دہلی

سوشل میڈیاکے ذریعہ دہشت گردی کاپھیلاؤ، انٹلیجنس ایجنسیوں کی کڑی نظر

مرکزی مملکتی وزیرداخلہ نے کہاکہ ہندوستان میں دہشت گردی کو زیادہ ترسرحدپارسے اسپانسر کیا جارہاہے اور ہندوستان کے دشمن بعض عالمی دہشت گرد گروپ اوربعض بیرونی ایجنسیاں عوام کوانتہاپسند بنانے اورسوشل میڈیا پلیٹ فارم کے ذریعہ دہشت گردی کوبڑھاوادینے کی کوشش کررہی ہیں۔

نئی دہلی: مرکزی وزیرنتیانندرائے نے لوک سبھامیں کہاکہ سوشل میڈیاکے استعمال کے ذریعہ دہشت گردی کے امکانی پھیلاؤکی صلاحیت آج پہلے سے کہیں زیادہ ہے جس کی وجہ سے ملک کے اقتداراعلیٰ اوریکجہتی کو خطرہ لاحق ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہاکہ سائبر اسپیس ورچول ہے۔اس کی کوئی سرحد نہیں اوریہاں مکمل طورپر گمنام رہاجاسکتاہے۔ انہوں نے ایک سوال کاتحریری جواب دیتے ہوئے کہاکہ بغیرسرحدکی سائبراسپیس اور فوری مواصلات اورگمنام رہنے کی سہولت کی وجہ سے سوشل میڈیاکے استعمال کے ذریعہ دہشت گردی کے پھیلاؤکی صلاحیت ہمیشہ سے زیادہ ہوگئی ہے جس کے نتیجہ میں ملک کے اقتداراعلیٰ اوریکجہتی کو خطرہ لاحق ہے۔

مرکزی مملکتی وزیرداخلہ نے کہاکہ ہندوستان میں دہشت گردی کو زیادہ ترسرحدپارسے اسپانسر کیا جارہاہے اور ہندوستان کے دشمن بعض عالمی دہشت گرد گروپ  اوربعض بیرونی ایجنسیاں عوام کوانتہاپسند بنانے اورسوشل میڈیا پلیٹ فارم، انٹرنیٹ وغیرہ کے ذریعہ دہشت گردی کوبڑھاوادینے کی کوشش کررہی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ نفاذ قانون ایجنسیاں سوشل میڈیاپلیٹ فارمس پرہورہی سرگرمیوں پر قریبی نظررکھتی ہیں اورقانونی گنجائشوں کے مطابق مناسب کاروائی کرتی ہیں۔ علاوہ ازیں انفارمیشن ٹکنالوجی قانون2000 کی دفعہ69A کے تحت حکومت غیرقانونی اور رسواکن آن لائن مواد بشمول سوشل میڈیا کھاتوں کوہندوستان کے اقتدار اعلیٰ اور یکجہتی کے مفاد میں مسدود کرتی ہیں۔

رائے نے کہا کہ موثر اوربروقت تحقیقات اورسائبر دہشت گردی سے متعلق جرائم پرقانونی کاروائی کیلئے قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) ایکٹ 2008میں سال2019میں ترمیم کی گئی تاکہ اس کے شیڈول میں انفارمیشن ٹکنالوجی ایکٹ 2000کی دفعہ66F کو شامل کیا جاسکے۔

a3w
a3w