تلنگانہ کانگریس کے امیدواروں کا جلد اعلان:ملوبھٹی وکرامارکا
تلنگانہ کے سی ایل پی لیڈرملوبھٹی وکرامارکا نے واضح کیا کہ کانگریس پارٹی کے امیدواروں کے انتخاب کا عمل تقریباً مکمل ہو چکا ہے۔

حیدرآباد: تلنگانہ کے سی ایل پی لیڈرملوبھٹی وکرامارکا نے واضح کیا کہ کانگریس پارٹی کے امیدواروں کے انتخاب کا عمل تقریباً مکمل ہو چکا ہے۔
اے آئی سی سی کی جانب سے جلد ہی امیدواروں کا اعلان کیاجائے گا۔انہوں نے ایک تلگو نیوز چینل کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا کہ کمیونسٹوں کے ساتھ اتحاد کیلئے بات چیت جاری ہے،ان جماعتوں کی جانب سے جن نشستوں کا مطالبہ کیاگیا ہے، اس کی تفصیلات ہائی کمان کو بھیجی جاچکی ہے۔
ہائی کمان نے جو ان کو اس مفاہمت کے لئے ذمہ داری دی ہے، اس کے مطابق انہوں نے بائیں بازو کی جماعتوں کے ساتھ اتحادکیلئے بات چیت کی ہے۔
مناسب وقت پر اس کا اعلان کیاجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی نشستوں پر کانگریس قیادت کو مکمل رپورٹ پیش کر دی گئی ہے۔کانگریس کی جانب سے جو وعدے کئے گئے ہیں اس پر مہم تمام حلقوں میں گھر گھر جاری ہے۔انہوں نے نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ترقی کی بڑی بڑی باتیں کرتی ہے تاہم حکومت نے ریاست کو 5لاکھ کروڑروپئے کاقرض دیاہے۔حکومت نے ریاست کی دولت سمجھی جانے والی سرکاری اراضیات کو فروخت کردیا ہے۔
انہوں نے کانگریس پارٹی کے انتخابی منشور سے متعلق پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ سابق ریاستی وزیر سریدھر بابو کی زیرقیادت کمیٹی نے کئی سینئر لیڈروں کے ساتھ بیشتر اضلاع کا دورہ کیا اور تفصیلات حاصل کی ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ عوامی ایجنڈہ کو کانگریس پارٹی کے منشور میں شامل کیاجائے گا۔انہوں نے کہا کہ ریاست میں آمدنی کے کافی وسائل ہیں اگر اسے بہتر استعمال کیا جاتا تو 10 سال کے اندر تمام غریبوں کو مکانات تعمیر کئے جاسکتے تھے اور بے روزگار نوجوانوں کو ملازمتیں فراہم کی جاسکتی تھی لیکن بی آر ایس حکومت نے ریاست کے وسائل کو لوٹ لیا۔
انہوں نے کتہ گوڑم اسمبلی حلقہ کو کمیونسٹ پارٹی کے حوالے کردینے سے متعلق میڈیا میں جاری افواہوں کی مذمت کی اور واضح کیا کہ اس حلقہ سے کانگریس کے سینئر لیڈر پوڈم ویریا پارٹی کے وفادار ہیں اور انھوں نے حکومت کی جانب سے پیش کردہ کسی بھی لالچ کو قبول نہ کرتے ہوئے کانگریس پارٹی میں رہنے کو ترجیح دی۔ایسے رکن اسمبلی کو کسی دوسرے حلقہ سے امیدوار بنانے اور ان کے حلقہ کو کمیونسٹ پارٹی کے لیے مختص کرنے کی اطلاع بے بنیاد ہے۔