امریکہ و کینیڈا
ٹرینڈنگ

رفح میں اسرائیلی بمباری کے دوران ’میٹ گالا‘ کی تقریب پر سوشل میڈیا صارفین برہم

دنیا میں فیشن کی سب سے بڑی تقاریب میں سے ایک تقریب ’میٹ گالا‘ جو نیویارک میں منعقد ہوئی اور اس میں دنیا کے معروف ترین فنکاروں نے شرکت کی، اسے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

نیویارک: دنیا میں فیشن کی سب سے بڑی تقاریب میں سے ایک تقریب ’میٹ گالا‘ جو نیویارک میں منعقد ہوئی اور اس میں دنیا کے معروف ترین فنکاروں نے شرکت کی، اسے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

متعلقہ خبریں
عالیہ، پرینکا چوپڑا جونس اور کرینہ کپور کا بھی فلسطین سے اظہار یگانگت
سوشل میڈیا کے اثرات کی جانچ کیلئے پارلیمانی کمیٹی تشکیل
اسرائیل حماس مذاکرات شروع کریں، غزہ کے لوگ زیادہ انتظار نہیں کر سکتے: سعودی عرب
اسرائیل بین الاقوامی عدالتِ انصاف کے تمام فیصلوں پر جلد عمل درآمد کرے: ترکیہ
نیتن یاہو نے کم وسائل میں بھی لڑنے کا اعلان کیا

نیویارک کے میٹروپولیٹن میوزیم آف آرٹ میں چیریٹی ایونٹ میں دنیا بھر سے مشہور شخصیات شریک ہوئیں۔

عالیہ بھٹ، زینڈایا، جینیفر لوپیز، کرس ہیمزورتھ اور بیڈ بنی نے تقریب میں شرکت کی، اس سال تقریب کی تھیم ’گارڈن آف ٹائم‘ تھی جو کہ ایک نواب اور بیگم کے بارے میں افسانہ ہے۔

میٹ گالا (جس کی میزبانی ووگ کی ایڈیٹر انچیف اینا ونٹور نے کی تھی) کی تقریب ایسے وقت میں ہوئی جب رفح میں بڑے زمینی آپریشن کا خطرہ تھا جہاں 10 لاکھ فلسطینی پناہ لیے ہوئے ہیں۔

یاد رہے کہ میٹ گالا کی تقریب ہر سال مئی کے پہلے پیر کو منعقد ہوتی ہے، 6 مئی کی رات کو جب میٹ گالا کی تقریب منعقد ہوئی تو اسرائیل نے فلسطینیوں کو رفح خالی کرنے پر زور دیا جس کے بعد اسرائیل نے غزہ اور مصر کے درمیان فلسطینی سائیڈ پر رفع کراسنگ پر قبضہ (آپریشنل کنٹرول سنبھال لیا) کر لیا ہے۔

ایک جانب جہاں دنیا بھر کے لوگ غزہ میں ہونے والے المناک واقعات دیکھ کر مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کررہے ہیں اور اسرائیلی مصنوعات اور کمپنیوں کا بائیکاٹ کررہے ہیں، وہیں دوسری جانب غزہ کی حقیقت سے لاعلم ہوکر دنیا کی نامور شخصیات اپنے مہنگے ترین لباس کی نمود و نمائش میں مصروف ہیں۔اسی وجہ سے میٹ گالا کو رواں سال سوشل میڈیا پر تنقید کا سامنا ہے۔

ایک صارف نے میٹ گالا کو دوسری جنگ عظیم کے دوران کی صورتحال سے تشبیہ دی، جب ہٹلر کے نازی جرمنی کے یہودی لوگوں پر ظلم و ستم کے باوجود 1945 میں برلن میں بڑے فلمی پریمیئرز ہو رہے تھے۔

ایک اور صارف نے لکھا کہ ’یہ انتہائی اذیت ناک ہے کہ میرے ٹائم لائن میں رفح پر حالیہ بمباری کی فوٹیجز کم اور میٹ گالا کی تصاویر زیادہ نظر آرہی ہیں‘۔انہوں نے مزید کہا کہ کہ کس طرح لوگوں کی تفریح ​​بچوں کی زندگیوں سے زیادہ اہم ہے، یہ ’ڈسٹوپیا‘ ہے۔
ایک اور صارف نے لکھا کہ ’میٹ گالا کی وجہ سے رفح کی سنگین صورتحال سے توجہ نہیں ہٹنی چاہیے، وہاں اب بھی نسل کشی ہورہی ہے‘۔

میٹ گالا کے ٹکٹوں کی قیمتوں پر بھی غم و غصہ پایا گیا، تقریب میں شرکت کرنے کے لیے ایک ٹکٹ کی قیمت 75 ہزار ڈالرز تھی، ایک صارف نے کہا کہ ایک ٹکٹ کی قیمت سے غزہ سے تین خاندانوں کو باہر نکال سکتی ہے۔

صارف نے میٹ گالا پر تنقید کرتے ہوئے اسے دولت کی نمائش قرار دیا، انہوں نے کہا کہ اسرائیل رفح میں بمباری سے توجہ ہٹانے کے لیے اس تقریب کو استعمال کر سکتا ہے۔

ایک صارف نے دو تصاویر شئیر کیں، ایک جانب میٹ گالا میں ایک سیلیبریٹی اپنے تنگ لباس کی وجہ سے نہیں چل پارہی جس کے باعث انہیں ایک شخص اپنے بانہوں میں اٹھا رہا ہے، جب کہ دوسری تصویر میں رفح میں باپ اپنے مردہ بچے کو لے جارہا ہے۔

صارف نے کہا کہ میٹ گالا کی تصویر کو رفح کی تصویر کے مقابلے زیادہ کوریج مل رہی ہے۔میٹ گالا 2024 کی ریڈ کارپٹ کی تقریب کے باہر فلسطین کی حمایت میں مظاہرے و نعرے بازی کی گئی تھی۔مظاہرین نے گزشتہ 7 ماہ سے غزہ کی پٹی میں جاری جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے ریلی بھی نکالی۔نیو یارک سٹی پولیس ڈیپارٹمنٹ کے افسران نے مبینہ طور پر متعدد مظاہرین کو گرفتار کر لیا۔

a3w
a3w