جرائم و حادثاتکرناٹک
ٹرینڈنگ

بنگلورو میں سائبر جرائم پیشہ افراد نے انفوسس ایگزیکٹیو سے 3.7 کروڑ روپے اینٹھ لئے

ٹیلی کام ریگولیٹری اتھارٹی آف انڈیا (ٹرائی)، سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) اور ممبئی پولیس کے عہدیدار ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے چند سائبر جرائم پیشہ افراد نے آئی ٹی میجر انفوسس کے ایک سینئر ایگزیکٹیو سے 3.7 کروڑ روپے اینٹھ لئے۔

بنگلورو: ٹیلی کام ریگولیٹری اتھارٹی آف انڈیا (ٹرائی)، سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) اور ممبئی پولیس کے عہدیدار ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے چند سائبر جرائم پیشہ افراد نے آئی ٹی میجر انفوسس کے ایک سینئر ایگزیکٹیو سے 3.7 کروڑ روپے اینٹھ لئے۔

متعلقہ خبریں
قرض کالالچ دے کر عوام کو ٹھگنے کے واقعات میں اضافہ

انہوں نے اسے منی لانڈرنگ سمیت متعدد جرائم میں مبینہ طور پر ملوث کرتے ہوئے اسے گرفتار کرلینے کی دھمکی دی تھی۔

وائٹ فیلڈ کے ایگزیکٹیو نے پولیس کو بتایا کہ ایک بدمعاش نے اسے 21 نومبر کو فون کیا اور بتایا کہ اس کے خلاف ممبئی کے وکولا پولیس اسٹیشن میں ایک مقدمہ درج ہے اور اس کے آدھار کارڈ کی تفصیلات کے ساتھ اس کے خلاف ایک منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

اگلے دو دنوں میں انہوں نے اسے اپنے ذاتی اکاؤنٹ سے مختلف بینک کھاتوں میں 3.7 کروڑ روپے منتقل کرنے پر مجبور کردیا۔

جب انفوسیس کے ایگزیکٹیو کو اس بات کا احساس ہوا کہ اس کے ساتھ فراڈ ہوا ہے تو اس نے پولیس میں شکایت کی جس پر کارروائی کرتے ہوئے سائبر کرائم پولیس نے انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ اور آئی پی سی کی دفعہ 419 اور 420 کے تحت مقدمہ درج کرلیا۔

کیس کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے ایک سینئر پولیس عہدیدار نے بتایا کہ چونکہ کھوئی ہوئی رقم 3 کروڑ روپے سے زیادہ تھی اس لئے کیس کو کرمنل انویسٹی گیشن ڈیپارٹمنٹ یعنی سی آئی ڈی کو منتقل کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ دھوکہ بازوں کے بینک کھاتے منجمد کرنے کے لئے بینک حکام سے رابطہ کیا گیا ہے۔

پولیس عہدیدار نے مزید بتایا کہ فون کرنے والے نے دعویٰ کیا کہ وہ ٹرائی کا عہدیدار ہے۔ اس نے کہا کہ تمہارے نام پر رجسٹرڈ ایک سم کارڈ غیر قانونی اشتہارات پوسٹ کرنے کے لئے بھی استعمال ہوا ہے۔

حیران پریشان انفوسیس ایگزیکٹیو نے جب دھوکہ باز کو بتایا کہ وہ فون نمبر اس کا نہیں ہے تو اسے بتایا گیا کہ یہ اس کے آدھار کارڈ کا استعمال کرکے حاصل کیا گیا ہے، اس لئے تم ہی ذمہ دار ہو۔

اس کے بعد فون کال ایک ایسے شخص کو منتقل کی گئی جس نے اپنی شناخت ممبئی پولیس کے ایک سینئر عہدیدار کے طور پر کی اور ایگزیکٹیو کو بتایا کہ اسے تحقیقات کے سلسلے میں ممبئی اور دہلی میں سی بی آئی افسران سے ملاقات کرنی ہوگی۔

وہ اسے دھمکیاں دیتے رہے کہ اگر وہ ایسا کرنے میں ناکام رہا تو اسے گرفتار کر لیا جائے گا۔ اس کے بعد ایک ویڈیو کال آئی جس میں ایگزیکٹیو واضح طور پر دیکھ سکتا تھا کہ پولیس سٹیشن کا منظر ہے اور چند خاکی وردی والے ادھر ادھر گھوم رہے ہیں۔ انہوں نے ویڈیو کال میں اپنے شناختی کارڈ اور اس کے خلاف درج شکایت کی ‘کاپی’ بھی دکھائی جو یقیناً جعلی تھے۔

اس کے بعد انفوسس ایگزیکیٹو کو ہدایت دی گئی کہ وہ الگ الگ بینک کھاتوں میں رقم منتقل کرے تاکہ وہ گرفتاری سے بچ سکے اور اپنے خلاف درج تمام مقدمات کو بند کرا سکے۔

دھوکہ بازوں نے اس سے یہاں تک کہا کہ منی لانڈرنگ کیس میں ان کے بینک اکاؤنٹ کی آڈٹ کے بعد رقم اسے واپس کر دی جائے گی۔

21 اور 23 نومبر کے درمیان خوف زدہ ایگزیکٹیو نے 3.7 کروڑ روپے مختلف بینک کھاتوں میں منتقل کر دئیے جن کے نمبرات اور دیگر تفصیل اسے بھیجی گئی تھی۔

اب اسے احساس ہوا کہ اسے دھوکہ دیا گیا ہے پھر اس نے 25 نومبر کو پولیس میں شکایت درج کرائی۔ ایک اور سینئر پولیس عہدیدار نے بتایا کہ یہ بدمعاش اکثر لوگوں سے پیسے اینٹھنے کے لئے ٹرائی یا کورئیر سروس کمپنیوں کے ناموں کا غلط استعمال کرتے ہیں۔

وہ لوگوں میں خوف پیدا کرتے ہیں اور ان کے لئے سوچنے کا وقت نہیں چھوڑتے۔ پولیس عہدیدار نے مشورہ دیا کہ اس طرح کی کالیں وصول ہونے پر دھوکہ بازوں کو بتائیں کہ وہ اس معاملے کی پولیس کو رپورٹ کریں گے یا اپنے وکیل سے مشورہ کرنے کے بعد ہی ایسی کالوں کا جواب دیں گے۔