"انکل مجھے بچا لو”… پہلگام حملہ میں بچہ کو پشت پر اٹھا کر بچانے والے مسلم نوجوان کی دل دہلا دینے والی داستان
ساجد بھٹ نے بتایا، "میں اپنے گھر پر تھا۔ میری چچی کا انتقال ہوا تھا، اور گھر پر کئی لوگ موجود تھے۔ اسی دوران ہمیں ہمارے پونی ایسوسی ایشن کے صدر کا فون آیا۔

نئی دہلی: جموں و کشمیر کے پہلگام میں ہوئے دہشت گردانہ حملے نے انسانیت کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ دن دہاڑے دہشت گردوں نے بربریت کی ایسی مثال قائم کی جس سے پوری وادی سوگ میں ڈوب گئی۔
لیکن اس ہولناک واقعے کے بیچ انسانیت کی ایک جھلک بھی نظر آئی—ایک مقامی خچر والے کا ویڈیو سامنے آیا ہے، جو ایک معصوم بچے کو اپنی پیٹھ پر اٹھا کر اسے فوری طور پر محفوظ مقام اور اسپتال لے جانے کی کوشش کر رہا ہے۔
مذکورہ خچر والے کی شناخت ساجد بھٹ کے طور پر ہوئی ہے۔ انہوں نے اس سانحے کی اپنی چشم دید گواہی پیش کی۔ ساجد بھٹ نے بتایا، "میں اپنے گھر پر تھا۔ میری چچی کا انتقال ہوا تھا، اور گھر پر کئی لوگ موجود تھے۔ اسی دوران ہمیں ہمارے پونی ایسوسی ایشن کے صدر کا فون آیا۔
انہوں نے بتایا کہ بیسرن میں کچھ واقعہ ہوا ہے اور ہم سب خچر والوں کو ریسکیو کے لیے جانا ہوگا۔ جب ہم وہاں پہنچے تو کچھ اور لوگ بھی موجود تھے۔ ہم نے زخمیوں کو پانی پلایا، تسلی دی اور کہا کہ گھبرائیں مت، ہم آپ کے بھائی ہیں۔”
دہشتگردی کے خلاف سخت لہجے میں ساجد نے کہا، "دہشتگردوں نے انسانیت کا قتل کیا ہے۔ اس سے بہتر ہوتا کہ ہمیں بھی مار دیتے۔ ہمارے ساتھیوں میں سے ایک کو وہ لوگ مار چکے ہیں۔ زخمیوں کو ہم نے بمشکل اسپتال پہنچایا۔ وادی کے ہر گھر میں سوگ ہے، ہر دکان بند ہے۔ اب تو ہمارا روزگار بھی مکمل طور پر برباد ہو چکا ہے۔”
پولیس کے مطابق اس حملے میں ملوث تین دہشتگردوں کی شناخت کر لی گئی ہے۔ یہ تینوں لشکر طیبہ سے تعلق رکھتے ہیں، جن میں سے دو پاکستان کے شہری ہیں۔ ان کے نام حسب ذیل ہیں: حاسم موسیٰ عرف سلیمان، علی بھائی عرف طلحہ بھائی (دونوں پاکستانی)، اور عادل حسین ٹھوکر۔ ان تینوں پر 20-20 لاکھ روپے کا انعام رکھا گیا ہے۔ جو بھی ان کے بارے میں اطلاع دے گا، اسے یہ انعام دیا جائے گا۔
یہ بزدلانہ حملہ 22 اپریل کو پہلگام میں سیاحوں کو نشانہ بنا کر کیا گیا، جس میں 26 افراد جاں بحق اور کئی زخمی ہوئے۔
اس واقعے کے بعد حکومت اور سیکیورٹی ایجنسیاں فوری ایکشن میں آ گئی ہیں۔ حکومت نے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پاکستان کے ساتھ سفارتی تعلقات محدود کر دیے گئے ہیں، دہلی میں موجود پاکستانی سفارت خانے کے سفارتی و دفاعی عملے کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔
پاکستان کے شہریوں کو جاری تمام ویزے منسوخ کر دیے گئے ہیں اور انہیں 48 گھنٹوں کے اندر ملک چھوڑنے کو کہا گیا ہے۔ اٹاری بارڈر کو فوری طور پر بند کر دیا گیا ہے اور پاکستانی شہریوں کو دیے گئے سارک ویزے بھی معطل کر دیے گئے ہیں۔