دہلی

سپریم کورٹ کی تین ماہ کے اندر مکمل حج کمیٹی کی تشکیل کی ہدایت

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی والی بنچ نے آج ایک بار پھر اقلیتی امور کی وزارت کو سخت ہدایات تفصیلی طور سے جاری کرتے ہوئے تین ماہ کےاندر ہرسیکشن کےتحت حج کمیٹی آف انڈیا کی پوری طرح تشکیل اور افسران کی تقرری کرنے کا حکم دیا ہے۔

نئی دہلی: حج کمیٹی آف انڈیا کے سابق ممبر حافظ نوشاد احمد اعظمی کی توہین عدالت کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی والی بنچ نے آج ایک بار پھر اقلیتی امور کی وزارت کو سخت ہدایات تفصیلی طور سے جاری کرتے ہوئے تین ماہ کےاندر ہرسیکشن کےتحت حج کمیٹی آف انڈیا کی پوری طرح تشکیل اور افسران کی تقرری کرنے کا حکم دیا ہے۔

متعلقہ خبریں
حج کمیٹی کو عازمین حج کی 11 ہزار سے زائد درخواستیں موصول، عنقریب ڈرا کی تاریخ کا اعلان
مسلمان شخص کی ہوٹل میں بین الاقوامی معیار کی صفائی، سپریم کورٹ میں مقدمہ کے دوران انکشاف
نیٹ یوجی تنازعہ، این ٹی اے کی تازہ درخواستوں پر کل سماعت
مسلم خواتین کے لئے نان و نفقہ سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ قابل ستائش: نائب صدر جمہوریہ
نیٹ یوجی کونسلنگ ملتوی

آج یہاں جاری ایک ریلیز کے مطابق آج اس معاملہ کی سماعت چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اورجسٹس جےبی پادری والا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ نے فریقین کی بحث سننے کے بعد یہ فیصلہ دیا۔

واضح رہے کہ ۷ مارچ کو عدالت عظمیٰ نےحکومت کو حلف نامہ داخل کرنے کو کہاتھا حکومت کی طرف سے حلف نامہ داخل کیا گیا جس میں وزارت نے پوری طرح ٹا ل مٹول اور صریحی طور سے عدالت کو گمراہ کرنے کا کام کیا تھاوزارت کے حلف نامہ میں لوک سبھا کےاسپیکر کو خط لکھنے کے باوجود انھوں نے نام نہیں بھیجا راجیہ سبھا کے چیئرمین کو بھی اسی طرح خط بھیجا اورراجیہ سبھا کے چیئرمین نے بھی نام نہیں بھیجا اور حلف نامہ داخل کرنے کےحکم کے بعد وزارت نے الیکشن کمیشن کو ایک خط لکھا جس میں کمیٹی کا الیکشن کرانے کی اجازت مانگی تھی لیکن اس خط کا جواب بھی عدالت میں نہیں پیش کیا گیا۔

اعظمی کےوکیل سنجےآر ہیگڑے اور طلحہ عبدالرحمٰن نے تحریری طور سے عدالت کےسامنے ساری باتیں حلف نامہ کے ذریعہ رکھی تھیں انھوں نے بحث میں یہ کہا کہ4 سال سے حکومت اس ادارہ پہ مستقل طور سے غیر قانونی قبضہ کیے ہوئے ہےوزارت نے ایکٹ 2002 کےتحت کمیٹی بنانے کی کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی انھوں نے بحث میں حج کمیٹی آف انڈیا میں افسران کی غیر قانونی طور سے تقرری اور ٹال مٹول کا بھی معاملہ بہت سنجیدگی سے اٹھایا

ساتھ ہی ساتھ اعظمی کے وکلا نے یہ بھی کہا کہ اس محکمہ کا وزارت خارجہ سےتبدیل کرکے اقلیتی امورمیں لانا پوری طرح سے غلط تھا مرکزی حکومت کے وکیل کےنٹراج نے ایک معاملہ اٹھایا کہ رول وزارت خارجہ کے زمانے کے بنےہیں وہ اقلیتی وزارت میں تبدیل نہیں ہوپائے اس پر عدالت عظمیٰ نےسخت رخ اپناتے ہوئے کہا کہ جو کچھ آپ کو کرنا ہے

تین ماہ کے اندرقانون اور سیکشن کے تحت آپ حج کمیٹی آف انڈیا بنالیں اور افسران کی تقرری بھی قانونی طور سے کریں جس پرمرکزی سرکاری وکیل کےنٹراج نے عدالت عظمیٰ کے سامنے کہا کہ ہم اس فیصلہ کی پوری طرح تعمیل کریں گے فیصلہ میں عدالت عظمیٰ نے کےنٹراج نے یہ یقین دہانی بھی درج کرادی ہے۔

اکتوبر 2021سے سپریم کورٹ میں کمیٹی کی تشکیل کو لے کر مستقل جدوجہد کرنے والے حافظ نوشاد احمد اعظمی نے اپنے مختصر رد عمل میں کہا کہ ہم عدالت عظمیٰ کےاس فیصلہ کا خیر مقدم کرتے ہیں اور شکر گزار ہیں مگر افسوس اس بات کا ہے کہ قانون کی مستقل طور پرنافرمانی کرنے والے افسران کے خلاف نشاندہی کرکے اگر کوئی کارروائی ہوتی تو مستقبل میں افسران قانون توڑنے سے گریز کرتے بہر حال ہم آئین اور

قانون پہ پوری طرح بھروسہ اور یقین کرتے ہیں اور فی الحال عدالت نے اس عرضی کا نپٹارا کردیا ہے مگر ہم اور ہمارے رفقا حج ایکٹ 2002 کے تحت حج کمیٹی آف انڈیا کی تشکیل اور کمیٹی کے افسران کی تقرری کرانے تک ہرطرح سے جدوجہد کرتے رہیں گے ساتھ ہی ساتھ انھوں نے اپنے وکلا کو مبارک باد دیتے ہوئے کہاکہ انھوں نے اس اہم معاملہ میں بہت سنجیدگی سے عدالت عظمیٰ میں ایک مثالی پیروی کی ۔

a3w
a3w