SEBI کی چیف مادھوی بوچ نے ہنڈ نبرگ کی رپورٹ میں اپنے خلاف لگائے الزامات کی تردید کی
مادھوی بوچ نے اتوار کے روز جاری کردہ بیان میں کہا کہ انہوں نے SEBI میں کام کرتے ہوئے اپنی مالی سرمایہ کاری کے بارے میں کچھ نہیں چھپایا ہے اور ان کے بارے میں مکمل معلومات دی ہیں۔
نئی دہلی: سرمایہ بازار کے منضبط ادارہ سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا (SEBI) کی چیئرپرسن مادھوی پوری بوچ نے امریکی ریسرچ فرم ہنڈنبرگ کی رپورٹ میں اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ SEBI نے ہنڈنبرگ کے خلاف کارروائی کا نوٹس جاری کیا ہے اور اس کی یہ رپورٹ کردارکشی کا اقدام ہے۔
مادھوی بوچ نے اتوار کے روز جاری کردہ بیان میں کہا کہ انہوں نے SEBI میں کام کرتے ہوئے اپنی مالی سرمایہ کاری کے بارے میں کچھ نہیں چھپایا ہے اور ان کے بارے میں مکمل معلومات دی ہیں۔
واضح رہے کہ ہنڈن برگ نے ہفتہ کے روز جاری کردہ مارکیٹ ریسرچ رپورٹ میں کہا ہے کہ بوچ خاندان نے بیرون ملک قائم سرمایہ کاری فنڈ میں سرمایہ کاری کی ہے اور یہ ایسا فنڈ ہے جس کا پیسہ ہندوستانی ارب پتی کاروباری گوتم اڈانی کی کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
رپورٹ میں مادھوی بوچ کے شوہر دھاول بوچ کے امریکہ میں قائم پرائیویٹ ایکویٹی انویسٹمنٹ فنڈ چلانے والے گروپ کے ساتھ وابستگی کا بھی ذکر ہے، جس سے ہندوستان کے مارکیٹ ریگولیٹر کے اعلیٰ عہدے پر فائز شخص کے مفادات کے تصادم کی نشاندہی ہوتی ہے۔
SEBI کے سربراہ نے اتوار کے روز جاری کردہ بیان میں کہا، "10 اگست 2024 کی ہنڈ نبرگ رپورٹ میں ہم پر لگائے گئے الزامات کے حوالے سے، ہم یہ کہنا چاہیں گے کہ رپورٹ میں لگائے گئے الزامات میں کوئی صداقت نہیں ہے اور ہم اسے مسترد کرتے ہیں۔ یہ بے بنیاد الزامات ہیں اور ان الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہیں۔ ہماری زندگی اور مالیاتی امور ایک کھلی کتاب کی مانند ہیں۔”
بوچ نے کہا، ”گزشتہ چند سالوں میں ضرورت کے مطابق تمام انکشافات پہلے ہی SEBI کو جمع کرائے جا چکے ہیں۔ ہمیں ہر مجاز اتھارٹی کے سامنے کسی بھی اور تمام مالی دستاویزات کو ظاہر کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہے۔”
انہوں نے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ SEBI نے ضابطوں کی خلاف ورزیوں کے سلسلے میں ہنڈنبرگ ریسرچ کے خلاف ایکشن لیا اور وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا اور اس کے جواب میں اس نے کردار کشی کا سہارا لینے کا فیصلہ کیا۔
قابل ذکر ہے کہ ہنڈنبرگ نے گزشتہ دسمبر میں بھی اڈانی گروپ کے خلاف ایسی ہی رپورٹ جاری کی تھی، جس کی وجہ سے اڈانی گروپ کمپنیوں کے حصص میں بھاری گراوٹ آئی تھی۔