سوشیل میڈیا

کیا خروج وعودہ ایکسپائر ہونے پر فائنل ایگزٹ لگایا جا سکتا ہے؟

غیر ملکی ورکرز جو خروج وعودہ پر جاتے ہیں اور مقررہ وقت میں واپس نہیں آتے، ان کے ایگزٹ ری انٹری ایکسپائر ہونے کے 6 ماہ بعد انھیں خود کار سسٹم کے ذریعے ’خرج ولم یعد‘ کی کیٹگری میں شامل کر دیا جاتا ہے۔

ریاض: سعودی عرب میں اگر کسی ملازم کا خروج وعودہ (ایگزٹ ری انٹری) ایکسپائر ہو جائے تو کیا فائنل ایگزٹ لگایا جا سکتا ہے؟ جوازات کے ٹوئٹر پر کسی نے دریافت کیا کہ ایک گھریلو ملازمہ خروج وعودہ پر گئی تھی۔

 لیکن خروج وعودہ ایکسپائر ہونے کے بعد واپس نہیں آئی، کیا اس صورت میں اس کا خروج نہیں لگا سکتا ہوں، تاکہ جوازات کے سسٹم میں اس کی فائل اپنے نام سے ہٹائی جا سکے؟

جوازات نے جواب دیا کہ ایسے غیر ملکی ورکرز جو خروج وعودہ پر جاتے ہیں اور مقررہ وقت میں واپس نہیں آتے، ان کے ایگزٹ ری انٹری ایکسپائر ہونے کے 6 ماہ بعد انھیں خود کار سسٹم کے ذریعے ’خرج ولم یعد‘ کی کیٹگری میں شامل کر دیا جاتا ہے۔

جوازات کے مطابق خروج وعودہ پر جانے والے غیر ملکی کے اسپانسرز اگر چاہیں تو ایگزٹ ری انٹری ایکسپائر ہونے کے 30 دن بعد ابشر پلیٹ فارم پر تواصل سروس کے ذریعے اپنے کارکن کو ’خرج ولم یعد‘ کی کیٹگری میں شامل کر سکتے ہیں، جس کے بعد جوازات کے سسٹم میں کارکن کا اقامہ سیز کر دیا جاتا ہے۔

جن افراد پر ’خرج ولم یعد‘ کی پابندی عائد کی جاتی ہے وہ پابندی کے 3 برس کے دوران کسی بھی دوسرے ویزے پر مملکت نہیں آ سکتے، اور اس دوران مملکت آنے کا ایک ہی طریقہ ہوتا ہے، یعنی سابق اسپانسر کی جانب سے دوسرا ورک ویزہ جاری کیا جائے۔

یاد رہے کہ وہ غیر ملکی کارکن جن پر خروج وعودہ کی خلاف ورزی درج کر لی جاتی ہے، انھیں مملکت میں 3 برس کے لیے بلیک لسٹ کر دیا جاتا ہے، اس لیے خروج وعودہ پر جانے والوں کو تاخیر ہو رہی ہو تو وہ ویزے کی مدت میں توسیع کروا لیں۔