا کے مقاصد پر تفصیل سے بات کی۔

قبل ازیں جب یاترا چھتیس گڑھ میں داخل ہوئی تو اس کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔اس موقع پر کانگریس کے چھتیس گڑھ انچارج سچن پائلٹ، اڈیشہ انچارج اجے کمار، سابق وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل، چھتیس گڑھ کانگریس لیجسلیچر پارٹی کے رہنما ڈاکٹر چرنداس مہنت بھی موجود تھے۔

 ریاستی کانگریس صدر دیپک بیج، اڈیشہ کے ریاستی کانگریس صدر اور مقننہ پارٹی کے لیڈر کے علاوہ کانگریس کارکنان اور حامیوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔

یاترا کا آج شام رائے گڑھ ضلع کے درامودہ میں رات کا قیام ہوگا، اس کے بعد 09 اور 10 فروری کو یاترا کے لیے وقفہ ہوگا۔ یہ سفر 11 فروری کو دارمودا سے دوبارہ شروع ہوگا۔ یہ یاترا 13 فروری تک ریاست میں رہے گی اور 14 فروری کی دوپہر رامانوج گنج کے راستے اتر پردیش میں داخل ہوگی۔

a3w
a3w