مشرق وسطیٰ

25 لاکھ سے زائد عازمین حج وقوف عرفہ کیلئے میدان عرفات میں جمع

لاکھوں عازمین حج نے پیر کو پیدل یا بسوں میں سوار ہو کر مکہ مکرمہ کے قریب منیٰ میں بڑی خیمہ بستی کے شہر میں سالانہ حج کی ادائیگی کے لیے جمع ہوئے ہیں جہاں سعودی حکام کا کہنا ہے کہ یہ حج حاضری کے ریکارڈ توڑ سکتا ہے۔

مکہ مکرمہ: حج کے رکن اعظم ’وقوف عرفات‘ کی ادائیگی کے لیے 25 لاکھ کے قریب فرزندان اسلام میدان عرفات میں جمع ہو گئے ہیں جہاں وہ مسجد نمرہ میں عبادت کے ساتھ ساتھ عرفات کے میدان میں خطبہ حج بھی سنیں گے۔

متعلقہ خبریں
آیوشمان کھرانہ امریکہ اور برطانیہ میں پرفارم کریں گے
حج کمیٹی کو عازمین حج کی 11 ہزار سے زائد درخواستیں موصول، عنقریب ڈرا کی تاریخ کا اعلان
موسم گرما میں عمرہ کرنے والے زائرین کے لیے نئی ہدایات جاری
تلنگانہ و اے پی کے عازمین حج کی اگلے ماہ سے روانگی متوقع

لاکھوں عازمین حج نے پیر کو پیدل یا بسوں میں سوار ہو کر مکہ مکرمہ کے قریب منیٰ میں بڑی خیمہ بستی کے شہر میں سالانہ حج کی ادائیگی کے لیے جمع ہوئے ہیں جہاں سعودی حکام کا کہنا ہے کہ یہ حج حاضری کے ریکارڈ توڑ سکتا ہے۔

خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق خانہ کعبہ کے طواف کی ادائیگی کے بعد نمازی شدید اور دم گھٹنے والی گرمی میں تقریباً 7 کلومیٹر دور منیٰ کی جانب روانہ ہوئے۔احرام اور سینڈل و چپل پہنے عازمین میں سے اکثر چھتری لیے ہوئے تھے جنہوں نے پیدل یا سعودی حکام کی جانب سے فراہم کردہ سیکڑوں ایئر کنڈیشنڈ بسوں کے قافلے میں سفر کیا۔

انہوں نے منگل یعنی 8 ذوالحج کو پورا دن منیٰ میں سفید خیموں میں گزارا جو ہر سال دنیا کے سب سے بڑی خیمہ بستی کی میزبانی کرتا ہے، وہاں رات نماز کی ادائیگی کے بعد حجاج نے میدان عرفات کی راہ لی اور جبل رحمت پر قیام کیا جہاں سے نبی اکرمﷺ نے اپنا آخری خطبہ دیا تھا۔

سعودی گزیٹ کے مطابق یہ کورونا وائرس کی وبا کے پھیلاؤ کے بعد تین سال میں پہلا موقع ہے کہ حج میں لوگ بلا روک ٹوک بھرپور شرکت کر رہے ہیں۔

اس سال 25 لاکھ سے زائد افراد نے اسلام کے اس پانچویں رکن کی ادائیگی کے لیے حجاز مقدس کا سفر کیا ہے اور آج میدان عرفات میں خطبہ حج کی ادائیگی کے بعد عازمین وقوف عرفہ ادا کریں گے۔رواں سال خطبہ حج کے حوالے سے ایک اور اہم بات یہ ہے کہ اس سال خطبہ حج کا پہلی بار اردو سمیت 20 زبانوں میں ترجمہ کیا جائے گا۔

اتوار کو منیٰ جانے والوں نے روانگی سے قبل حج کے اہم ترین ارکان میں سے ایک طواف القدوم انجام دیا البتہ پہلے سے مکہ مکرمہ آنے والوں کو یہ طواف ادا نہیں کرنا پڑتا۔اتوار کی رات مکہ مکرمہ سے منیٰ تک پانچ کلومیٹر کا راستہ زائرین سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا جو پیدل یا بسوں پر سفر کر رہے تھے۔

پیر کو عازمین نے حضرت محمدﷺ کی سنت پر عمل کرتے ہوئے پورا دن اور رات منیٰ میں گزاری جسے یوم ترویہ کہا جاتا ہے۔

آج منگل کو میدان عرفات میں حج کے رکن اعظم کی ادائیگی کے بعد سورج غروب ہوتے ہی زائرین عرفات اور منیٰ کے درمیان واقع مزدلفہ کا رخ کریں گے اور رات کھلے آسمان تلے گزاریں گے۔

اس کے بعد مزدلفہ سے کنکریاں جمع کرنے کے بعد وہ جمرات میں شیطان کو کنکریاں مارتے ہیں اور حج کے آخری رکن کی ادائیگی کے لیے واپس خانہ کعبہ آکر طواف کرتے ہیں۔

مراکش کی 62 سالہ اسکول ٹیچر جمیلہ حمودی نے خیمہ بستی کے شہر پہنچنے کے بعد اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرا خواب پورا ہو گیا، میں سب کے لیے دعا کروں گی۔پیر کو عصر سے قبل ہی تمام خیمے عازمین سے بھر گئے تھے جن میں دو سے تین بستر ہوتے ہیں اور ان میں پانی اور خوراک بھی دستیاب ہوتی ہے۔

زندگی بھر اس فرض کی ادائیگی کے خواب دیکھنے والے بہت سے لوگ منیٰ میں اس خوبصورت لمحے کے دوران جذبات قابو میں نہ رکھ سکے اور اس حجاز مقدس پر آنسوؤں کا نذرانہ پیش کرتے نظر آئے جہاں سے اسلام کے سفر کا آغاز ہوا تھا۔

سعودی حکام کا کہنا ہے کہ اس سال کا حج تاریخ کا سب سے بڑا حج ہو سکتا ہے، 2019 میں 25 لاکھ افراد کی شرکت کے بعد 2020، 2021 اور 2022 میں کووڈ کے وبائی مرض کی وجہ سے لوگوں کی بڑی تعداد اس فریضے کی ادائیگی سے محروم رہ گئے تھے۔

گزرے سالوں کے دوران حج کے اس مقدس فریضے کی ادائیگی کے دوران کئی حادثات بھی پیش آئے جن میں عسکریت پسندوں کے حملے، خطرناک آگ کے واقعے کے ساتھ ساتھ 2015 میں مچنے والی بھگدڑ بھی شامل ہے جس میں 2300 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

 تاہم خوش قسمتی سے اس کے بعد سے کوئی بڑا واقعہ رونما نہیں ہوا۔حفاظتی اقدامات کے ایک حصے کے طور پر ہیلی کاپٹر اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس سے لیس ڈرونز کو منیٰ کی طرف ٹریفک کے بہاؤ کی نگرانی کے لیے تعینات کیا گیا ہے۔مکہ مکرمہ، منیٰ اور مُزدلفہ سمیت عبادات کے مقامات کے درمیان سیلف ڈرائیونگ بسوں کا ایک چھوٹا بیڑا بھی شامل ہے جس میں ایک وقت میں 11 افراد سفر کر سکتے ہیں۔

اس سال حج میں سب سے بڑا خطرہ گرمی ہے بالخصوص زیادہ سے زیادہ عمر کی پابندیاں ہٹائے جانے کے بعد زائد العمر افراد کے گرمی سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

اپنے شوہر کے ساتھ عبادت میں مشغول مراکشی خاتون حبیہ عبدالناصر کو گرمی کی وجہ سے طبیعت بگڑنے پر مسجد الحرام کے قریب فوری طبی امداد فراہم کی گئی۔

ان کے 62 سالہ شوہر رحیم عبدالناصر نے اس شدید گرمی میں پانی سر پر انڈیلتے ہوئے کہا کہ مراکش کے مقابلے میں یہاں موسم بہت گرم ہے اور ہم تھکن محسوس کر رہے ہیں۔

وزارت صحت نے عازمین کو دن کے وقت چھتری استعمال کرنے کی تجویز دی ہے اور بیمار اور بزرگ افراد سے کہا ہے کہ وہ ’سن اسٹروک سے بچنے‘ کے لیے دوپہر کے وقت خیموں کے اندر ہی رہیں۔

حکام نے بتایا کہ منیٰ میں بیمار حاجیوں سے نمٹنے کے لیے چار ہسپتال اور 26 کلینک تیار ہیں اور 190 سے زیادہ ایمبولینسیں تعینات کی گئی ہیں۔

تمام صاحب استطاعت فرزندان اسلام پر زندگی میں ایک بار حج کی ادائیگی فرض ہے اور جمعہ کی شام تک تقریباً 16 لاکھ غیر ملکی زائرین زیارت کے لیے پہنچ چکے تھے۔

نائجیریا کے 39 سالہ سلیم ابراہیم سے جب 46 ڈگری سینٹی گریڈ کے شدید گرم موسم کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں کہا کہ یہ تجربہ انتہائی دلفریب ہے، اگر گرمی زیادہ ہو جائے تو بھی میں دوبارہ حج ادا کروں گا۔

160 سے زائد ممالک کے تقریباً 25 لاکھ عازمین منگل کو نماز فجر کے فوری بعد فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے منیٰ سے میدان عرفات پہنچنا شروع ہو چکے ہیں۔

میدان عرفات میں مسجد نمرہ میں خطبہ حج ہوگا اور تمام حجاج کرام ظہر اور عصر کی نمازیں ایک ساتھ ادا کریں گے اور پھر عصر اور مغرب کے درمیان وقوف ہوگا جس میں حجاج کرام اللہ رب العزت کے حضور گڑگڑا کر دعائیں کریں گے۔

نماز مغرب سے پہلے میدان عرفات کو چھوڑنے کا حکم ہے، حاجی میدان عرفات سے مزدلفہ روانہ ہوں گے وہاں پہنچ کر مغرب اور عشا کی نمازیں ایک ساتھ ادا کریں گے اور شیطان کو مارنے کے لیے کنکریاں چنیں گے۔

عازمین رات مزدلفہ میں کھلے آسمان تلے قیام کرنے کے بعد نماز فجر کی ادائیگی کے بعد منیٰ میں اپنے خیموں میں واپس آئیں گے جہاں سے شیطان کو پہلے دن کنکریاں مارنے کے لیے جمرات کمپلیکس روانہ ہوں گے۔

شیطانوں کو کنکریاں مارنے کے بعد واپس منیٰ میں اپنے خیموں میں آئیں گے جہاں قربانی کے بعد بال منڈوا کر احرام کھول دیں گے، اسی طرح دوسرے دن بھی شیطان کو کنکریاں مارنے کے لیے جمرات کمپلیکس جائیں گے اور تیسرے دن بھی شیطان کو کنکریاں مار کر مکہ مکرمہ میں اپنی رہائشوں میں واپس آجائیں گے۔

منی میں تین دن قیام حج کا لازمی رکن ہے، منیٰ میں تین دن قیام کے دوران عازمین کا کسی بھی وقت مکہ مکرمہ میں طواف زیارت کے لیے جانا بھی حج کا لازمی رکن ہے۔

a3w
a3w