حیدرآباد

حیدرآباد سے بلٹ ٹرین سہولت کی راہ ہموار، تین میٹرو شہروں سے جوڑنے کی تیاری

اسی طرح حیدرآباد سے آندھراپردیش کے راستے چینئی اور بنگلورو کے لیے دو الگ الگ ہائی اسپیڈ ریل کوریڈورس کے حتمی سروے اور الائنمنٹ کا کام چل رہا ہے۔ ان بلٹ ٹرین راستوں کو زیادہ سے زیادہ 350 کلو میٹر فی گھنٹہ اور اوسطاً 250 کلو میٹر فی گھنٹہ رفتار سے چلانے کے لیے ڈیزائن کیا جا رہا ہے۔

حیدرآباد: حیدرآباد سے بلٹ ٹرین سہولت فراہم کرنے کی کارروائی تیزی سے جاری ہے۔ یہ سہولت قریبی ریاستوں کے میٹرو شہروں کو جوڑے گی۔ اطلاعات کے مطابق حیدرآباد۔ممبئی ہائی اسپیڈ کوریڈور کی ڈی پی آر (تفصیلی پروجیکٹ رپورٹ) تیار کرکے ریلوے بورڈ کو بھیجی گئی ہے۔

متعلقہ خبریں
مثالی پڑوس، مثالی معاشرہ جماعت اسلامی ہند، راجندر نگر کا حقوق ہمسایہ ایکسپو
عالمی یومِ معذورین کے موقع پر معذور بچوں کے لیے تلنگانہ حکومت کی مفت سہولتوں کا اعتراف مولانا مفتی صابر پاشاہ
تحفظِ اوقاف ہر مسلمان کا مذہبی و سماجی فریضہ: ڈاکٹر فہمیدہ بیگم
محکمہ تعلیم کے سبکدوش اساتذہ کو شاندار اعزاز، ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
دعا اللہ کی قربت کا دروازہ، مومن کا ہتھیار ہے: مولانا صابر پاشاہ قادری

اسی طرح حیدرآباد سے آندھراپردیش کے راستے چینئی اور بنگلورو کے لیے دو الگ الگ ہائی اسپیڈ ریل کوریڈورس کے حتمی سروے اور الائنمنٹ کا کام چل رہا ہے۔ ان بلٹ ٹرین راستوں کو زیادہ سے زیادہ 350 کلو میٹر فی گھنٹہ اور اوسطاً 250 کلو میٹر فی گھنٹہ رفتار سے چلانے کے لیے ڈیزائن کیا جا رہا ہے۔

حیدرآباد۔ممبئی ہائی اسپیڈ کوریڈور کی ڈی پی آر میں 11 اسٹیشنوں کی تجویز رکھی گئی ہے جس میں سے دو اسٹیشن ریاست میں حیدرآباد اور ظہیرآباد ہوں گے۔ ریاست میں یہ راستہ تقریباً 170 کلو میٹر رہے گا۔

مرکزی معاشی امور کی کابینی کمیٹی کے منظوری کے بعد اراضی کے حصول اور فنڈس کے اجراء کا عمل شروع ہوگا۔ چینئی اور بنگلورو راستے ملانے کے بعد ریاست میں ہائی اسپیڈ کوریڈور کی لمبائی 580 کلو میٹر تک بڑھ جائے گی۔

ریلوے کی ذیلی ادارہ رائٹس نے حیدرآباد۔چینئی اور حیدرآباد۔بنگلورو ہائی اسپیڈ کوریڈورس کے لیے ابتدائی الائنمنٹ تیار کیے ہیں۔ تلنگانہ اور آندھرا پردیش کی حکومتوں کی رائے لینے کے بعد ان پر حتمی فیصلہ ہوگا۔ چند دن قبل رائٹس عہدیداروں نے تلنگانہ کے اعلیٰ حکام سے ملاقات بھی کی تھی۔

حیدرآباد۔چینئی کے لیے قاضی پیٹ، نلگنڈہ اور این ایچ 65 تین راستوں پر غور کیا جا رہا ہے۔ قاضی پیٹ کے راستے فاصلے میں اضافہ ہوگا، اس لیے امکان ہے کہ یا تو قومی شاہراہ 65 کے قریب یا نلگنڈہ کے راستے کو منتخب کیا جائے گا۔


ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ ریونت ریڈی اور وزراء نے حال ہی میں دہلی میں ریلوے وزیر اشونی ویشنو سے اس مسئلہ پر تبادلہ خیال کیا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ مرکزی وزیر نے کہا ہے کہ ممبئی۔احمدآباد پروجیکٹ مکمل ہونے کے بعد حیدرآباد۔چینئی اور حیدرآباد۔بنگلورو منصوبے شروع کیے جائیں گے۔

فی الحال حیدرآباد سے چینئی اور بنگلورو کا سفر ریل کے ذریعہ 12 سے 13 گھنٹے لیتا ہے، لیکن ان بُلٹ ٹرین پروجیکٹس کو اس طرح ڈیزائن کیا جا رہا ہے کہ صرف تین گھنٹوں میں ان شہروں تک پہنچا جا سکے۔ یہ ہائی اسپیڈ کوریڈورس موجودہ ریلوے لائنوں سے الگ، بالکل نئے گرین فیلڈ ماڈل میں تعمیر کیے جائیں گے، جہاں صرف بُلٹ ٹرینیں ہی چلیں گی۔


ریلوے کے مطابق یہ منصوبے مکمل ہونے پر حیدرآباد سے ممبئی، چینئی، بنگلورو کے ساتھ ساتھ کرنول، وجئے واڑہ اور گنٹور جیسے شہروں کا سفر بھی آسان ہوجائے گا۔ تعلیم، آئی ٹی اور تجارت کے شعبوں کی ترقی میں بھی ان راستوں سے خاطر خواہ مدد ملنے کی توقع ہے۔