مذہب

مرحومین کی طرف سے قربانی

مرحومین کی طرف سے قربانی دینا درست ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت کے مطابق حضرت علیؓ ہر سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے قربانی دیا کرتے تھے۔

سوال:- مرحومین کی طرف سے قربانی دینے کا کیا طریقہ ہے ؟ (اکرام الدین، کڑپہ)

جواب:- مرحومین کی طرف سے قربانی دینا درست ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت کے مطابق حضرت علیؓ ہر سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے قربانی دیا کرتے تھے ،

خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں پوری امت کی طرف سے قربانی دی ہے ، ظاہر ہے امت میں وہ صحابہ بھی تھے جو گزرچکے تھے ، اور امت کے وہ افراد بھی شامل تھے جو ابھی پیدا نہیں ہوئے تھے ؛

اس لئے مرحومین کی طرف سے قربانی کرنا جائز ہے ؛ البتہ مرحومین کی طرف سے قربانی کی دو صورتیں ہیں :

ایک صورت یہ ہے کہ میت نے اپنے ترکہ میں سے قربانی کی وصیت کی ہو ، اور اسی کے مال میں سے قربانی کی جائے ، ایسی صورت میں قربانی کے پورے گوشت اور چرم وغیرہ کا صدقہ کرنا واجب ہوگا ، اور اس میں سے خود کھانا یا اصحاب استطاعت کو کھلانا درست نہیں ہوگا ،

دوسری صورت یہ ہے کہ میت نے اپنے ترکہ میں سے قربانی کی وصیت نہیں کی ؛ بلکہ کوئی شخص اپنی طرف سے مرحومین کے لئے قربانی کرتا ہے ،یہ قربانی عام قربانیوں کی طرح ہے ، اس میں سے خود بھی کھانا جائز ہے ،

احباب و اعزہ کو بھی کھلانا درست ہے ، اور غرباء کو بھی ان کا حصہ دینا چاہئے ، یہ قربانی اصل میں ایصال ثواب کے طور پر ہے۔

a3w
a3w