یوپی وقف جائیدادوں کا حکومت کی جانب سے سروے، مسلمانوں کیخلاف ایک اور اقدام
ایک طرف ملک کے یہ حالات ہیں تو دوسری طرف آر۔ ایس۔ ایس کے سربراہ دینی مدارس و مسجد کا دورہ کرتے ہوئے کھلی منافقت کا مظاہرہ کررہے ہیں تاکہ دنیا کی آنکھ میں دھول جھونکی جاسکے۔
حیدرآباد: یونائیٹڈ مسلم فورم نے اتر پردیش میں وقف جائیدادوں کے حکومت کی جانب سے سروے کو مسلمانوں کے خلاف ایک اور اقدام سے تعبیر کرتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے اور کہا کہ بی جے پی اقتدار والی ریاستوں کرناٹک، آسام، مدھیہ پردیش، اتر کھنڈ میں حکومتوں نے اتر پردیش حکومت کی طرح وقف املاک و جائیدادوں پر کاروائی کا عندیہ دیا ہے۔
فورم کے ذمہ داران محمد جناب رحیم الدین انصاری (صدر)، جناب سید شاہ علی اکبر نظام الدین حسینی صابری، جناب سید محمد قبول بادشاہ قادری شطاری، مولانا میر قطب الدین علی چشتی، مولانا شاہ محمد جمال الرحمن مفتاحی، مولانا مفتی سید صادق محی الدین فہیم، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی، جناب ضیا الدین نیر، جناب سید منیر الدین احمدمختار (جنرل سکریٹری)،
جناب سید احمد الحسینی سعید قادری، مولانا سید شاہ ظہیر الدین علی صوفی قادری، مولانا سید مسعود حسین مجتہدی، مولانا سید تقی رضا عابدی، مولانا سید شاہ فضل اللہ قادری الموسوی، مولانا ظفر احمد جمیل حسامی، مولانا عبد الغفار خان سلامی، جناب محمد خواجہ شجاع الدین افتخاری حقانی پاشاہ،ڈاکٹر بابر پاشاہ،
ڈاکٹر مشتاق علی اور جناب محمد شفیع الدین ایڈوکیٹ، جناب زین العابدین انصاری، جناب احمد عمر شفیق، ڈاکٹر نظام الدین،سید قطب الدین حسینی، سید وصی اللہ قادری نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ ایک منصوبہ بند طریقہ پر مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کیا جارہا ہے، دستور و قانوں کی دھجیاں اُڑائی جارہی ہیں۔اترپردیش میں دینی مدارس کا سروے کیا جارہا ہے۔
اتر کھنڈ میں بھی اس کی شروعات کی گئی جبکہ دیگر مذاہب کے تعلیمی و تہذیبی اداروں کو مستثنیٰ رکھا گیا، صرف و صرف مسلمانوں کے ہی اداروں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ آسام میں سینکڑوں دینی مدارس و اداروں کو منہدم کردیا گیا۔ وارناسی کی گیان واپی مسجد کے حوض کو تحت عدالت نے مہر بند کردیا اور فوارے کو شیولنگ کے دعوے کی پذایرائی ہورہی ہے۔
ملک میں حکومت کا مسلمانوں کے خلاف کھلا تعصب اور عدل و انصاف کے مروجہ پیمانے عامۃ المسلمین کو غور و فکر کی دعوت دیتے ہیں۔ایک طرف ملک کے یہ حالات ہیں تو دوسری طرف آر۔ ایس۔ ایس کے سربراہ دینی مدارس و مسجد کا دورہ کرتے ہوئے کھلی منافقت کا مظاہرہ کررہے ہیں تاکہ دنیا کی آنکھ میں دھول جھونکی جاسکے۔
مسلمانوں کی مذہبی و تہذیبی شناخت کو ختم کرنے کھلے عام کاروائیوں کے اس پس منظر میں عامۃ المسلمین کو صبر و استقلال کے ساتھ صورتحال کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔