تلنگانہ

تلنگانہ میں کسانوں کے مسائل پر عوامی مباحثہ، کے ٹی آر نے وزیراعلی ریونت ریڈی کا چیلنج قبول کرلیا

بی آر ایس کے کارگزارصدر کے ٹی راما راؤ نے کسانوں کے مسائل پر تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ اے ریونت ریڈی کی طرف سے دیے گئے عوامی مباحثہ کے چیلنج کو قبول کرتے ہوئے اعلان کیا کہ وہ 8 جولائی کو صبح 11 بجے حیدرآباد پریس کلب میں ہونے والے عوامی مباحثہ میں شرکت کریں گے۔

حیدرآباد: بی آر ایس کے کارگزارصدر کے ٹی راما راؤ نے کسانوں کے مسائل پر تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ اے ریونت ریڈی کی طرف سے دیے گئے عوامی مباحثہ کے چیلنج کو قبول کرتے ہوئے اعلان کیا کہ وہ 8 جولائی کو صبح 11 بجے حیدرآباد پریس کلب میں ہونے والے عوامی مباحثہ میں شرکت کریں گے۔

متعلقہ خبریں
بی آر ایس کی رکن قانون ساز کونسل کویتا کی کانگریس حکومت اور چیف منسٹر ریونت ریڈی پر شدید تنقید
سوشل میڈیا پوسٹ، کے ٹی آر کے خلاف 2کیس درج
ریونت ریڈی کرپشن کے شہنشاہ، تلنگانہ کے مفادات کو نظرانداز کر رہے ہیں: کویتا
کوہ مولا علی: کویتا کا عقیدت بھرا دورہ، خادمین کے مسائل اور ترقیاتی کاموں کی سست روی پر اظہار برہمی
فراست علی باقری نے ڈاکٹر راجندر پرساد کی 141ویں یومِ پیدائش پر انہیں خراجِ عقیدت پیش کیا

انہوں نے کہا کہ اگر وزیر اعلیٰ کو یہ مقام مناسب نہ لگے تو وہ اپنی سہولت کے مطابق کوئی اور جگہ جیسے کونڈاریڈی پلی، کوڑنگل، گجویل، یا چنتامڈاکا تجویز کریں۔


کے ٹی آر نے کہا "ہم انہیں تیاری کے لیے 72 گھنٹے کا وقت دے رہے ہیں کیونکہ وہ اکثر بحث سے فرار ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے ہمیں چیلنج دیا اور ہم نے قبول کیا۔ اب دیکھتے ہیں کیا وہ سچ کا سامنا کرنے کی ہمت رکھتے ہیں۔”


انہوں نے ریونت ریڈی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہیں تلنگانہ کی ضروریات کا کوئی علم نہیں ہے۔ وہ نہ تو مختلف آبی ذخائر میں فرق کر سکتے ہیں، نہ ہی آبپاشی منصوبوں اور تلنگانہ کی بنیادی جغرافیہ سے واقف ہیں۔


کے ٹی راما راؤ نے کانگریس حکومت پر سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ کسانوں کو یوریا اور کھاد کے لیے قطاروں میں کھڑے رہنا پڑ رہا ہے اور احتجاج کرنا پڑ رہا ہے ، جو حکومت کی ناکامی کو ظاہر کرتا ہے۔

انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا: "کانگریس نے واقعی تلنگانہ میں ’اندرا اما راج‘ واپس لے آئی ہے، جہاں کسانوں کو بنیادی ضروریات کے لیے جدوجہد کرنی پڑتی ہے۔”


انہوں نے یاد دلایا کہ سابق وزیر اعلیٰ کے چندرشیکھر راؤ نے کسان دوست اقدامات کے ذریعہ زراعت کو منافع بخش بنایا اور کسانوں کی فلاح و بہبود کو یقینی بنایا۔