مذہب

جماعت فجر کے درمیان سنت فجر

علماء کرام اور دوسری نمازوں کے بارے میں تو کہتے ہیں کہ جب فرض نماز شروع ہوجائے تو سنت نہ پڑھی جائے ؛ لیکن فجر کے بارے میں بتاتے ہیں کہ چاہے فرض نمازشروع ہوچکی ہو پھر بھی سنت ادا کرلینا چاہئے ، بعض لوگ کہتے ہیں کہ یہ غلط ہے ؛

سوال:- علماء کرام اور دوسری نمازوں کے بارے میں تو کہتے ہیں کہ جب فرض نماز شروع ہوجائے تو سنت نہ پڑھی جائے ؛ لیکن فجر کے بارے میں بتاتے ہیں کہ چاہے فرض نمازشروع ہوچکی ہو پھر بھی سنت ادا کرلینا چاہئے ، بعض لوگ کہتے ہیں کہ یہ غلط ہے ؛ کیوںکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب فرض نماز شروع ہوجائے تو کوئی اور نماز نہ پڑھی جائے ، اس سلسلہ میںصحیح رائے کیا ہے؟ (ارشاد احمد قادری ، مصری گنج)

جواب:- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب فرض نماز شروع ہوتو صرف فرض نمازیں ہی پڑھی جائیں یہ درست ہے ؛ لیکن نماز فجر کا اس سے مستثنیٰ ہونا ان صحابہ کے عمل سے ثابت ہے جو شب و روز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہتے تھے ،

چنانچہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے بارے میں مروی ہے کہ فجر کی جماعت شروع ہوگئی ،انہوں نے فجر کی سنت ادا نہیں کی تھی ؛ لہٰذا پہلے سنت ادا کی پھر نماز میں شریک ہوئے : ’’ جاء نا ابن مسعود والإمام یصلي الفجر فصلی رکعتین إلی ساریۃ ولم یکن صلی رکعتي الفجر ‘‘ (مصنف عبد الرزاق : ۲؍۴۴۴ ، حدیث نمبر : ۴۵۲۱)

حضرت عبد اللہ بن مسعود کی رائے کی اہمیت کا اندازہ اس سے کیا جاسکتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو بات عبد اللہ بن مسعود کو پسند ہو ، مجھے اپنی امت کے لئے وہ بات پسند ہے : ’’ رضیت لأمتي ما رضي لہا ابن أم عبد ‘‘ اس دور کے مشہور سلفی عالم علامہ ناصر الدین البانی نے بھی اس حدیث کا صحیح و معتبر ہونے کا اعتراف کیا ہے ، (دیکھئے : سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ ، حدیث نمبر : ۱۲۲۵)

حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ جن کو خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے علم و تفقہ کی دعا دی تھی اور جو چند ممتاز فقہاء صحابہ میں ہیں ، ان کے بارے میں بھی منقول ہے کہ وہ مسجد تشریف لائے جب نماز فجر شروع ہوچکی تھی اور انہوں نے سنت ادا نہیں کی تھی ؛ چنانچہ انہوں نے سنت فجر ادا کی پھر جماعت میں شریک ہوئے : ’’ جاء عبد اللہ بن عباس والإمام في صلاۃ الغداۃ ولم یکن صلی الرکعتین فصلی عبد اللہ بن عباس الرکعتین خلف الإمام ثم دخل معہم ‘‘ (شرح معانی الآثار : ۱؍۱۸۳)

حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ کا شمار فقہاء صحابہ میں ہے ، ان کے بارے میں بھی منقول ہے کہ جب وہ مسجد تشریف لائے اور لوگ فجر کی جماعت میں تھے تو یہ مسجد کے کسی کونے میں دورکعت نماز ادا کرکے پھر جماعت میں شامل ہوئے: ’’ ۔۔ فیصلی الرکعتین في ناحیۃ المسجد ثم یدخل مع القوم في الصلاۃ ‘‘ (شرح معانی الآثار : ۱؍۱۸۳) ،

اس سلسلہ میں حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ کے بعض ارشادات بھی منقول ہے ، (دیکھئے : مصنف عبد الرزاق : ۲؍۴۴، حدیث نمبر : ۴۰۲۰ ، نیز ملاحظہ ہو : مصنف ابن أبي شیبۃ : ۲؍۵۷، حدیث نمبر : ۶۴۲۱) —

صحابہ کا عمل در اصل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی تشریح اور بیان کے درجہ میں ہے ؛ کیوںکہ یہ بات ناقابل تصور ہے کہ وہ شرعی احکام خاص کر عبادات میں اپنی طرف سے کسی بات کا اضافہ کردیں گے ؛ حالاںکہ عبادات میں کسی بات کا اضافہ بدعت ہے ۔
٭٭٭