دہلی

لال قلعہ‘ عارضی طورپر بند

26 جنوری 2021 کو احتجاجی کسانوں کی بڑی تعداد وسطی دہلی میں گھس گئی تھی۔ بعض کاشتکار لال قلعہ میں داخل ہوگئے تھے اور فصیل پر چڑھ گئے تھے۔ لال قلعہ عام طورپر پیر کے دن بند رہتا ہے۔

نئی دہلی: سیکوریٹی وجوہات پر لال قلعہ کامپلکس کو عارضی طورپر بند کردیاگیا۔ محکمہ آثار ِ قدیمہ (اے ایس آئی) کے ایک سینئر عہدیدار نے منگل کے دن یہ بات بتائی۔ کسانوں کے مارچ کے مدنظر وسطی دہلی میں پولیس اورنیم فوجی فورسس کی بڑی تعداد تعینات کردی گئی ہے۔

متعلقہ خبریں
گیان واپی سروے، آثارِ قدیمہ کو مزید مہلت
قومی اہمیت کی حامل کئی یادگاریں لاپتہ : حکومت

 پرانی دلی میں واقع مغل دور کی تاریخی عمارت اور یونیسکو ورلڈ ہیریٹیج سائٹ لال قلعہ کو پیر کی رات دیر گئے سیکوریٹی وجوہات پر ”اچانک سیل“کردیا گیا۔ کل رات سے لال قلعہ کے اطراف پہرہ کڑا کردیا گیا۔ تاریخی عمارت کو وزیٹرس کے لئے بند کردیا گیا۔

یہ پوچھنے پر کہ 17 ویں صدی کی عمارت کو پھر کب کھولا جائے گا‘ محکمہ آثارِ قدیمہ کے عہدیدار نے جواب دیا کہ یہ فیصلہ سیکوریٹی ایجنسیاں کریں گی۔ لال قلعہ کی سمت آنے والی آؤٹر رنگ روڈ کو بھی بند کردیاگیا ہے۔ پولیس اِس بار کوئی جوکھم مول لینا نہیں چاہتی۔

 26 جنوری 2021 کو احتجاجی کسانوں کی بڑی تعداد وسطی دہلی میں گھس گئی تھی۔ بعض کاشتکار لال قلعہ میں داخل ہوگئے تھے اور فصیل پر چڑھ گئے تھے۔ لال قلعہ عام طورپر پیر کے دن بند رہتا ہے۔

 دہلی میں محکمہ آثار ِ قدیمہ کے تحت 170  عمارتیں ہیں۔ ان میں 3 یونیسکو ورلڈ ہیریٹیج سائٹس لال قلعہ‘ ہمایوں کا مقبرہ  اور قطب مینارشامل ہیں۔ صفدرجنگ کا مقبرہ‘ پرانا قلعہ‘ تغلق آباد قلعہ‘حوض خاص‘ جنتر منتر اور فیروزشاہ کوٹلہ کا بھی شمار تاریخی عمارتوں میں ہوتا ہے۔