مشرق وسطیٰ

شام کے معاملے پر اسرائیل اور اردن کے درمیان خفیہ مذاکرات

اسرائیلی جنرل سیکورٹی سروس (شن بیٹ) کے سربراہ رونن بار اور جارڈن جنرل انٹیلی جنس سروس کے سربراہ احمد حسنی نے شام کی صورتحال پر خفیہ بات چیت کی ہے۔

یروشلم: اسرائیلی جنرل سیکورٹی سروس (شن بیٹ) کے سربراہ رونن بار اور جارڈن جنرل انٹیلی جنس سروس کے سربراہ احمد حسنی نے شام کی صورتحال پر خفیہ بات چیت کی ہے۔

متعلقہ خبریں
اسرائیل میں یرغمالیوں کی رہائی کیلئے 7 لاکھ افراد کا احتجاجی مظاہرہ
بے لگام اسرائیل دنیا کو اپنی جاگیر سمجھتا ہے:شاہ اُردن
روسی صدر کی مشرق وسطیٰ میں تنازعات کے خاتمے میں مدد کی پیشکش
لبنان میں مواصلاتی آلات میں دھماکے ناقابل قبول:اقوام متحدہ
عالمی برادری، اسرائیلی جارحیت کے خاتمہ کے لیے ٹھوس اقدامات کرے: رابطہ عالم اسلامی

ایکسیوس پورٹل نے اسرائیلی حکام کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں یہ اطلاع دی ہے۔ مسٹر بار اور مسٹر حسنی کے درمیان بات چیت کے دوران دونوں ممالک کے اعلیٰ فوجی حکام بھی موجود تھے۔ ایکسیوس کی رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک کے فوجی حکام نے شام کی صورتحال اور وہاں کے مسلح اپوزیشن کے ساتھ اسرائیل اور اردن کے مذاکرات پر تبادلہ خیال کیا۔ قابل ذکر ہے کہ شام میں مسلح اپوزیشن اب ایک عبوری حکومت تشکیل دے رہا ہے۔

اسرائیلی حکام کے مطابق دونوں ملکوں کے فوجی حکام نے بات چیت کے دوران اردن کے ذریعہ ایران سے ویسٹ بینک میں مسلح گروپوں کو ہتھیاروں کی مبینہ فراہمی پر بھی بات چیت کی۔

اسرائیل ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) کے جوان دہشت گردی کی کوششوں کو روکنے کے لیے مغربی کنارے پر حملہ کر رہے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے دہشت گردی کی سرگرمیوں میں 5000 سے زائد مشتبہ افراد کو حراست میں لیا ہے۔ حراست میں لیے گئے افراد میں سے نصف کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ فلسطینی تحریک حماس سے تعلق رکھتے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ شامی مسلح اپوزیشن نے 8 دسمبر کو شام کے دارالحکومت دمشق پر قبضہ کر لیا تھا۔ روسی حکام نے کہا ہے کہ شامی تنازعے میں شرکاء کے ساتھ بات چیت کرنے کے بعد بشار الاسد نے صدارت سے استعفیٰ دے دیا اور شام چھوڑ کر روس چلے گئے، جہاں انہیں پناہ دی گئی۔ اس کے بعد محمد البشیر (جنہوں نے حیات تحریر الشام اور دیگر اپوزیشن گروپوں کے ذریعہ تشکیل کردہ ادلب پر مبنی انتظامیہ کو چلایاتھا) کو 10 دسمبر کو عبوری وزیر اعظم نامزد کیا گیا۔