مہاراشٹرا

سنتوش دیشمکھ قتل کیس میں شرد پوار کا وزیر اعلیٰ کو خط، ماسٹر مائنڈ کی گرفتاری کا مطالبہ

اس لیے ان تمام واقعات کی مکمل جانچ کی ضرورت ہے۔

ممبئی: بیڑ ضلع کے ماساجوگ گاؤں کے سرپنچ سنتوش دیشمکھ کے قتل کے ایک ماہ بعد بھی پولیس نے اس معاملے میں ٹھوس کارروائی نہیں کی ہے۔

متعلقہ خبریں
شردپوار کے خلاف شخصی حملے ناقابل برداشت: اجیت پوار
مرکز اور حکومت مہاراشٹرا، مراٹھا کوٹہ مسئلہ حل کریں: شردپوار
شردپوار گروپ کا نام ’نیشنلسٹ کانگریس پارٹی شردچندر پوار‘
نواب ملک کو سپریم کورٹ سے 2 ماہ کی عبوری ضمانت
بغاوت کے 15 دن بعد اجیت پوار کی شردپوار سے ملاقات

ایک ملزم تاحال مفرور ہے اور گرفتار ملزم سے کرائم انویسٹی گیشن ڈیپارٹمنٹ (سی آئی ڈی) کی تفتیش جاری ہے۔

اس واقعے کے خلاف بیڑ میں ایک بڑا احتجاجی مارچ نکالا گیا ہے، جس میں مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ ملزمین کو سزائے موت دی جائے۔
اب اس معاملے میں مہاراشٹر کے نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (شرد پوار) کے رہنما شرد پوار نے بھی اس پر توجہ دی ہے اور وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس کو ایک براہ راست خط لکھا ہے۔

اس خط میں انہوں نے کہا کہ غنڈوں سے عوامی نمائندوں کی جان کو خطرہ ہے اور وزیر اعلیٰ کو اس معاملے پر فوری توجہ دینی چاہیے۔

اس کے علاوہ، شرد پوار نے حکومت سے عوامی نمائندوں اور دیگر رہنماؤں کے لیے سیکورٹی کے نظام کا جائزہ لینے اور انہیں مناسب پولیس تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔


خط میں شرد پوار نے لکھا ہے کہ "پچھلے مہینے بیڑ ضلع کے ماساجوگ گاؤں کے سرپنچ سنتوش دیشمکھ کو کچھ غنڈوں نے اغوا کر کے بے دردی سے قتل کر دیا تھا۔

یہ غیر انسانی واقعہ نہ صرف مہاراشٹر بلکہ پورے ملک میں گونج رہا ہے۔ اس جرم میں مفرور ملزمان اور ان کے ماسٹر مائنڈ کی فوری گرفتاری کے لیے پورے مہاراشٹر میں احتجاج ہو رہا ہے۔


انہوں نے مزید کہا کہ "اس سلسلے میں بیڑ ضلع میں پہلا احتجاجی مارچ نکالا گیا تھا تاکہ اس واقعے کی سنگینی کو ریاستی انتظامیہ تک پہنچایا جا سکے۔

اس مارچ کا مقصد ذات پات، مذہب اور جماعتی اختلافات کو پس پشت ڈال کر اس جرم کی شدت کو اجاگر کرنا تھا اور متفقہ طور پر یہ مطالبہ کیا گیا کہ مفرور ملزمان اور ان کے ماسٹر مائنڈز کو فوراً گرفتار کیا جائے اور سخت قانون نافذ کیا جائے۔”
مارچ کے اختتام پر ایم ایل اے سرویشری سندیپ کشر ساگر، پرکاش سولنکے، جتیندر اواد، ابھیمنیو پوار اور سریش دھاس کے ساتھ ساتھ بیڑ کے ایم پی بجرنگ سونوانے نے بھی اپنی تقریروں میں اپنے شدید جذبات کا اظہار کیا۔

ان رہنماؤں نے غنڈوں اور اس واقعے کے ماسٹر مائنڈ کا نام لیا۔ اس وحشیانہ واقعے کی تحقیقات میں میڈیا کا بھی اہم کردار رہا ہے۔


شرد پوار نے عوامی نمائندوں کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے مزید کہا کہ "سنتوش دیشمکھ کا قتل صرف ایک واقعہ نہیں ہے بلکہ بیڑ-پرلی علاقے میں کئی دیگر سنگین جرائم ہوئے ہیں، جن میں قتل، اغوا، جبری وصولی اور جھوٹے مقدمات شامل ہیں۔

اس لیے ان تمام واقعات کی مکمل جانچ کی ضرورت ہے۔

انہوں نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ چونکہ تحقیقات میں کیسز کا ایک پورا سلسلہ سامنے آ سکتا ہے، لہذا ان عوامی نمائندوں اور معززین کی حفاظت کا سوال بھی پیدا ہوتا ہے جو اس معاملے پر آواز اٹھا رہے ہیں۔


انہوں نے وزیر اعلیٰ سے درخواست کی کہ بروقت احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں تاکہ اس معاملے کے خلاف آواز اٹھانے والے عوامی نمائندوں اور دیگر رہنماؤں کی زندگی اور صحت کو کوئی خطرہ نہ ہو۔

شرد پوار نے اس کے ساتھ ہی وزیر اعلیٰ سے حفاظتی نظام کا جائزہ لینے اور ریاستی حکومت کے ذریعے مناسب پولیس تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔