ایشیاء

عمران خان کی پارٹی پر امتناع زیرغور

پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے چہارشنبہ کے دن کہا کہ حکومت‘ عمران خان کی پاکستان تحریک ِ انصاف پارٹی(پی ٹی آئی) پر امتناع پر غور کررہی ہے۔

اسلام آباد: پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے چہارشنبہ کے دن کہا کہ حکومت‘ عمران خان کی پاکستان تحریک ِ انصاف پارٹی(پی ٹی آئی) پر امتناع پر غور کررہی ہے۔

متعلقہ خبریں
چندرابابو نائیڈو سنٹرل جیل راجمندری منتقل
عمران خان اور بشریٰ بی بی کو 4 اپریل کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم
خط اعتماد چرانے والوں پر غداری کا مقدمہ چلایا جائے: عمران خان
عمران خان کی رہائی کا مطالبہ، پاکستانی سینیٹ میں قرارداد جمع
عمران خان کے پارٹی قائدین کے خلاف تازہ فوجی کارروائی

اسلام آباد میں میڈیا سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ عمران خان کو فوج اور فوجی تنصیبات پر ان کے حامیوں کے حملوں کی مذمت میں ابھی بھی پس و پیش ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی پر امتناع کا فیصلہ نہیں ہوا ہے لیکن غورو فکر یقینا جاری ہے۔ حکومت نے اگر فیصلہ کرلیا تو معاملہ منظوری کے لئے پارلیمنٹ کو بھیجا جائے گا۔

وزیر دفاع نے کہا کہ سابق وزیراعظم فوج کو اپنی دشمن سمجھتے ہیں جبکہ ان کی ساری سیاست فوج کی گود میں بیٹھ کر ہوئی اور آج اچانک انہوں نے اس کے خلاف کھڑے ہونے کا فیصلہ کرلیا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان کے اپنے قائدین جو پارٹی چھوڑکر جاچکے ہیں یہی بات کہہ رہے ہیں۔

میں جو کہہ رہا ہوں وہ پی ٹی آئی چھوڑنے والے سبھی لوگ کہہ رہے ہیں۔ عمران نے ابھی تک 9مئی کے تشدد کی مذمت واضح الفاظ میں نہیں کی ہے۔ وہ کہتا ہے کہ اسے کچھ بھی نہیں معلوم۔ وہ حراست میں تھا جبکہ اس کا موبائل اس کے پاس موجود تھا۔

اس نے بارہا کہا ہے کہ یہ ردعمل متوقع تھا اور اس کی گرفتاری پر دوبارہ ایسا ہی ہوگا۔ اسی دوران پی ٹی آئی قائد بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ ان کی پارٹی امتناع کو عدالت میں چیلنج کرے گی کیونکہ سیاسی جماعت کو ممنوع نہیں قراردیا جاسکتا۔

انہوں نے میڈیا سے بات چیت میں یاددلایا کہ 1960 کے دہے میں جب جماعت ِ اسلامی پاکستان پر امتناع عائد ہوا تھا تو اُس وقت کے چیف جسٹس ایلون رابرٹ کارنیلیس نے اس امتناع کو رد کردیا تھا۔ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ آپ کسی سیاسی جماعت پر امتناع عائد نہیں کرسکتے۔ سیاسی جماعت قائم کرنے کا ہر ایک کو حق حاصل ہے۔