سنبھل سانحہ: تشدد متاثرین کے ورثا کو فی کس 5لاکھ روپے کی مالی امداد (ویڈیو)
سماج وادی پارٹی کے 11 رکنی وفد نے پیر کے دن سنبھل کا دورہ کیا تاکہ حالیہ تشدد میں ہلاک افراد کے خاندانوں سے ملاقات کی جائے۔
سنبھل (آئی اے این ایس) سماج وادی پارٹی کے 11 رکنی وفد نے پیر کے دن سنبھل کا دورہ کیا تاکہ حالیہ تشدد میں ہلاک افراد کے خاندانوں سے ملاقات کی جائے۔
وفد نے اظہارِ تعزیت کیا اور چیک کی شکل میں فی کس 5 لاکھ روپے کی مالی امداد دی۔ میڈیا سے بات چیت میں قائد اپوزیشن یو پی اسمبلی ماتاپرساد پانڈے نے حکومت ِ اترپردیش پر سخت تنقید کی۔ انہوں نے اس پر مسلم فرقہ سے بے رخی برتنے کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس حکومت کو مسلمانوں سے کوئی ہمدردی نہیں۔
اس کا ایجنڈہ لوگوں کو فرقہ وارانہ خطوط پر بانٹنا اور سیاسی فائدہ کے لئے ہندوؤں اور مسلمانوں میں دشمنی پیدا کرنا ہے۔ انہوں نے سنبھل کی شاہی مسجد کے قریب پولیس چوکی کی تعمیر پر بھی اعتراض جتایا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ باقاعدہ تحقیقات یا مناسب معاوضہ دیئے بغیر خانگی اراضی پر اڈمنسٹریشن کے قابض ہونے کا کیا قانونی جواز ہے؟ انہوں نے کہا کہ پولیس من مانی سے کسی اور اراضی پر چوکی نہیں بناسکتی۔
اگر اسے اراضی چاہئے تو اسے یا تو مالک کو معاوضہ دینا ہوگا یا سرکاری زمین استعمال کرنی ہوگی۔ ماتاپرساد پانڈے نے سوال اٹھایا کہ محکمہ آثارِ قدیمہ (اے ایس آئی) کے تحت ہیریٹیج اسٹیٹس والی مسجد کے قریب پولیس چوکی تعمیر کرنے کا کیا قانونی جواز ہے؟ انہوں نے کہا کہ یہ مسجد اے ایس آئی کے تحت ہے اور جب یہاں مسجد کے قریب کسی کو بھی مکان بنانے کی اجازت نہیں ہے تو پولیس چوکی کیسے بن سکتی ہے؟
حکومت اترپردیش پر انتخابی دھاندلیوں کا الزام عائد کرتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا کہ 20 نومبر کے ضمنی الیکشن میں رائے دہندوں کو دھمکانے کا ثبوت موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ رائے دہندوں کو ڈرادھمکاکر ووٹ ڈالنے سے روکنے کے لئے پولیس عہدیداروں کو استعمال کیا گیا۔ میرے پاس پولنگ ڈے کا ریکارڈ موجود ہے۔
انہوں نے چیف منسٹر کے آبائی ٹاؤن گورکھپور میں نظم وضبط کی ابتر ہوتی صورتِ حال پر بھی تنقید کی اور کہا کہ یوگی آدتیہ ناتھ کا گورکھپور سے تعلق ہونے کے باوجود شہر میں فائرنگ کے روزانہ واقعات‘ بے روزگاری اور مہنگائی بڑھتے جارہے ہیں۔ ان سلگتے مسائل پر توجہ دینے کے بجائے حکومت جھوٹے پروپگنڈہ کے ذریعہ عوام کی توجہ بھٹکانے میں مصروف ہے۔
سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ حلقہ سنبھل ضیاء الرحمن برق نے بھی یہی رائے ظاہر کی۔ انہوں نے پولیس پر الزام عائد کیا کہ وہ بے بنیاد مفروضوں پر کام کررہی ہے۔ انہوں نے پوچطا کہ کیا پولیس کو عوام کے پاس آتشیں اسلحہ کا کوئی ثبوت ملا؟ اگر ہمارا مقصد تشدد کے لئے اُکسانا ہوتا تو سروے کے پہلے دن فساد کیوں نہیں ہوا؟۔ ضیاء الرحمن برق نے ملک کے نظام ِ عدلیہ پر اعتماد ظاہر کیا۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ انہیں شخصی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ ان کی آواز دبانے کے لئے ان پر برقی چوری کا جھوٹا کیس کردیا گیا۔ وفد میں شامل سماج وادی پارٹی کے ایک اور قائد لال بہاری یادو نے تشدد سے نمٹنے کے پولس کیہ طریقہ کار پر سوال اٹھایا۔ انہوں نے مقامی مسلمانوں کا دفاع کیا اورکہا کہ جنتا نے جو اینٹ پتھر پھینکے وہ حفاظت ِ خوداختیاری کے تحت کیا گیا اقدام تھا۔
سماج وادی پارٹی وفد کا دورہ ایسے وقت ہوا جب سنبھل میں کشیدگی بڑھتی جارہی ہے۔ 24 نومبر کو سنبھل میں اس وقت تشدد پھوٹ پڑا تھا جب محکمہ آثارِ قدیمہ کی ایک ٹیم وہاں مغل دور کی مسجد کے سروے کے لئے پہنچی تھی۔ تشدد اور پولیس کی کارروائی میں 5 افراد ہلاک اور کئی دیگر زخمی ہوئے تھے۔